نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو شخص ان پانچ قسم کے لوگوں کو حقیر سمجھے گا وہ پانچ چیزوں کے منافع سے محروم ہوجائے گا۔
٭ جو علماء کو گھٹیا سمجھے اس کا دین برباد ہوجائے گا۔ ٭ جو اہل وسعت کو گھٹیا سمجھے گا دنیاوی فوائد سے محروم ہوجائیگا۔ ٭ جو پڑوسیوں کو گھٹیا سمجھے گا وہ ہمسایوں کے نفع سے محروم ہوجائیگا۔ ٭ جو رشتہ داروں کو گھٹیا سمجھے گا وہ محبت و الفت سے محروم ہوجائیگا۔ ٭ جو اپنی بیوی کو گھٹیا سمجھے گا وہ اچھی زندگی سے محروم ہوجائیگا۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ جس کو ان پانچ اعمال کی توفیق عطا فرماتے ہیں تو ساتھ ہی پانچ نعمتیں اور بھی عطا فرماتے ہیں۔
٭ اللہ تعالیٰ جسے شکر کرنے کی توفیق عطا فرماتے ہیں تو ضرور نعمتوں میں زیادتی بھی عطا فرماتے ہیں۔ ٭ اللہ تعالیٰ جسے دعا مانگنے کی توفیق عطا فرماتے ہیں تو قبولیت دعا سے بھی ضرور نوازتے ہیں۔ ٭ اللہ تعالیٰ جسے استغفار کی توفیق عطا فرماتے ہیں تو اس کی مغفرت بھی ضرور کردیتے ہیں۔ ٭ اللہ تعالیٰ جسے توبہ کرنے کی توفیق عطا فرماتے ہیں تو اس کی توبہ کوقبولیت بھی عطا فرماتے ہیں۔ ٭ اللہ تعالیٰ جسے صدقہ کرنے کی توفیق عطا فرماتے ہیں تو اس کا تکفل بھی فرماتے ہیں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو: ٭ اپنی جوانی کو بڑھاپے سے پہلے ٭صحت کو بیماری سے پہلے ٭ غناء کو فقر سے پہلے ٭ اپنی زندگی کو موت سے پہلے ٭فراغت کو مشغولی سے پہلے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ: ٭ بات کو چھپانے سے رازوں کی حفاظت ہوتی ہے۔ ٭صدقہ مال کی حفاظت کرتا ہے۔ ٭اخلاص اعمال کی حفاظت کرتا ہے۔ ٭سچ اقوال کی حفاظت کرتا ہے۔ ٭مشورہ آراء کی حفاظت کرتا ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ عنقریب میری امت پر ایک ایسا وقت آئیگا کہ پانچ چیزوں کو محبوب رکھیں گے اور پانچ چیزوں کو بھول جائیں گے:۔ ٭دنیا کو پسند کریں گے‘ آخرت کو بھول جائیں گے۔ ٭زندگی کو پسند کریں گے موت کو بھول جائینگے۔ ٭دنیا کے مکان کوپسند کریں گے قبروں کو بھول جائینگے۔ ٭مال کو محبوب رکھیں گے‘ حساب کو بھول جائینگے۔ ٭مخلوق کو محبوب رکھیں گے اور خالق کو بھول جائیں گے۔ (منبھات ابن حجرالعسقلانی)