خواجہ ابراہیم خواص رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں میں نے ایک دن سنا کہ روم کا ایک راہب ساٹھ برس سے رہبانیت کے طریقہ پر قائم ہے۔ مجھ کو تعجب ہوا کہ رہبانیت کی شرط تو چالیس سال سے زیادہ نہیں ہے وہ کس مقصد کو لے کر اتنی دیر (گرجا) میں ٹھہرا ہوا ہے۔ میں نے اس سے ملنے کا ارادہ کیا جب اس کے پاس پہنچا تو اس نے کھڑکی کھولی اور کہا ”اے ابراہیم رحمتہ اللہ علیہ! تم جس کام کیلئے آئے ہو میں جانتا ہوں۔ میں یہاں رہبانی کیلئے نہیں بیٹھا ہوں بلکہ میرے پاس شوریدہ (بری) خواہشات رکھنے والا ایک کتا ہے اس کو یہاں بند کرکے اس کی نگہبانی کررہا ہوں تاکہ اس کی شرارت مخلوق تک نہ پہنچے ورنہ میں وہ نہیں جیسا تم نے مجھے سمجھا ہے“ (یہ نفس کافر سخت نافرمان ہے اس کا مار ڈالنا کوئی آسان کام نہیں ہے) خواجہ ابراہیم رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اس کی یہ باتیں سن کر میں نے کہا ” خداوند! تو ایسا قادر مطلق ہے کہ عین گمراہی میں بندے کو سیدھا راستہ دکھاتا ہے اور یہ درجہ عنایت فرماتا ہے۔“ اس نے مجھ سے کہا : ” اے ابراہیم! تو کب تک آدمیوں کو ڈھونڈا کرے گا۔ جا.... اپنے آپ کو تلاش کر اور جب پاجائے تو خود اپنا نگہبان بن جا۔“ یہی ہوائے (خواہش) نفس روزانہ الوہیت کے 360 لباس پہن کر سامنے آتی ہے اور بندوں کو گمراہی کی طرف بلاتی ہے۔
(اَفَرَئَ یتَ مَنِ اتَّخَذَاِلٰھَہُ ھَوَاہُ) (سورہ جاثیہ: آیت 23)
ترجمہ: ” کیا تم نے ان لوگوں کو دیکھا جو اپنی خواہشات کو اپنا معبود بنا لیتے ہیں؟“
یہی راز ہے کہ عزیزوں کے دل اس میں خون ہوکر رہ گئے ہیں۔ ہزاروں دل اس غم سے کشتہ ہوگئے مگر یہ کافر نفس ایک ساعت بھی نہ مرا۔ ترک خواہش بندے کو امیر بنادیتی ہے اور خواہش کی پیروی امیر کو اسیر بنادیتی ہے جس طرح زلیخا نے خواہش کی پیروی کی وہ امیر تھی لیکن اسیر ہوگئی اور حضرت یوسف علیہ السلام نے خواہش کو ترک کیا اسیر تھے امیر ہوگئے۔ (مکتوبات صدی: 497)