حضر ت صفوان فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما کا ہاتھ تھامے ہوئے تھا کہ ایک شخص آیا اور اس نے کہا:آپ نے رسول اللہ ﷺ سے مئومن کی جو سرگوشی قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے ہوگی اس کے بارے میں کیا سنا ہے؟ آپ نے فرمایا: رسالت مآبﷺسے میں نے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ مئومن کو اپنے قریب بلائے گا، اور اپنا بازو اس پر رکھ دے گا،اور لوگوں سے اسے پردے میں کر لے گا، اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کرائے گا، اور پوچھے گا: یا د ہے فلاں گناہ تونے کیا تھا؟ فلاں کیا تھا ؟ --- یہ اقرار کرتا جائے گا،اور دل دھڑک رہا ہوگاکہ اب ہلاک ہو ا --- اتنے میں اللہ تعالیٰ فرمائے گا:دیکھ ! دنیا میں میں نے ان گناہوں کی پردہ پوشی کی ، اور آج ان گناہوں کو معاف کرتا ہوں--- پھر اسے اس کی نیکیوں کا اعمال نامہ دیا جائے گا۔ (تفسیر ابن کثیر :۱/۳۸۲)(بکھرے موتی جلد نمبر 1صفحہ نمبر 39)