Search

حال دل
کبھی کبھی دل میں آتا ہے کہ کچھ اللہ والوں کی مجالس میںسنی گئیں باتیں عرض کروں کیونکہ اللہ والوں کی باتیں دلوں کی کھیتی کو آباد کرنے کیلئے بارش کے پانی سے بھی زیادہ طاقت رکھتی ہیں۔فرمایا اگر انسان میں چار صفات ہوں تو یقینی کامیابی سوفیصد ممکن ہے اور پوری دنیا کا نقشہ بدلا جاسکتا ہے اور سارے عالم کو اپنا بنایا جاسکتا ہے۔
حتیٰ کہ دلوں کے نقشے اور حالت بھی سوفیصد بدلی جاسکتی ہے۔1۔بصیرت 2۔حکمت یعنی دانائی۔ 3۔ اخلاق۔ 4۔ اخلاص۔ فرمایا مال اور جاہ کی طلب اگر چہ اندر ہی ہے‘ بڑی محنت کے بعد مال کی طلب یعنی حب دنیا سے نکل جاتا ہے لیکن حب جاہ (یعنی میری کوئی حیثیت ہے)سے نکلنا نہایت مشکل ہے اس سے نکلنے کیلئے محنت اور مسلسل محنت کرنا پڑے گی۔ۃ
قارئین! اللہ تعالیٰ کی محبت اس کے حبیب ﷺ اور اپنے پیاروں کی محبت میں رونا انبیاء صدیقین‘ صالحین سے ثابت ہے‘ نہ رونا کوئی بڑا پن یا بہادری نہیں بلکہ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہٗ کی شہادت اور اپنے بیٹے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہٗ کی فوتگی پر حضور اقدسﷺ بہت روئے‘ رونے سے دل کا غم ختم‘ طبیعت میں بوجھ ہلکا اور صحت جسمانی بڑھ جاتی ہے پھر اگر خوف اور شوق کا رونا ہو تو اس سے اللہ تعالیٰ کا بے پناہ تعلق نصیب ہوتا ہے۔ اسی طرح ایک کیس میرے پاس آیا کہ ایک جوان جس کو دورے پڑتے تھے‘ نفسیاتی مریض تھا‘ اعصابی کھچاؤ‘ اپنے پرائے کی پہچان نہیں‘ ہر وقت توڑ پھوڑ میں لگا رہنا‘ایک دفعہ چھت سے چھلانگ لگادی‘ شدید زخمی ہوگیا اور بعض اوقات ایسی نازیبا حرکات کرتا کہ انسان الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا‘ ان ساری تکالیف کی وجہ صرف یہی ہے کہ اس کا والد فوت ہوا لیکن اس نے اپنی عظمت بہادری اور بڑے پن کی وجہ سے ایک آنسو نہیں بہایا بلکہ یہ کہتا تھا ایسا ہوجاتا ہے ‘سب کے والد مرتے ہیں کچھ ہی عرصے کے بعد اس کی یہ کیفیت شروع ہوگئی اور نوبت اس پاگل پن تک پہنچ گئی۔ لہٰذا شریعت کی حدود میں رہ کر رونا کوئی بزدلی نہیں۔