Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

خطرناک گینڈے کا شکار اور گوشت کی تقسیم

ماہنامہ عبقری - مئی 2014ء

وہ اور زیادہ تیزی سے میری طرف آیا میں نے اپنے ساتھیوں کو للکارا کہ اس پر گولیاں برساؤ انہوں نے حکم کی تعمیل کی اور دس منٹ بعد قوی الجثہ گینڈا ختم ہوچکا تھا۔ اس کی موٹی کھال گولیوں سے چھلنی ہوچکی تھی۔آناً فاناً قبیلے کے بے شمار لوگ ہاتھوں میں لمبے لمبے چاقو لیے نمودار ہوئے
انتخاب: فاکہہ‘ لاہور

ایک رات کا ذکر ہے‘ گاؤں کے سبھی کتے بھونکنے لگے اور ان کے شور سے میری آنکھ کھل گئی۔ کتوں کا یوں بھونکنا اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ کوئی درندہ انسانی بستی کے قریب آگیا ہے۔ میں ابھی آنکھیں مل ہی رہا تھا کہ دفعتہً زمین لرزنے لگی اور پھر گیندوں کے دوڑنے کی آوازیں اور ان کے حلق سے نکلتی ہوئی غراہٹ نما چیخیں ایک قیامت برپا کرنے لگیں۔ اگلی صبح جب میں نے گاؤں کے حالات کا جائزہ لیا تو ہر طرف گینڈوں کےقدموں کے نشانات نظر آئے۔ میں نے وقت ضائع کیے بغیر اپنے ساتھیوں کو جمع کیا اور ہم ان گینڈوں کے تعاقب میں روانہ ہوگئے۔ یہ تینوں شخص ننگے پیر تھے اور میں نے ربڑ کے جوتے پہن رکھے تھے۔ گینڈے کی قوت سماعت غضب کی ہوتی ہے کہ وہ ہلکی سے ہلکی آواز بھی سن لیتا ہے اور فوراً چوکنا ہوجاتا ہے۔ ربڑ کے جوتوں کا فائدہ یہ تھا کہ ٹوٹی ہوئی شاخ یا خشک پتوں کے ڈھیر پر میرا پاؤں پڑتا تو آواز آنے سے پہلے ہی میں خبردار ہوجاتا اوراگلا قدم احتیاط سے اٹھاتا۔ اچانک ایک جانب سے ایسی آواز میرے کانوں میں آئی جیسے کوئی جانور جگالی کررہا ہے۔ یہ آواز اتنی صاف اور واضح تھی کہ ہمارے اٹھتے ہوئے قدم فوراً رک گئے۔دس منٹ تک ہم بے حس و حرکت کھڑے یہ آواز سنتے رہے‘ یہ گینڈا ہی تھا جو شاخیں اور پتے چبارہا تھا۔
ہمیں ڈر تھا کہ اگر گینڈے نے ہماری ذرا بھی آہٹ پالی تو وہ رفوچکر ہوجائے گا۔ چند قدم چلنے کے بعد ہم رک کر آواز سن لیتے تھے۔ گینڈا بدستور جگالی کررہا تھا۔ یکایک یہ آواز تھم گئی اور اس کے ساتھ ہی ہم بھی بے حس و حرکت اپنی جگہ کھڑے ہوگئے۔ پھر ہم نے جھاڑیوں میں سے جھانک کر دیکھا تو تھوڑے فاصلے پر گینڈا کھڑا تھا۔ اس کے کان آہستہ آہستہ ہل رہے تھے‘ گویا آواز سننے کی کوشش کررہا ہے۔ گینڈا جھاڑیوں کے اندر اس حالت میں کھڑا تھا کہ اس پر فائر کرنا آسان نہ تھا۔ جب چند منٹ اسی طرح گزر گئے تو میرے ہمراہی اپنی فطرت کے مطابق بےچین ہونے لگے۔ یہ لوگ شکار کو سامنے دیکھ صبر کر ہی نہیں سکتے۔ ان کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ فوراً ہی اس پر حملہ کردیا جائے‘ گینڈے کی پشت پر چھوٹے چھوٹے چند پرندے بیٹھے ایک دوسرے سے لڑرہے تھے اور گینڈے کو چونچیں مارتے تھے‘ گینڈے کا جسم اتنا بھاری اور کھال اتنی سخت اور موٹی ہوتی ہے کہ پرندوں کے بیٹھنے کا بھی اسے احساس نہیں ہوتا۔ دراصل یہ پرندے گینڈے کے جسم سے چمٹے ہوئے کیڑوں مکوڑوں اور جوؤں کو کھاتے ہیں اگرچہ گینڈے کی بصارت تیز نہیں ہوتی اور وہ زیادہ فاصلے کی چیز اچھی طرح نہیں دیکھ سکتا لیکن یہ چھوٹے چھوٹے پرندے اس کی ہروقت رہنمائی کرتے ہیں اور اس مرتبہ بھی یہی ہوا۔ پرندوں نے فوراً محسوس کرلیا کہ ہم انہیں دیکھ رہے ہیں۔ پس وہ چوکنے ہوگئے‘ پھر اڑ کر ہماری طرف آئے اور جھاڑوں میں چھپ کر زور زور سے بولنے لگے۔ جیسے گینڈے کو خبردار کررہے ہوں‘ گینڈا فوراً چوکنا ہوگیا‘ اس کے کان بھی باری باری آگے پیچھے حرکت کرنے لگے‘ پھر وہ ہماری طرف بڑھنے لگا‘ ہم نے اپنی اپنی رائفلیں تان لیں۔ جب گینڈا صرف دس گز کے فاصلے پر رہ گیا تو اس نے پہلی دفعہ ہمیں دیکھا اور ٹھٹھک کر ٹھہرگیا۔ اس کی گردن تن گئی اور ناک کے اوپر لگے ہوئے لمبے نوک دار سینگ کا سرا دکھائی دینے لگا۔ ایک لمحے کیلئے وہ صورتحال کا جائزہ لیتا رہا‘ اس کے تیور بتارہے تھے کہ وہ لڑنے کے موڈ میں نہیں‘ لیکن اس میں اتنی عقل کہاں کہ جھاڑیوں میں بھاگ جاتا۔ اس نے دو تین مرتبہ اپنے اگلے قدم زمین پر مارے اور بپھرے ہوئے سانڈ کی طرح اچھلتا ہوا ہماری جانب آیا۔ اسی لمحے میری رائفل سے فائر ہوا اور گولی گینڈے کے دائیں شانے پر پیوست ہوگئی‘ وہ گڑا اور اگلے لمحے پھر کھڑا ہوگیا‘ اس میں اُس وقت غیظ وغضب کی انتہا  تھی۔ وہ اور زیادہ تیزی سے میری طرف آیا میں نے اپنے ساتھیوں کو للکارا کہ اس پر گولیاں برساؤ انہوں نے حکم کی تعمیل کی اور دس منٹ بعد قوی الجثہ گینڈا ختم ہوچکا تھا۔ اس کی موٹی کھال گولیوں سے چھلنی ہوچکی تھی۔آناً فاناً قبیلے کے بے شمار لوگ ہاتھوں میں لمبے لمبے چاقو لیے نمودار ہوئے اور گوشت خور چونٹیوں کی مانند گینڈے پر بل پڑے۔ وہ فرط مسرت سے بے قابو ہوئے جارہے تھے‘ گینڈے کا گوشت ان فاقہ مست وحشیوں کیلئے نعمت غیر مترقبہ سے کم نہ تھا۔ میں نے انہیں روکنے کی کوشش کی مگر وہ نہ مانے اور پندرہ بیسٹ منٹ میں گاڑھے خون اور ہڈیوں کے سوا وہاں گینڈے کا نام و نشان بھی باقی نہ رہا۔ ان لوگوں نے اس کی بوٹی بوٹی تقسیم کی اور کافی دیر تک آپس میں چھینا جھپٹی ہوتی رہی۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 209 reviews.