Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

درسِ ہدایت ہفتہ وار درس سے اقتباس (حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)

ماہنامہ عبقری - نومبر 2008ء

میرے محترم دوستو! رزق کے دروازے اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کے عرش کے ساتھ لگے ہوئے ہیں۔ جس کے لیے چاہے رزق کی فراوانی کر دے اور جس کے لیے چاہے رزق کو تنگ کر دے۔ رزق کا تعلق اپنی کوششوں سے ہے نہ اپنی کاوشوں سے ہے۔ وہ تو کوئی اور کائنات کا نظام ہے جہاں سے رزق آتاہے۔ کائنات میں ایک اور نظام ہے جہاں سے رزق ملتا ہے۔ عقل سے اس کا تعلق نہیں۔ سمجھ سے اس کا تعلق نہیں۔ حسن و جمال سے اس کا تعلق نہیں۔ قومیت سے اس کا تعلق نہیں کہ بڑی قوم والا ہے اس کو زیادہ رزق ملے گا۔ قد سے اس کا تعلق نہیں کہ بڑے قد والے کو زیادہ رزق ملے۔ چھوٹے قد والے کو تھوڑا رزق ملے۔ درمیانے قد کو درمیانہ رزق ملے۔ حتیٰ کہ رزق کا تعلق تعلیم سے نہیں، ڈگری سے نہیں ہے کہ ڈگریوں والے ایک انگوٹھا چھاپ مل مالک کے نوکر ہوتے ہیں۔ ایم۔ بی۔ اے کیا ہوا ہے، سی ۔ اے کیا ہوا ہے اور جو مل کا مالک ہے وہ انگوٹھا چھاپ ہے۔ اسے دستخط کرنے نہیں آتے اور پڑھنا نہیں آتا۔ رزق کا تعلق ڈگری سے بھی نہیں، مال سے بھی نہیں، چیزوں سے بھی نہیں، اسباب سے بھی نہیں۔ اچھا پھر زیادہ عقل سے بھی نہیں ہے کہ انسان جتنا زیادہ سمجھ دار ہو گا اتنی زیادہ رزق کی فراوانی ہو گی۔ سمجھ سے بھی اس کا تعلق نہیں ہے۔ عمدہ کلام سے بھی تعلق نہیں ہے۔ میں نے ایک شخص کو دیکھا وہ کہتا تھا کہ گاہک کو قائل کرنے میں اس کا کوئی ثانی نہیں لیکن وہ ہر وقت معاشی مشکلات میں مبتلا رہتا تھا۔ کاروباری مشکلات، معاشی تنگی، رزق کی تنگی، اُن میں مبتلا رہتا تھا۔ اس کو اکثر رزق کے بارے میں پریشانی رہتی تھی حالانکہ قائل کرنے میں اس سے بڑا فن کوئی نہیں جانتا تھا۔ رزق کے دروازے اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کے عرش کے ساتھ لگے ہوئے ہیں۔ دنیا کی چیزو ں، دنیا کے اسباب سے اس کا کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔ بس اللہ جل شانہ‘ نے ایک نظام بنایا ہے کہ کوشش کرو، محنت کرو اور اس کوشش اور محنت سے تمہیں ملے گا۔ اللہ جل شانہ‘ کا نظام ہے کہ تم کوشش کرو اور محنت کرو۔ دکان ایک برتن کی مانند ہے، زمین برتن ہے، دفتر برتن ہے، صنعت برتن ہے، تجارت برتن ہے اس برتن میں ڈالتا کون ہے؟ میرا رب ڈالتا ہے۔ یہ سارے کشکول ہیں، بھکاری کے کشکول ہیں۔ جس کے پاس بڑی مل ہے بڑا بھکاری ہے۔ جس کے پاس چھوٹی دکان ہے وہ چھوٹا بھکاری ہے تو معلوم ہوا سارے بھکاری ہیں۔ اللہ پاک فرما تے ہیں کہ تم سب سار ے کے سارے فقیر ہو۔ صرف اور صرف میرا رب غنی ہے ۔ہم سب بھکاری۔ کوئی بڑا بھکاری کوئی چھوٹا بھکاری۔ کسی نے ایک جوتی بنالی اسے موچی کہا، کسی نے جوتی بنانے کی مل لگا لی اسے صنعت کار کہا۔ پہلے والا چھوٹا اور دوسرا بڑاموچی۔ اس لیے میرے محترم دوستو۔ رزق کا نظام کہیں اور جگہ سے ہے۔ فرمایا رزق کا دروازہ عرش کے ساتھ ملا ہوا ہے اور رزق کی وسعت کے اللہ جل شا نہ‘ نے جو دروازے ر کھے ہیں پھر اُن کی کنجیاں بھی دی ہیں۔ ساری کائنات کے، زمین و آسمان کے جو خزانے ہیں اُن کے مالک اللہ پا ک ہیں۔ پنڈی میں مجھے ایک صاحب ملے،فرمانےپ لگے کہ میں نے اب تک چار یا پانچ کاروبار چھوڑے ہیں۔ میں نے کہا کیوں چھوڑے ؟ ا س کے یہ الفاظ ہیں روٹی بہت تھی اور روزی بہت تھی لیکن رزق کا جو انداز تھا، رزق کا جو ذریعہ تھا اس میں ایک چیز تھی کہ جھوٹ کے بغیر چلتا نہیں تھا۔ کہنے لگا میں نے سچ کے ساتھ چلانے کی بہت کوشش کی لیکن جھوٹ اس معاشر ے میں اتنا کامیاب ہو چکا ہے کہ وہ میرے سچ کو بھی جھوٹ سمجھیں گے۔ آخرکا ر میں نے یہی سوچا کہ اس کو چھوڑ دوں۔ کہنے لگے میں پھر کسی اللہ والے کے پاس گیا۔ ان سے میں نے عرض کیا کہ رزق کا کوئی ذریعہ بتائیں۔ میں جھوٹ کے ساتھ رزق نہیں کمانا چاہتا۔ میں ایسے انداز کا رزق کمانا نہیں چاہتا کہ خیالا ت کی خیانت ہو، میری نگاہوں کی خیانت ہو، میرے وقت کی خیانت ہو۔ میری زندگی کی کسی قسم کی ترتیب کی خیانت نہ ہو۔ اُن سے پوچھا کہ خیالات کی خیانت کیا ہوتی ہے؟ وہ سادہ سا آدمی اور ایسی حکمت بھری باتیں کر رہاتھاکہ میں سب کو چھوڑ کر اس کی باتیں سننے بیٹھ گیا۔ میں نے کہا خیالات کی خیانت کیا ہوتی ہے؟ کہنے لگا کہ خیالات کی خیانت یہ ہے کہ میرے دل میں ہے کہ یہ چیز تھوڑی کردوں یا کم کر دوں اورجس نے مجھے تنخواہ دی ہے اس کی منشاءکچھ اور ہے مگر میںاپنی منشاءچلاﺅں یہ خیالات کی خیانت ہے۔کہنے لگے یہ جو تھوڑی تھوڑی خیانتیں ہیں،رزق کو ناپاک کرتی چلی جاتیںہیں۔ اپنی اولاد کو یہ ناپاک رزق کھلاﺅں اور پھر اس اولاد سے خیر کی توقع رکھوں۔ کہنے لگے یہ تو ایسے ہے کہ جیسے میں گرمی میں آگ جلا کے اس سے ٹھنڈک کی توقع رکھوں۔ اپنے کمرے میں آگ جلا دوں اور پھر کہوں کہ میرا کمرا ٹھنڈا ہو جائے گا۔ آپ کو چند چابیا ں عرض کر تا ۔ جن سے رزق بڑھتا ہے جن سے رزق کھلتا ہے اورجن سے رزق میں وسعت آتی ہے، جن سے رزق میں بر کت آ تی ہے ۔ یا د رکھیے گا ایک بر کت ہے اور ایک کثر ت ہے ۔ ہم بھی دیوانے نکلے کہ ہم کثرت کو برکت سمجھ بیٹھے ۔ یا د رکھیے گا کثرت کسی اور چیز کا نام ہے اور برکت آسمانی نعمت ہے ۔ آج ایک با ت یا د رکھئیے گا رزق کبھی بدن کو نہیں ملتا ، رزق ہمیشہ روح کو ملتا ہے ، روح کی طاقت کے بقدر رزق ملتا ہے، بدن کی طاقت کے بقدر رزق نہیں ملتا ۔ (جاری ہے)
Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 557 reviews.