Search

بکرا عید پر جانور کے دام بھرپور وصول ہوں گے
جن کے مال مویشی صحیح طرح سے کھاتے پیتے نہ ہوں‘ اکثر بیمار رہتے ہوں‘ خاص کر وہ بیوپاری حضرات جو سال بھر اپنے جانوروں کو پالتے ہیں مگر صحیح طرح نشوونما نہ ہونے کی وجہ سے بکرا عید پر ان کے صحیح دام موصول نہیں ہوتے۔ ایسے مویشی پال حضرات کیلئے درج ذیل عمل بہت کارآمد ہے:۔
گیارہ بار اول و آخر درود شریف‘ سات مرتبہ آیۃ الکرسی‘ تین مرتبہ آخری تین قل پڑھ کر روزانہ صبح و شام اپنے تمام مویشیوں کا تصور کرکے ان پر پھونک دیں اور جتنے بھی مویشی‘ بھیڑ‘ بکریاں وغیرہ ہیں ان کی تعداد کا تعین کرکے فی جانور دس روپے کے حساب سے مسجد کے خزانہ میں ڈال دیا کریں۔ ان شاء اللہ اپنے جانوروں میں برکت خود دیکھیں‘ الحمدللہ! یہ آزمودہ ہے۔(ا۔ب، تلہ گنگ)
جانور کی اوجھڑی بند ہوجائے تو یہ ٹوٹکہ آزمالیں!
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! کسان بھائیوں کے فائدے کیلئے ایک نسخہ بھیج رہا ہوں۔ گائے ‘ بھینس‘ بکرا‘ بھیڑ یا دنبے کی اگر اوجھڑی بند ہوجائے تو اچھا بھلا صحت مند جانور موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ یہ بہت خطرناک بیماری ہے جس کی سمجھ بعض لوگوں کو آتی ہی نہیں کہ آخر ہمارے جانور کو ہوا کیا تھا‘ جانور کی جب اوجھڑی بند ہوجائے تو وہ کھانا پینا ‘ لید اور مینگنیں کرنا بند کردیتا ہے۔ بعض دفعہ جانور کو زیادہ خشک بھوسا یا بھوسے میں آٹا ملا کر کھلانے یا شادی بیاہ کے بچے ہوئے چاول زیادہ کھلانے سے بھی ان کی اوجھڑی (یعنی معدہ) بند ہوجاتی ہے۔ اس کے علاج کیلئے یہ نسخہ فوری استعمال کیاجائے اور جانور کی خوراک کچھ گھنٹوں کیلئے بند کردی جائے۔ ان شاء اللہ فوری افاقہ ہوگا۔ھوالشافی: سونف دو چھٹانک‘ اجوائن دو چھٹانک‘ سنڈھ ایک چھٹانک‘ کالی مرچ ایک چھٹانک‘بڑی الائچی دو تولہ‘ گڑپرانا ڈیڑھ پاؤ‘ پانی دو کلو۔ تمام چیزوں کو کوٹ کر پانی میں ابال چھان کر نیم گرم جانور کو پلائیں۔ ضرورت ہو تو ایسا دوسرا وزن بنا کر پلادیں۔ اس سے جانور کی اوجھڑی (معدہ) کھل جائے گی اور جانور جگالی کرنا شروع کردے گا۔ نوٹ: یہ خوراک گائے اور بھینس کیلئے ہے‘ بھیڑ اور بکری کیلئے اس پانی کا چوتھائی حصہ استعمال کریں۔(ڈاکٹر محمد بخش میر‘ میرپور خاص)
پودوں سے کیڑوں کو ختم کرنا
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میں عبقری رسالہ بہت شوق سے پڑھتی ہوں‘ میں تو مہینے کی 25 تاریخ سے ہی اپنے شوہر کے پیچھے پڑجاتی ہوں کہ جاکر بک سٹال پر چیک کریں نیا عبقری شمارہ ابھی آیا کہ نہیں ‘ جیسے ہی میرے شوہر ماہنامہ عبقری لے کر آتے ہیں تو دل کو جیسے سکون مل جاتا ہے۔ جلدی جلدی اس کی ورق گردانی کرتی ہوں‘ ٹائٹل ہیڈنگز پڑھتی ہوں اورپھر لے کر بیٹھ جاتی ہوں ایک یا دودن کے اندر اندر سارا شمارہ پڑھ کر سکون آتا ہے اور پھر وہی یعنی اگلے عبقری شمارہ کا انتظار شروع ہوجاتا ہے۔ میرے گھر میں چھوٹا سا لان ہے اور میں نے اس میں بہت زیادہ پودے لگارکھے ہیں‘ ان پر اکثر کیڑوں کا حملہ ہوتا تھا تو میں نے ایک جگہ پر کیڑوں کے خاتمے کا ٹوٹکہ پڑھا تھا جو میں نے آزمایا اور بہت خوب پایا۔اب میرے پودے کیڑوں اور سنڈیوں سے محفوظ ہیں۔ اب یہ ٹوٹکہ قارئین کی نذر کرتی ہوں:۔
پودے تو تقریباً ہر گھر میں ہوتے ہیں اور ان پر اکثر کیڑوں کا حملہ ہوتا رہتا ہے۔ لیموں اور دوسرے پودوں پر چھوٹی یابڑی سنڈیاں جب نظرآئیں تو پانی میں کوئی سا بھی سرف ڈال کر حل کردیں اور اس پانی کو سنڈیوں پر ڈالیں تمام سنڈیاں مرجائیں گی اور آپ کے پودے سنڈیوں سے پاک ہوجائیں گے اور خوب بڑھیں گے جب دوبارہ سنڈیاں آجائیں تو یہ ہی طریقہ اپنائیں اس طرح پودے اسپرے کے مضراثرات سے محفوظ رہیں گے۔ (شگفتہ شیریں‘لاہور)

  یہ نسخہ ہی خراب تھا!
