بنی اسرائیل میں سے ایک آدمی کا انتقال ہو گیا۔ اس کے دو بیٹے تھے، ان دونوں کے مابین ایک دیوار کی تقسیم کے سلسلے میں جھگڑا ہو گیا۔ جب دونوں آپس میں جھگڑ رہے تھے تو انہوں نے دیوار میں سے ایک غیبی آوا ز سنی کہ تم دونوں جھگڑا مت کرو کیونکہ میری حقیقت یہ ہے کہ میں ایک مدت تک اس دنیا میں بادشاہ اور صاحب مملکت رہا.... پھر میرا انتقال ہو گیا اور میرے بدن کے اجزاءمٹی کے ساتھ مل گئے.... پھر اس مٹی سے کمہار نے مجھے گھڑے کی ٹھیکری بنا دیا۔ ایک طویل مدت تک ٹھیکری کی صورت میںرہنے کے بعد مجھے توڑ دیا گیا.... پھرایک لمبی مدت تک ٹکڑوں کی صورت میں رہنے کے بعد، مٹی اور ریت کی صورت میں تبدیل ہو گیا۔ پھر کچھ مدت کے بعد لوگوں نے میرے اجزائے بدن کی اس مٹی سے اینٹیں بنا ڈالیں اور آج تم مجھے اینٹوں کی شکل میں دیکھ رہے ہو، لہٰذا تم ایسی مذموم و قبیح دنیا پرکیوں جھگڑتے ہو۔
کسی شاعر نے کیا خوب کیا ہے:
غرور تھا نمود تھی، ہٹو بچو کی تھی صدا
اور آج تم سے کیا کہوں لحد کا بھی پتہ نہیں
آہ! یہ دنیا بڑی فریب دہندہ ہے۔ فانی ہونے کے باوجود یہ لوگوں کی محبوب بنی ہوئی ہے۔ یہ اپنی ظاہری رنگینی اوررعنائی سے لوگوں کو گمراہ کرتے ہوئے آخرت سے غافل کرتی ہے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے دلوں کو جنسی مسرت سے شو ق سے ہم آغوش فرمائیں۔
(گلستان قناعت تالیف علامہ محمد موسیٰ روحانی بازی: ص 492)