Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

دم‘ تعویذ اور دھاگے کا شریعت میں حکم

ماہنامہ عبقری - مارچ2018ء

دنیا میں سب سے پہلے طب پھیلانے والے:امام ذہبیؒ اور حافظ ابنِ عبدالبّرؒ نے ذکر کیا ہے کہ سب سے پہلے حضرت سلیمان علیہ السلام نے طب کو دنیا میں پھیلایا۔ بعض نے لکھا ہے کہ سب سے پہلے حضرت ادریس علیہ السلام نے طب جسمانی اور طب روحانی کو دنیا میں پھیلایا ان کی طرف نفع بخش ادویات کی وحی ہوتی تھی اور وہ خط کھینچا کرتے تھے یعنی تعویذ لکھاکرتے تھے جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ وہ طب روحانی سے علاج کرتے تھے۔ طبِ روحانی طب جسمانی سے زیادہ قوی ہے۔ امام ابنِ قیم الجوزیؒ نے فرمایا کہ قرآن سارے کا سارا شفاء ہے۔ چاہے قلبی (روحانی) بیماریاں ہوں یا جسمانی ۔ حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ تم اپنے اوپر دو شفاء دینے والی چیزوں کو لازم پکڑو ایک شہد اور دوسرا قرآن۔ روحانی علاج میں کوئی حرج نہیں:اسی طرح حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ’’ لَابَأسَ بالرقیٰ مالم یکن فیہ شرک ‘‘یعنی روحانی علاج میں کوئی حرج نہیں جب تک کہ اس میں شرک نہ ہو۔ بعض احادیث میں صرف پڑھنے کو رقیہ کہا گیا ہے جیسا کہ حضرت جبرائیل ؑ نے آپﷺ کو دم کیا تھا۔ بعض جگہ رقیہ میں بعض چیزوں کا استعمال بھی ثابت ہے جیسا کہ آپﷺ نے لعاب مبارک لے کر انگلی کو مٹی پر لگایا پھر دعا پڑھی ۔ اسی طرح حضرت شفاء رضی اللہ عنہا، جن کو حضورﷺ نے رقیہ کی اجازت دی ہوئی تھی اور وہ رقیہ میں مشہورو معروف تھیں۔ ان کا طریقہ یہ تھا کہ انہوں نے ایک لکڑی رکھی ہوئی تھی۔ اس لکڑی پر سات مرتبہ رقیہ کے مخصوص کلمات پڑھتیں پھر وہ لکڑی متاثرہ حصے پر لگا دیتیں اور نظر کارقیہ کرنے میں تو غسل کا طریقہ بہت مشہور ہے۔ حضرت عثمان ؓ نے ایک بچے کو نظر سے بچانے کے لئے تھوڑی پر نشان لگا کر رقیہ کرتے تھے تو جب رقیہ ان تمام چیزوں سے ہو سکتا ہے تو کاغذ (یعنی تعویذ) اوردھاگے سے بھی ہوسکتا ہے۔ حضورﷺ نے رقیہ کے متعلق ایک جامع قاعدہ ارشاد فرمایا کہ تم میں سے جو کوئی اپنے بھائی کو نفع پہنچانے کی استطاعت رکھتا ہو، وہ ضرور نفع پہنچائے۔(صحیح مسلم)  تعویذ سے شفاء:شیخ ابو جعفر محمد بن علیؒ(امام زین العابدینؓ) سے جب یونس بن حبانؒ ؒ نے پوچھا کہ اگر میں تعویذ لٹکائوں؟ فرمایا اگر وہ تعویذ اللہ کی کتاب سے ہو یا نبیﷺ کے کلام سے ہو تو لٹکالے اور اس سے شفاء حاصل کر ۔ تعویذ پلانے کا حکم:روحانی طریقہ علاج میں دوسرا طریقہ لکھ کر پلانے کا ہے جیسا کہ امام ابن السُنّیؒ نے’’ عمل الیوم واللیلۃ ‘‘میں نبی کریمﷺ سے روایت کیا ہے کہ جب عورت تنگی ولادت میں مبتلا ہو تو ایک صاف برتن میں یہ لکھا جائے