ہر شخص اپنی زندگی میں صحت‘ ایمان‘ اطمینان‘ خوشی اورکامرانی چاہتا ہے‘ یہ نعمتیں حاصل کرنے کیلئے اسے بڑی محنت اور تگ و دو کرنا پڑتی ہے‘ خون پسینہ ایک کرنا پڑتا ہے‘ تب کہیں یہ نعمتیں حاصل ہوتی ہیں‘ تب کہیں یہ نعمتیں حاصل ہوتی ہیں تب ہی عروج دیکھ پاتا ہے انسان اکیلا تو کچھ کر نہیں سکتا جب تک کہ اس نے صحبت اور کتاب کاراستہ اختیار نہ کیا ہو استاد کی رہنمائی اور ساتھ نہ ہو تو کتاب بھی فائدہ نہیں دیتی لہٰذا پہلے نمبر پر صحبت دوسرے نمبر پر کتاب آتی ہے۔ ہمارے بوڑھے‘ سینئرز‘ استاد‘ ماں باپ اپنے بچوں اور شاگردوں کے گلے میں جو ڈال رہے ہوتے ہیں وقت آنے پر بچے اس جمع پونجی سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں اور یوں انہیں سیدھا راستہ ملتا رہتا ہے اور جونصیحت‘ وصیت‘ سبق ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیتے ہیں وہ بے مراد رہتے ہیں۔ کسی شخص نے ایک نسخہ پڑھا‘ بازار سے خریدا بنانے لگا ایک دوا ہاون دستے میں ڈال کر چوٹ ماری تو دھماکہ ہوا نہ چھت رہی‘ نہ فرش نہ خود بندہ۔ وجہ یہی تھی کہ استاد کی صحبت یا مشورہ شامل نہیں تھا۔ اگر ہوتا تو اسی چیز کو وہ پانی میں پیستا یا کھرل کرتا۔ کسی شخص کو سونا بنانے کا صحیح اور اصلی نسخہ لکھا ہوا مل بھی جائے تو ناکام رہے گا جب تک کہ استاد کو کرتا ہوا نہ دیکھے اور خود اس کے سامنےکرکے نہ دکھائے‘ اپنی غلطی استاد سے نہ نکلوائے کبھی کامیاب نہ ہوگا۔ اکثر معالج حضرات نسخوں کی کتابوں اور اچھے نسخوں کی تلاش میں رہتے ہیں لیکن تشخیص سیکھنے میں دلچسپی نہیں لیتے اس کیلئے صحبت اختیار نہیں کرتے اور گلہ شکوہ کرتے ہیں کہ فلاں نسخے نے کام نہیں کیا۔ اپنی غلطی پر پھر بھی نگاہ نہیں جاتی کہ مجھ میں کیا کمی ہے؟ میری مادر علمی جامعہ شرقیہ ہمدرد کے استاذہ فرماتے کہ جب آپ نے انسانی جسم کی ساخت اور اس کاکام (اٹانومی‘ فزیالوجی) پڑھ سمجھ لی۔ انسانی مزاج اور مفردات پڑھ سمجھ لی ہے تو اسی سے بہترین کامیابی معالج بن کر بہترین نتائج حاصل کرسکتے ہیں اوریونہی بسم اللہ کرنی چاہیے۔ شروع ہی سے مرکب نسخوں میں نہیں پڑنا چاہیے ورنہ مفرد دواؤں کے استعمال میں کمال اور یقین پیدا نہیں ہوتا۔ ہمارے اساتذہ جب کسی مریض کا نسخہ تجویز کراتے یا کرتے تو کوئی طالب علم لقمہ دیتا تو اس کا شکریہ ادا کرتے کہ یہ بات تو میرے ذہن میں نہیں تھی‘ آپ نے یاد دلا دی آپ کا شکریہ بلکہ انعام سے بھی نوازتے اور فرماتے ہم نے گلّے میں ڈالا تھا دیکھو آج کام آہی گیا۔