Search

اسرار التوحید میں ہے کہ ایک روز ابوسعید ابوالخیر رحمۃ اللہ علیہ نیشاپور میں ایک جماعت کے ساتھ ایک گلی سے گزر رہے تھے‘ ایک عورت اپنے کوٹھے سے چولہے کی راکھ پھینک رہی تھی‘ کچھ راکھ شیخ کے کپڑوں پر گرگئی‘ شیخ اس بات سے بالکل متاثر نہیں ہوئے لیکن ساتھیوں کو سخت غصہ آیا اور انہوں نےچاہا کہ صاحب خانہ کی خبر لیں۔ شیخ نے کہا کہ آپ لوگ غصہ میں نہ آئیں وہ شخص جو آگ کے لائق تھا اس پر راکھ ہی گری ہے‘ یہ موقع تو شکر کرنے کا ہے‘ یہ سن کر سب پر رقت طاری ہوگئی اور کسی نے کسی کو کوئی آزار نہ پہنچائی۔
حضر ت بایزید رحمۃ اللہ علیہ ایک قبرستان سے گزررہے تھے ایک بسطامی نوجوان بربط بجارہا تھا۔ آپ نے اس کو دیکھ کر لاحول پڑھی‘ اس نوجوان نے اپنا بربط اتنی زور سے آپ کے سر پر دے مارا کہ بایزیدرحمۃ اللہ علیہ کا سرپھٹ گیا اور بربط بھی ٹوٹ گیا۔ آپ نے گھر واپس آکر اس نوجوان کو بربط کی قیمت اور تھوڑا سا حلوہ بھیجتے ہوئے پیغام دیا کہ اس رقم سے دوسرا بربط خرید لو اور حلوہ کھاؤ تاکہ ٹوٹے ہوئے بربط کا غم دور ہوجائے۔ نوجوان کو جب یہ پیغام ملا تو وہ بہت شرمندہ ہوا۔ شیخ کے پاس آیا اور ان سے معافی مانگی۔