Search

شہید کو جنت کی بشارت دی جاتی ہے۔ ایک شہید کامل ہوتا ہے ایک شہید ناقص۔ شہید کامل جو اللہ کی راہ میں مارا جائے۔ اس کی کئی صورتیں ہوں گی جو دشمن اسلام سے مقابلہ کرتے ہوئے یا بغیر مقابلہ کے آلہ جارحہ سے قتل کیا جائے‘ اسلام مع عقل و طہارت دشمنوں کا شکار ہوجائے یا کسی اور طرح سے ان کی طرف سے مارا جائے گیس سے دم گھٹنے‘ فاقہ سے یا دیوار گرا کر‘ پانی میں ڈبو کر یعنی کسی اذیت جسمانی کے طریقے سے جان دینے والا شہید کامل ہوگا۔ شہید کا بڑا درجہ ہے فرمایا گیا ہے اس کے خون کا قطرہ زمین پر گرنے سے پہلے اس کو بخش دیا جاتا ہے۔ شہید کامل کوغسل وکفن کچھ نہ دیا جائے گا‘ خون آلود کپڑوں میں ہی نمازجنازہ پڑھا کر دفن کیا جائیگا۔ اس کو آخرت میں حیات ابدی اور مخصوص رزق عطا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہید ہونے والے زندہ ہوتے ہیں ان کو مردہ کہنا منع ہے۔ ان کی زندگی کا شعور ہم کو نہیں ہوتا۔ اس کی حقیقت اللہ جانے یا شہید ہونے والا بندہ جانے۔ ان کی حیات میں شک لانا منع ہے۔ شہید ناقص اوپر بیان کردہ اسباب سے علاوہ طریقوں سے وفات پانے والے ہوتے ہیں ان کی بہت سی قسمیں ہیں۔ ان کے احکام جدا ہیں۔ ان کو باقاعدہ غسل دیا جائیگا‘ اللہ کریم کی رحمت بے انتہا ہے آخرت میں ان کو بے حدو حساب ثواب دیا جائے گا جو مثل شہید کامل بھی ہوسکتا ہے۔ مولا کریم جل جلالہ اپنے محبوب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر اس قدر مہربان ہے کہ اس کی بخشش کے کئی طرح کے بہانے وضع کررکھے ہیں ۔ اب شہید ناقص کی تفصیل بیان کی جاتی ہے۔ ٭ حادثاتی طور پر پانی میں ڈوب کر مرنے والا۔ ٭ مکان وغیرہ کے گرنے سے نیچے دب کر مرنے والا۔ ٭ دوران سفر مرنے والا۔ ٭ آگ سے جل کر مرنے والا۔ ٭ اسہال یا استسقاءسے جان دینے والا۔٭ طاعون یا ہیضہ سے ہونیوالی موت۔٭ پسلی کے درد سے وفات۔ ٭ سل تپ دق سے مرنیوالا۔ ٭ مرگی سے آنیوالی موت٭ اپنے مال و متال کی حفاظت میں جان دینے والا۔ ٭ جان بچانے کی کوشش میں مرنے والا۔