عورت کے چہرے پرڈاڑھی
خلیفہ متوکل عبا سی (847۔861)کی ایک کنیز بہت خوبصورت تھی خلیفہ اس پر جان دیتا تھا ۔ ایک دن وہ حمام سے نکلی تو اسے کچھ سستی معلوم ہوئی اور دو نو ں ہا تھ اٹھا کرانگڑائی لی اور تن گئی ۔ لیکن جب ہا تھ نیچے کرنا چاہا تو ایسا نہ کر سکی ۔ دونوں ہا تھ اٹھے کے اٹھے رہ گئے ۔ خلیفہ کو اس کی یہ حالت سن کر سخت رنج ہو ا۔ فوراً اطبا ءجمع کیے گئے سب نے دیکھ کر یہی کہاکہ اس کا کوئی علا ج نہیں ہے ۔ وزیر نے عرض کیا کہ کو فے میں ابن صاعد نا م کا ایک حاذق طبیب ہے جو اس کا علا ج کر سکتا ہے ۔ چنا نچہ ابن صاعد کو طلب کیا گیا ۔ اس نے کنیز کی جب یہ حالت دیکھی تو خلیفہ سے کہا کہ یہ اچھی تو ہو جائے گی مگر ایک شر ط ہے ۔ خلیفہ نے شر ط پو چھی تو اس نے کہا کہ میرا ایک شا گر د ہے وہ اس کے پور ے بدن پر تیل ملے گا جو میں نے خو د تیا رکیا ہے ۔ خلیفہ نے خفگی سے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ میری کنیز کے بدن پر کو ئی غیر مر د مالش کر ے ۔ ابن صاعد نے کہا کہ صرف اسی طریقے سے ہی اس کا علا ج ہو سکتا ہے خلیفہ کو مجبو راً یہ شرط منظو رکر نا پڑی ۔
ابن صاعد کے حکم سے کنیز برہنہ کر دی گئی اور دفعتہ اس کے سامنے ابن صاعد کا شاگر د بلا یا گیا ۔ کنیز نے جب اجنبی مرد کو دیکھا تو شرم سے پانی پا نی ہو گئی ، رگو ں میں خون نے جو ش ما را اور وہ اپنے کپڑوں کی طر ف دوڑی اور جلدی سے ستر پو شی کی ۔ اب اس کے ہا تھ ٹھیک ہو چکے تھے ۔ خلیفہ کو بہت خو شی ہو ئی اس نے ابن صاعد کو انعا م دینے کا حکم دیا مگر ابن صاعد نے کہا کہ میں اس وقت انعام لو ں گا جب کہ میرے شاگر د کو بھی انعام دیا جائے کیونکہ اصلی انعام کا مستحق وہی ہے۔ خلیفہ کے بلا نے پر شاگر د حاضر ہوا ۔ اس کی لمبی ڈاڑھی کو دیکھ کر خلیفہ کو تعجب ہوا ۔ ابن صاعد نے آگے بڑھ کر شاگرد کے منہ پر لگی داڑھی کو کھینچ لیا ۔ داڑھی الگ ہو گئی ۔ خلیفہ نے دیکھا کہ اب اسکے سامنے مر د نہیں عورت کھڑی ہے ۔ خلیفہ یہ جان کر خو ش ہو اکہ ابن صاعد نے ایک عورت کے چہرے پر مصنوعی ڈاڑ ھی لگوا کر اس کی عزت رکھی ہے اور کنیز کو اجنبی مر د کے سامنے برہنہ نہیں کیا ۔ ابن صاعد اور اس عورت کو خلیفہ کی طر ف سے بہت سا انعا م عطا کیا گیا ۔
مسہل سے دستو ں میں فائدہ
خلیفہ مامون رشیدکے زمانہ میں ایک شخص کو دستو ں کی شکا یت ہوئی ۔ دن میں پچاسوںمر تبہ دست آنے لگے جس سے حالت بگڑ گئی ، حکیم نجتیشو ع کو علا ج کے لیے بلا یا گیا ۔ اس نے حتی الامکان کوشش کی دست بند ہو جائیں مگر کوئی تد بیر کام نہ آئی بالآخر اس نے ما یو س ہو کر مریض کو دست آور دوا پلا دی جس سے ا یک دن تو خوب دست آئے مگر دو سرے دن سے طبیعت سنبھلنے لگی اور دست بھی بند ہوگئے ۔ لو گو ں نے حکیم سے اس علا ج کے بارے میں پو چھا تو اس نے بتایا کہ دستوں کا اصل سبب فا سد مادہ تھا جو دست آور دوا کے استعمال سے خارج ہو گیا۔