‘پھر اس برتن کو دھو کر کچھ اس عورت کو پلا دیا جائے اور کچھ اس پر چھڑک دیا جائے۔ (عمل الیوم ص 231) امام بیہقیؒ نے بھی دعوات میں حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے مرفوعاً روایت کی ہے کہ جو عورت ولادت کی تنگی میں مبتلا ہو اس کے لئے قرآنی آیات کاغذ پر لکھ کر پلائی جائیں۔ امام حسن بصریؒ، امام مجاہد اور امام اوزاعی رحمھم اللہ سب یہ فرماتے ہیں کہ قرآن کو شفاء کے لئے لکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ امام زہریؒ اپنے بچوں کو حافظے میں تقویت کے لئے چار سورتیں لکھ کر پلاتے تھے۔ (درّالنظیم فی خواص القرآن العظیم) علامہ کمال الدین دمیریؒ لکھتے ہیں کہ تلی والے مریض کو سورۃ ممتحنہ لکھ کر پلانے سے صحت یابی ہوتی ہے۔ (حیاۃ الحیوان) علامہ ایوبؒ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوقلابہؓ کو دیکھا کہ قرآنی آیت لکھی پھر اس کو دھوکر اس شخص کو پلا دیا جس کو تکلیف تھی۔ امام احمد بن حنبلؒ کے بیٹے امام عبداللہؒ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے باپ کو دیکھا کہ ولادت میں تنگی والوں کے لئے تعویذ لکھا کرتے تھے جو حضرت ابنِ عباسؓ سے مروی ہے۔ (طبِ نبویؐ ص 277) امام ابنِ تیمیہؒ نکسیر والے کی پیشانی پر انگلی سے یہ آیت لکھتے

امام ابنِ قیم ؒ کا بیان ہے کہ شیخ الاسلام ابنِ تیمیہؒ فرماتے تھے یہ عمل میں نے بہت لوگوں پر کیا۔ بحمد اللہ سب کو شفاء ہوئی (زادالمعاد ص 358) امام مروزیؒ فرماتے ہیں کہ مجھے بخار ہوگیا تو امام احمد بن حنبل ؒ نے میرے لئے ایک تعویذ لکھا (طبِ نبویؐ) پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانیؒ تعویذ لکھنے کے قائل:اسی طرح غنیۃ الطالبین میں پیرانِ پیر شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ بھی تعویذ لکھنے کے قائل ہیں اور قرآن میں جو آیاتِ شفاء ہیں ان کو دھوکر پلانے کی قائل تو پوری ایک جماعت ہے جس میں امام ابوالقاسم قشیری، امام قسطلانی، قاضی بیضاوی، سعد چلپی، تاج الدین سبکی، شیخ عبدالوہاب، شیخ عبدالحق محدث دہلوی، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی، نواب صدیق الحسن خان رحمھم اللہ اجمعین وغیرہم  جیسے اعاظم رجال شامل ہیں۔ امام بیہقیؒ کی دلائل النبوۃ جلد 7 ص 119 میں ہے کہ حضرت ابودجانہؓ کو جنات نے تنگ کیا تو حضورﷺ نے حضرت علیؓ سے یہ تعویذ لکھوایا (جو تہدیدی نامہ مبارک کے اسم سے معروف ہے) جب حضرت ابودجانہؓ نے اس کو اپنے پاس رکھا تو جنات نے معافی مانگی اور بھاگ گئے۔ اس حدیث کی مختلف سندیں ہیں۔ سورۃ القلم کے متعلق امام ابنِ کثیرؒ امام ابنِ عساکرؒ سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ اپنی جانوں ، اپنی عورتوں اور اپنی اولادوں کو نظر کے لئے یہ تعویذ کیا کرو۔ ابو امامؒ سے روایت ہے کہ جنون، جذام، برص، نظربد اور بخار کے لئے (درج ذیل) تعویذ لکھا جائے (کنزالعمال بحوالہ دیلمی)

