Search

بہت مشہور واقعہ محمود غزنوی کا ہے کہ جب محمود غزنوی نے سومنات کو فتح کرنے کا ارادہ کیا تو افغانستان سے فوج کو ترتیب دے رہا تھا تو یہاں ہندوستان کے عوام کو پتہ چل گیا اور وہ بہت پریشان ہوئے اور وہاں کے مہاراجوں اور وہاں کی حکومت نے سوچا کہ محمود غزنوی کے حملے کو کیسے روکا جائے اور اس کیلئے حکومت نے اپنے اعلیٰ لوگوں سے مشورہ کیا اور پھر وہاں کے پنڈت یا پروھت جو کہ مندر کے بڑے بڑے پجاری ہوتے ہیں انہوں نے مشورہ کیا کہ ہم یہ کام کرتے ہیں اور لوگوں سے کہا آپ بے فکر ہوجائیں ۔ادھر پنڈتوں نے ایک جماعت تیار کی جس کی سوچ اور فکر ایک یہی تھی کہ محمود غزنوی بیمار ہوگیا ادھر یہ جماعت خالص ایک فکر اور سوچ لے کر بیٹھ گئی اور فوراً (کہ محمود غزنوی بیمار ہوگیا) محمود غزنوی واقعتاً بیمار ہوگیا اور بالکل بستر سے لگ گیا۔ محمود غزنوی بھی پریشان ہوا اور اپنے جاسوس بھی ہندوستان بھیجے اور اس حملے کے وہاں پر کیا اثرات ہیں تو جاسوس نے اطلاع دی کہ پنڈتوں کی ایک جماعت صرف اس لیے بیٹھی ہے کہ جس کی سوچ اورفکر ایک ہی ہے کہ محمود غزنوی بیمار ہوگیا جب یہ اطلاع ملی تو محمود غزنوی نے جاسوس سے کہا جو کہ محمود غزنوی کا فوجی عہدہ دار بھی تھا اور محمود غزنوی کا ہم شکل بھی تھا کہ تم فوراً میرا لباس پہنو اور گھوڑا پر بیٹھ کر فوج کی تیاری کا حکم دو اور  میری بیماری کا پتہ صرف میرے اندرون خانہ اور چند عہدیداروں کو ہے اور فوج کی تم بھاگ دوڑ سنبھالو اور فوج کو کوچ کا حکم دو اب یہ خبر جب ہندوستان پہنچی تو پنڈت بہت پریشان ہوئے کہ ہمیں تو اطلاع ملی تھی کہ محمود غزنوی بہت بیمار ہے یہ کیا ہے؟ پھر پنڈت کہنے لگے کہ ہمارے اندر کوئی ایسا موجود ہے جس کی سوچ اور فکر میں تبدیلی آگئی ہے کہ جس کی وجہ سے محمود غزنوی بیمار نہیں ہوا ادھر اس جماعت کی فکر ٹوٹی ادھر محمود غزنوی صحت یاب ہونا شروع ہوگیا اور صرف چند روز میں پھر سے صحت مند ہوکر فوج کی بھاگ دوڑ اپنے پاس واپس لے لی اور اس طرح پھر سومنات کی فتح ہوئی۔ اس واقعہ کو ذکر کرنے والے نے کہا جب ہماری دکان پر کوئی گاہک آتا ہے اور میری اورمیرے بھتیجا کی ایک فکر اور سوچ ہوتی ہے کہ یہ گاہک سامان لے کر جائیگا تو پھر وہ گاہک مال لے کر ہی جاتا ہے اور اگر دوسرا ساتھی کہہ دے کہ چاچو یہ نہیں لے گی/یا لے گا تو پھر چونکہ میری اور اس کی سوچ اور فکر میں تبدیلی ہوتی ہے تو پھر واقعی مال سامان  بغیر لیے واپس ہوجاتا ہے۔