Search

ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے گھر سے چلا۔ وہاں پہنچ کر دیکھتا ہوں کہ ایک صاحب کھڑے ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہیں۔ میں نے خیال کیا کہ شاید انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کام ہو گا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے اوران سے باتیں ہوتی رہیں۔ بڑی دیر ہو گئی، یہاں تک کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تھک جانے کے خیال نے بے چین کر دیا۔ بہت دیر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے اور میرے پاس تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا حضورصلی اللہ علیہ وسلم ! اس شخص نے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت دیر تک کھڑا رکھا،میں تو پریشان ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاﺅں مبارک تھک گئے ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا تم نے ان کو دیکھا؟ میں نے کہا ہاں! خوب اچھی طرح دیکھا۔ فرمایا جانتے ہو وہ کون تھے؟ وہ جبرائیل علیہ السلام تھے، مجھے پڑوسیوں کے حقوق کے متعلق تاکید کر رہے تھے۔ مجھے کھٹکا ہوا کہ غالباً آج تو پڑوسی کو وارث ٹھہرا دیں گے۔ (مسند امام احمد)