Search

مسلمان تو اخلاق کے نہر منیر تھے جن کے اخلاق حسنہ دیکھ کر غیرمسلم اسلام قبول کرنے پر مجبور ہوجاتے تھے اس پرآشوب دور میں ہمارے معاشرے میں جو اخلاقی انارکی پھیلتی جارہی ہے ۔ یقینا یہ انسانوں کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے اگر تمام دنیا پر بنظرترحم نگاہ دوڑائی جائے تو آج کے انسان کے اخلاق کی جڑیں کھوکھلی ہوتی چلی جارہی ہیں ایسی ایسی خرابیاں‘ برائیاں اور اخلاق سوز واقعات جنم لے رہے ہیں کہ جن سے حضرت انسان کی قباچاک ہوکر رہ گئی ہے شب و روز انسان پستی کی اتاہ گہرائیوں میں گرتا جارہا ہے جب کہ یہ انسان تو وہ ہے جس کی عظمت کو کسی نے یوں بیان کیا ہے کہ: انسان کی عظمت کو ترازو میں نہ تولو یہ تو ہر دور میں انمول رہا ہے آج اخلاقی زبوں حالی کی وجہ سے انسان کی عظمت گرتی جارہی ہے۔ مسلمان تو اخلاق کے نہر منیر تھے جن کے اخلاق کی بدولت انسانیت کی گم گشتہ دولت واپس آئی تھی جن کے اخلاق حسنہ دیکھ کر غیرمسلم اسلام قبول کرنے پر مجبور ہوجاتے تھے جنہوں نے اخلاق کی ایسی ایسی لاجواب مثالیں رقم کیں جن کی مثالیں آج کے مسلمان تو مسلمان غیرمسلم بھی دیتے ہیں غرض حسن خلق تو مسلمانوں کی پہچان اور ان کا زیور تھا آج وہی مسلمان اپنے اسلاف کی تاریخ کو بھلا کر اور اپنی اعلیٰ اخلاقی قدریں کھو کر حب جاہ اور حب مال کی دوڑ میں بہت آگے نکل چکا ہے ۔ مغربی تہذیب آج ہمارے معاشرے میں اس قدر رچ بس گئی ہے کہ ان کی طرف سے اخلاق سوز جس قسم کا فیشن نظر آتا ہے بڑی چاہت اور خوشی سے قبول کرلیا جاتا ہے۔ یقینا یہ ہماری قوم کی انتہائی بدنصیبی ہے اپنے گھر کی روشنی چھوڑ کر اغیار سے روشنی مانگی جارہی ہے جبکہ آنکھیں کھول کردیکھا جائے تو معلوم ہوکہ وہ ہم سے زیادہ اس روشنی کی تلاش میں ہیں جب سے مسلمانوں نے اسلامی اخلاق کو چھوڑا اور اغیار کے رسم و رواج کو اپنایا اسی وقت سے یہ اپنی عظمت کھوچکے ہیں۔چنانچہ ان حالات میں تعمیراخلاق کی کتنی ضرورت ہے اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ جب تک ہمارے اخلاق درست نہیں ہوں گے ہم ترقی اور فوزوفلاح حاصل نہیں کرسکتے۔