Search

 

میری نوجوان شادی شدہ لڑکی کی شدید علالت کی اطلاع ملنے پر ہم اس کے گھر پہنچے تو سب کو بے حد متفکر پایا۔ وہ بخار میں بھن رہی تھی۔ مقامی ڈاکٹروں نے اسے کراچی لے جانے کا مشورہ دیا۔ ہم اسے اپنے ساتھ لے آئے اور ہسپتال میں داخل کرادیا۔ طول طویل امتحانوں کے بعد پتہ چلا کہ لڑکی کے قلب کی اندرونی جھلی پر ورم آگیا ہے‘ چنانچہ ڈاکٹروں نے اس کے علاج کیلئے پنسلین تجویز کی۔ اسے 24 گھنٹوں میں پنسلین کے دو کروڑ یونٹ دیئے جانے لگے۔ اس کے علاوہ بھی دوسری ضد حیوی دوائیں اور گولیاں وغیرہ کھلائی جارہی تھیں۔

میں بذات خود اپنی صحت کے سلسلے میں خاصا محتاط رہتا ہوں‘ باقاعدہ ورزش کے ساتھ ساتھ سادہ‘ تازہ اور غذائیت بخش چیزیں کھاتا ہوں۔ اس کے علاوہ حیاتین اور ضروری نمکیات بھی استعمال کرتا ہوں۔ میں بالخصوص حیاتین ای کی افادیت کا قائل ہوں۔ یہ حیاتین رگوں اور شریانوں کو صاف رکھتی ہے۔ اس طرح قلب پر کوئی بوجھ نہیں پڑتا۔

اپنی لڑکی حالت اور معالجین کے چہرے دیکھ دیکھ کر میں بے جان سا ہوگیا تھا۔ ایک روز میں نے طے کرلیا کہ اپنی لڑکی کو حیاتین ای اور جست کھلائوں گا‘ چنانچہ میں نے اللہ کا نام لے کر ان کا استعمال کرادیا۔ اس وقت مریضہ کی کیفیت یہ تھی کہ جو دوائیں اسے دی جارہی تھیں ان کی وجہ سے اس کے جسم میں سخت خارش رہتی تھی۔ معالجین اس سلسلے میں کچھ نہیں کرپارہے تھے بس یہی کہہ دیا کرتے تھے کہ یہ پنسلین کے علاج کی علامت ہے اور اسے یہ تکلیف اٹھانی ہی ہوگی۔

میں نے ایک روز حیاتین ای کے کیپسول میں سوراخ کیا اور نکلے والے تیل کو کھجلی کے مقامات پر لگادیا اس سے فوری طور پر آرام ہوگیا تاہم یہ آرام وقتی تھا۔ جب میں نے یہ کیفیت دیکھی تو اسے حیاتین ای کے کیپسول کھلائے۔ جوں ہی یہ کیپسول معدے میں پہنچے اور خون میں یہ حیاتین جذب ہوئی کھجلی کی شکایت رفو چکر ہوگئی اور جسم میں پرے چکتے اور دودڑے غائب ہوگئے۔ اس کے بعد میری بیٹی کی طبیعت تیزی سے سنبھلنے لگی۔ خود ڈاکٹر صاحبان حیران تھے‘ لیکن انہیں کیا پتا کہ یہ کرشمہ قدرت کے دو اہم غذائی اجزا کا تھا۔ (صفحہ 22)

اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز طبی تجربات اور نسخے حاصل کرنے کیلئے ”معالج اور مریضوں کے تجربات “کا مطالعہ کریں۔