Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

چالاک بچے اور پریشان استاد

ماہنامہ عبقری - مارچ 2013

اگلے دن پھر وہی حرکت ہوئی جیسے ہی ریاضی کا پیریڈ ختم ہوا اسی طرح کے قہقہے اور بے ہودہ آوازیں کلاس روم میں گونجنے لگیں… مرتضیٰ صاحب جیسے ہی کلاس روم کے دروازے پر پہنچے ان کا دماغ کھولنے لگا فوراً کلاس میں داخل ہوکر چلائے…

آج آپ لوگوں کے پاس آخری موقع تھا… کل سے یہ بدتمیزی برداشت نہیں ہوگی… مرتضیٰ صاحب گرجے… ’’جی سر…‘‘ کلاس روم میں طنزیہ جواب گونجا۔
مرتضیٰ صاحب آٹھویں جماعت کو ایک عرصہ سے معاشرتی علوم پڑھا رہے تھے… یہ روز کا معمول تھا کہ جب شیخ زاہد صاحب ریاضی پڑھا کر کلاس روم سے نکلتے… تو کلاس میں عجیب و غریب قہقہوں اور بے ہودہ آوازیں کسنے کا ایک عجیب وغریب سلسلہ شروع ہوجاتا… چونکہ ریاضی کے بعد معاشرتی علوم کا پیریڈ ہوتا۔ اسی لیے مرتضیٰ صاحب کو اس صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا… دو ہفتوں سے وہ مسلسل ہلکے پھلکے انداز میں منع کررہے تھے مگر آج ان کو غصہ آہی گیا تھا اور پوری کلاس کو آخری موقع مل چکا تھا۔
’’یار منصور! آج مرتضیٰ صاحب کو کیا ہوا ہے‘‘ فرقان نے منصور سے سرگوشی کی۔
’’پتہ نہیں! میں بھی یہی سوچ رہا ہوں…‘‘ منصور نے جواب دیا۔ مرتضیٰ صاحب نے پیریڈ پڑھایا اور کلاس روم سے نکل آئے۔
’’لگتا ہے… آج سر بہت غصہ میں تھے‘‘
’’آج بچ گئے… کل خیر نہیں ہوگی‘‘
لڑکوں میں مختلف سرگوشیاں ہورہی تھیں‘ دراصل اس حرکت کی بنیادی جڑ… دو لڑکے ہی تھے۔ مگر ان کے ساتھ مل کر ساری کلاس ہی شور مچانا شروع ہوجاتی تھی۔ مرتضٰی صاحب کو بھی انہی دونوں کی تلاش تھی کیونکہ پہلے بھی ان کی بدتمیزی مشہور تھی۔
اگلے دن پھر وہی حرکت ہوئی جیسے ہی ریاضی کا پیریڈ ختم ہوا اسی طرح کے قہقہے اور بے ہودہ آوازیں کلاس روم میں گونجنے لگیں… مرتضیٰ صاحب جیسے ہی کلاس روم کے دروازے پر پہنچے ان کا دماغ کھولنے لگا فوراً کلاس میں داخل ہوکر چلائے…
’’سلمان… اکمل… دونوں اپنی سیٹوں سے اٹھ کر باہر نکل آؤ… دیکھ لیا تم دونوں کو میں نے…‘‘
’’مم… مم… مگر… سر… ہم دونوں تو کچھ بھی نہیں کررہے تھے‘‘ اکمل نے جان بچانے کے لیے صفائی پیش کی۔
’’جج… جی بالکل… بالکل سر…‘‘ سلمان نے ڈرتے ڈرتے اس کا ساتھ دیا۔
’’بس… بند کرو اپنی زبان… بہت برداشت کرلیا… شرافت سے ادھر آؤ… اور مرغا بن جاؤ‘‘ مرتضیٰ صاحب نے ڈنڈا گھماتے ہوئے حکم دیا۔ مرتے کیا نہ کرتے… دونوں ڈرتے سہمتے مرتضیٰ صاحب کے پاس آئے… اور مرغا بن گئے۔
مرتضیٰ صاحب نے کلاس کو پڑھانا شروع کردیا… ’’ سر… ہمیںمعاف کردیں سر…‘‘ سلمان نے مرغا بنے ہوئے ہی معافی مانگنا چاہی۔