 جس عورت کو اسقاطِ حمل کا مرض ہو تو ایک دھاگہ اس عورت کے قد کے برابر لے کر اس پر 9 گرہیں لگا دے اور ہر گرہ پر سورۃ کافرون ایک مرتبہ اور یہ آیت ایک مرتبہ پڑھ کر پھونک دے۔

 

)۔تعویذ کے حوالے سے چند واقعات:اسی کنز العمال جلد 4 صفحہ 19 پر حاشبہ مسنداحمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا فرمان ہے

(ابونعیم)ترجمہ:  قرآنی تعویذ کو لٹکانے میں کوئی حرج نہیں چاہے بلا(مصیبت آزمائش) سے قبل ہو یا بعد۔ حضرت عائشہؓ طب کو بہت زیادہ جانتی تھیں۔ حضرت ابن عباسؓ سے منقول ہے کہ حضرت عیسیٰؑ کا گزر ایک گائے کے پاس سے ہوا جس کا بچہ پیٹ میں پھنس گیا تھا کہنے لگی اے کلمۃ اللہ میرے لئے دعا کریں کہ اللہ مجھے اس مصیبت سے نجات دے۔ آپؑ نے فرمایا 

دعا ہوتے ہی بچہ باہر آگیا۔ یہ واقعہ بیان فرما کر حضرت ابنِ عباسؓ نے فرمایا کہ جو عورت عسر الولادت یعنی ولادت کی تنگی میں مبتلا ہو اس کے لئے ان کلمات کو لکھ دیں ۔ ابو دائود میں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاصؓ سے روایت ہے کہ گھبراہٹ کے لئے حضورﷺ ان کلمات کا حکم فرماتے ’’

 ‘۔ حضرت عبداللہ بن عمروؓ چھوٹے بچوں کے گلے میں یہ کلمات لکھ کر لٹکاتے تھے۔ یہ روایت صحیح ہے امام حاکم نے اس کو صحیح الاسناد کہا ہے۔ حضرت عطاءؒ سے سوال کیا گیا کہ حائضہ عورت تعویذ لٹکا سکتی ہے؟ فرمایا اگر وہ کسی چیز میں بند ہو تو کوئی حرج نہیں (نہایۃ۔ ابن الاثیر) 

