Search

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بیان کرتے ہیں کہ جب آیت مباہلہ نازل ہوئی: ’’آپ فرمادیں آؤ ہم بلائیں اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے‘‘ تو حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی‘ حضرت فاطمہ‘ حضرت حسن اور حسین رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بلایا‘ پھر فرمایا: یااللہ! یہ میرے اہل (بیت) ہیں۔‘‘ (مسلم‘ ترمذی)
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی‘ حضرت فاطمہ‘ حضرت حسن اور حضرت حسین رضوان اللہ علیہم اجمعین سے فرمایا: تم جس سے لڑوگے میں اس کے ساتھ حالت جنگ میں ہوں اور جس سے تم صلح کرنے والے ہو میں بھی اس سے صلح کرنے والا ہوں۔‘‘ (ترمذی‘ ابن ماجہ)٭حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں تم میں ایسی دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں کہ اگر میرے بعد تم نے انہیں مضبوطی سے تھامے رکھا تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔ ان میں سے ایک دوسری سے بڑی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب آسمان سے زمین تک لٹکی ہوئی رسی ہے اور میری عترت یعنی اہل بیت اور یہ دونوں ہرگز جدا نہ ہوں گی یہاں تک کہ دونوں میرے پاس حوض کوثر پر آئیں گی پس دیکھو کہ تم میرے بعد ان سے کیا سلوک کرتے ہو؟‘‘ (ترمذی‘ نسائی‘ احمد)٭حضور نبی اکرم ﷺ کے پروردہ حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں جب ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر حضور نبی اکرم ﷺ پر یہ آیت ’’اے اہل بیت! اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہرطرح) کی آلودگی دور کردے اور تمہیں خوب پاک و صاف کردے‘‘ نازل ہوئی تو آپﷺ نے سیدہ فاطمہ اور حسنین کریمین رضوان اللہ علیھم کو بلایا اور انہیں اپنی کملی میں ڈھانپ لیا۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ آپ ﷺ کے پیچھے تھے۔ آپ ﷺ نے انہیں بھی اپنی کملی میں ڈھانپ لیا۔ پھر فرمایا: اے اللہ! یہ میرے اہل بیت ہیں‘ پس ان سے ہر قسم کی آلودگی دور فرما اور انہیں خوب پاک و صاف کردے۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! (ﷺ) میں (بھی) ان کے ساتھ ہوں‘ فرمایا: تم اپنی جگہ رہو اور تم تو بہتر مقام پر فائز ہو۔‘‘ (اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے)