Search

 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر اچھا کام جس کی ابتداءاللہ کے نام کے ساتھ نہ ہو وہ کام دم بریدہ بے برکت ہوتا ہے۔ اس حدیث شریف کامقصد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے لوگو! جو بھی اچھا کام ہو خواہ اس کا تعلق دنیا کے ساتھ ہو یا دین کے ساتھ اس کی ابتدا میں بسم اللہ پڑھا کرو‘ جیسے مسجد میں داخل ہوتے وقت بسم اللہ پڑھیں‘ اگر آپ تاجر ہیں تو تجارت کی ابتداءکے وقت بسم اللہ پڑھیں‘ اگر آپ دکاندار ہیں تو دکان کھولتے وقت‘ اگر آپ طالبعلم ہیں تو کتاب کھولتے وقت‘ اگر آپ ڈرائیور ہیں تو گاڑی چلاتے وقت‘ اگر آپ استاد ہیں تو سبق پڑھاتے وقت بسم اللہ پڑھیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب بندہ وضو کرتا ہے اگر ابتداءمیں بسم اللہ والحمدللہ پڑھتا ہے تو جب تک وضوکیساتھ رہے گا فرشتے اس کے نامہ اعمال میں نیکیاں لکھتے رہیں گے۔

 

 ہزاروں نیکیاں

 بسم اللہ کا پڑھنا کارثواب‘ بسم اللہ کا لکھنا ذریعہ نجات اور بسم اللہ کا وظیفہ باعث برکات ہے‘ اس کی تلاوت کے اجروثواب کا ذکر کرتے ہوئے مشہور صحابی رسول حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم کی تلاوت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بسم اللہ کے ہر حرف کے بدلے میں اس کے نامہ اعمال میں چار ہزار نیکیاں درج فرمادیتا ہے اور اس کے چار ہزار گناہ معاف فرمادیتا ہے اور اس کے چار ہزار درجات بلند فرمادیتا ہے۔

 

کھانے میں برکت

 ایک صحابی نے عرض کیا ”یارسول اللہ! ہم کھانا کھاتے ہیں لیکن سیر نہیں ہوتے یعنی پیٹ نہیں بھرتا‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا شاید تم جدا جدا کھاتے ہو‘ صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جی ہاں! فرمایا بسم اللہ کہہ کر اکٹھے مل کر کھایا کرو اللہ تمہارے کھانے میں برکت دیگا۔ (ابودائود)

 

بسم اللہ گھر میں داخل ہوتے وقت

 ایک حدیث میں ہے کہ جب کوئی گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت بسم اللہ پڑھتا ہے تو شیطان اپنے ساتھیوں سے کہتا ہے کہ یہاں تمہارے لیے نہ کھانا ہے نہ رات گزارنے کیلئے جگہ‘ اور اگر آدمی گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت بسم اللہ نہیں پڑھتا تو شیطان اپنے ساتھیوں سے کہتا ہے تمہارے لیے کھانے اور رات گزارنے کا انتظام ہوگیا۔ (مسلم‘ ابن ماجہ)