  فتاوٰی ابنِ صلاح میں ہے کہ امام ابنِ صلاحؒ سے پوچھا گیا کہ بچوں پر ایسا تعویذ لٹکانا جن میں قرآنی آیات اور اللہ کے نام ہوں جائز ہے؟ حالانکہ وہ نجاست سے نہیں بچ سکتے۔ فرمایا تعویذ کو موم یا کسی اور چیز میں بند کرلے تو جائز ہے۔ تمام مالکی، شافعی، حنفی اور حنبلی تعویذ لکھنے کے قائل ہیں۔ حنفیوں کے تمام فتاویٰ اس پر شاہد ہیں ۔ مالکیوں میں امام زرقانی،ا حمد بن مروان، ابو محمد مرجانی اور ابن الحجاج رحمھم اللہ وغیرہ ۔امام شافعیؒ تو خود بہت بڑے عامل تھے اور ان کے اصحاب تعویذ کے قائل تھے۔ (طبقات شافعیہ)  ابنِ حجرؒ فتاویٰ حدیثیہ میں فرماتے ہیں کہ آدمی اور جانوروں پر صحیح تعویز لٹکانا جائز ہے۔ علامہ محدث مناویؒ نے فیض القدیر میں تعویذ کا لٹکانا جائز قرار دیا ہے۔ اس طرح امام طیبی، امام سیوطی، امام نووی، امام بیہقی اور علامہ کمال الدین دمیری رحمھم اللہ وغیرہ تمام محدثین تعویذ کے قائل ہیں۔ حنبلیوں کی تو بہت بڑی جماعت تعویذ پینے اور لٹکانے کی قائل تھی۔ خود امام احمد بن حنبلؒ تعویذ کرتے تھے۔ شیخ صالحؒ فرماتے ہیں کہ جب میں بیمار ہوتا تو میرے والد امام احمد بن حنبلؒ پانی کا پیالہ لے کر کچھ پڑھتے اور مجھے فرماتے کہ اس میں سے کچھ پی لے اور باقی اپنے چہرے اور ہاتھ پر مل لے۔ اسی طرح حنبلیوں میں ابوبکر خلال، امام مروزی، امام شیخ عبدالقادر جیلانی، امام ابنِ تیمیہ، امام ابن قیم الجوزی، ابن مفلح مقدسی جیسے بڑے بڑے اہل اللہ تعویذ کے قائل ہیں۔ ہندوستان میں اللہ تعالیٰ نے جن پاک نفوس کو سب سے پہلے خدمتِ حدیث کے لئے منتخب فرمایا وہ سب قرآنی تعویذ لٹکانے کے قائل ہیں مثلاً شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ ، ملا علی قاریؒ(بحوالہ شرح مشکوۃ )، شاہ ولی اللہؒ (بحوالہ القول الجمیل)، مرزا مظہر جان جاناںؒ اور ان کے خلفاء (بحوالہ معمولاتِ مظہریہ) ، شاہ عبدالعزیز محدث دہلویؒ(بحوالہ فتاویٰ عزیزیہ)، شاہ اسحاق، شیخ الکل سید میاں نذیر حسین دہلویؒ(بحوالہ فتاویٰ نذیریہ)، علامہ عبدالرحمان محدث مبارکپوریؒ(بحوالہ شرح ابودائود)، علامہ وحید الزمانؒ (بحوالہ شرح بخاری)، نواب قطب الدین دہلویؒ، حافظ محمد محدث گوندلوی ؒاور ان کے ہزاروں شاگرد، نواب صدیق حسن خانؒ (بحوالہ کتاب الداء والدواء) سب سے بڑھ کر یہ کہ امام ابنِ حجر عسقلانیؒ جن کے علم حدیث سے آگاہی پر کسی کو شک نہیں‘ اپنی کتاب فتح الباری میں تعویذ لٹکانے کے قائل ہیں۔ اہل حدیث کے تمام فتاویٰ مثلاً فتاویٰ ثنائیہ، فتاویٰ اہل حدیث میں اس کا جواز ہے۔غزنوی علماء، لکھوی علماء اور روپڑی علماء تعویذ لکھا کرتے تھے۔ امام دائودؒ فرماتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبلؒ کے چھوٹے بیٹے کے گلے میں چمڑے کا بنا ہوا تمیمہ دیکھا۔ (بحوالہ مسائل الامام احمد صفحہ 260) حرف آخر: امام بیہقیؒ فرماتے ہیں جو شخص اللہ تعالیٰ کے ذکر سے بنا ہوا تعویذ باندھتا ہے اور یہ یقین رکھتا ہے کہ ہر مصیبت کا دفع کرنےوالا صرف اللہ تعالیٰ ہے اس کے سوا کوئی دوسرا نہیں ہے تو اس کے لئے تعویذ باندھنا جائز ہے اور امام ابن قیمؒ کا فرمان ہے کہ جس شخص کو قرآن سے شفاء نہ ملی تو اس کو اللہ تعالیٰ کبھی شفاء نہیں دیتا۔  (نوٹ: پہننے، پانی میں گھولنے کیلئے لکھے گئے تعویذ کے اعراب لگانا ضروری نہیں)

 

 

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 561 reviews.