Search

 اسماء الحسنیٰ میں سے اَلْغَنِیُّ اَلْشَکُوْرُ اَلْمُغْنِیُ اَلْرَزَّاقُ اَلْفَتَّاحُ اَلْکَافِیُ اَلْحَسِیْبُ اَلْوَکِیْلُ اَلْمُعْطِیُ اَلْمُغِیْثُ کے خواص یہ ہیں کہ ان کے پڑھنے سے وہ برکت ہوتی ہے جس کا نشان و گمان تک نہیں ہوتا اور کسی چیز کی محتاجی نہیں رہتی عقل و فہم بے اندازہ اضافہ ہوتا ہے اور کل مقامات سے بلند مقام توکل حاصل ہوتا ہے۔
بخل دور کرنے کا عمل
اسماء اَلْغَنِیُّ اَلْشَکُوْرُان دونوں اسماء کے ذاکر کو اللہ تعالیٰ غناء ذاتی عنایت کرکے حمد و شکر الہام کرتا ہے۔ اگر بخیل کرے تو اس کی کنجوسی سخاوت سے بدل جاتی ہے۔
بے گمان رزق ملے ہر چیز میں برکت
اسم یَاشَکُوْرُ کا ورد کرنے والے کو اللہ تعالیٰ بہت خوبیاں عنایت کرتا ہے اس اسم کے خواص دوام نعمت کیلئے عجب پرتاثیر ہیں۔ برکت نازل ہوتی ہے اور ایسی جگہ سے رزق ملتا ہے جہاں سے نشان و گمان بھی نہ ہو جس کھانے پینے کی چیز پر اس اسم کا ذکر کرے اس میں برکت ہوگی جو شخص ہر نماز کے بعد ان اسماء کا ذکر کرے وہ کبھی غریب نہ ہو۔
فقرو فاقہ سے نجات
اسماء اَلْمُعْطِیُ اَلْمُغِیْثُ کے ذاکر کیلئے رزق کا چشمہ اور دنیاوی عیش کی نہریں جاری ہوتی ہیں خلاصہ یہ ہے کہ ان اسماء کی برکت سے سعادت کی زندگی اور شہادت کی موت نصیب ہوگی  اگر قرض دار اس اسم کا ورد کرے تو اس کا قرض جلد ادا ہوگا۔ اس اسم کی خاصیت فقرو فاقہ دور کرنے میں عجیب زود اثر ہے۔ رزق کشادہ ہوتا ہے مال بڑھتا اور کھانے پینے میں کثرت ہوتی ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے اور سب عبادتوں سے بہتر عبادت ذکر ہی ہے ہر شخص پر لازم ہے کہ دنیاداری کرتے ہوئے ہر وقت ذکر میں مشغول رہے ذکر ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کے خیال سے کیا جائے۔ کسی دنیاوی خیال سے ذکر کرنا مفید نہیں پایا گیا۔
وہ ملے جس کا گمان نہ ہو
جو شخص دنیا کے خیال سے خدا کا ذکر کرتا ہے تو صرف دنیا ہی اس کا حصہ ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کے خیال سے ذکر کریگا تو اللہ تعالیٰ اس کو وہ نعمت عنایت کریں گے جو نہ کسی نے سنی نہ دیکھی اورنہ کسی کے دل میں ان کا خیال آیا۔