’’چپ چاپ مرغا بنے رہو…‘‘ مرتضیٰ صاحب نے انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے کہا۔
تھوڑی دیر بعد مرتضیٰ صاحب نے گھڑی پر نظر ڈالی… تو بیس منٹ گزر چکے تھے اور پیریڈ بھی ختم ہونے والا تھا۔
’’کھڑے ہوجاؤ… اور بیٹھو اپنی سیٹوں پر… آئندہ ایسا نہ ہو… مرتضیٰ صاحب نے اپنی گھڑی میز پر سے اٹھائی… اور کلاس روم سے باہر نکل آئے۔
اگلے دن ریاضی کے پیریڈ کے بعد جب مرتضیٰ صاحب… کلاس روم کے باہر پہنچے… تو وہی قہقہے اور بے ہودہ آوازیں… ان کو سننے کو ملیں… وہ پل بھر کو رکے… کچھ سوچا… مسکرائے… اور کلاس روم میں داخل ہوگئے…
’’آج تو خیر نہیں…‘‘ اکمل کے منہ سے بے ساختہ نکلا۔ ’’آج ہم نہیں پڑھیں گے…‘‘ مرتضیٰ صاحب مسکرائے۔ سارے لڑکے حیران پریشان… ایک دوسرے کامنہ تکنے لگے۔
’’آج میں آپ سے کچھ باتیں کروں گا…‘‘ مرتضیٰ صاحب نے اکمل‘ سلمان کی طرف بڑھتے ہوئے کہا۔
’’اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل‘ شعور اور تمیز عطا فرمائی ہے۔ ہرمخلوق سے اس کو افضل بنایا اور پھر حضرت محمد ﷺ کی پیاری زندگی کے ذریعے اس کی راہنمائی فرمائی… ان کی زندگی کا ہر پہلو… ہر عمل… ہمارے لیے مشعل راہ ہے… ان کا اٹھنا‘ بیٹھنا‘کھانا‘ پینا ہر طرح کے معمولات حتیٰ کہ ان کا ہنسنے کا طریقہ بھی رہنمائی کرتا ہے… ہمارے پیارے نبی ﷺ صرف تبسم فرمایا کرتے تھے… کبھی کبھی ہلکا سا ہنس بھی لیتے تھے… مگر بے ہودہ قہقہہ لگانے کوناپسند فرمایا ہے… مرتضیٰ صاحب یہاں تک کہہ کر تھوڑا سا رکے… پھر اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے بولے…
’’حدیث شریف کا مفہوم ہے آدمی اس وقت سب سے بری حالت میں ہوتا ہے… جب وہ قہقہہ لگاتا ہے… اور ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کا ایک جماعت پر گزر ہوا… تو وہ کھلکھلا کر ہنس رہی تھی اور… ہنسی کی وجہ سے دانت کھل رہے تھے… تو فرمایا (مفہوم) اگر تم موت کو کثرت سے یاد کرو… تو جو حالت میں دیکھ رہا ہوں… وہ پیدا نہ ہو… دیکھو! یہاں تو صرف ہنسنے پر یہ فرمایا… اور تم لوگ اتنی اتنی بے ہودہ آوازیں… اور بلند قہقہے… کونسی انسانیت ہے… قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا (مفہوم) ’’اور بدترین آواز گدھے کی آواز ہے‘‘ اب خود فرق کرو تم انسان ہو… کیا گدھے سے بھی بدتر… مرتضیٰ صاحب یہاں تک کہہ کر خاموش ہوگئے۔
’’سر ہمیںمعاف کردیں…‘‘ آئندہ واقعتاً آپ کو شکایت کا موقع نہ ملے گا…‘‘ اکمل اور سلمان اکٹھے ہی اٹھے اور یک زبان ہوکر بول اٹھے۔
مرتضیٰ صاحب دونوں کو دیکھ کرمسکرائے اور کلاس روم سے باہر نکل آئے… کیونکہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوچکے تھے۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 556 reviews.