Search

ہم ایک متعین مقصد کے حصول کے لئے قرار واقعی اور شعوری طور پر جدو جہد نہیں کرتے۔ ہم اپنے آپ کو دھوکہ دیتے رہتے ہیں۔ ہم اپنے اصلی مقاصد سے ہٹ کر ان راہوں پر چل نکلتے ہیں جو ہمیں کہیں اور پہنچا دیتی ہیں۔اگر ایک آدمی یہ دعویٰ کرے کہ اس کی زندگی کا مقصد ایک بہت عظیم مصنف بنناہے اور وہ اپنا بیشتر وقت بیکار مشغلوں میں صرف کرتا رہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ اپنے نصب العین کے حصول میں کامیاب ہو جائے۔اپنے نصب العین اور اپنی زندگی کو پرکھتے رہنا چاہیے۔ جب کبھی کوئی آپ کو طعن و طنز کرتا ہے کہ آپ کا راستہ غلط ہے‘ یہ کام ٹھیک نہیں کیا وغیرہ تو آپ کو اپنی زندگی پر غور کرنا چاہیے کہ یہ جو دوسرا ایسی باتیں کہہ رہا ہے وہ کہاں تک مناسب ہیں۔ کیا آپ واقعی غلط کر رہے ہیں؟ اگر غلطی ہوتی ہے تو اسے ٹھیک کرنے کی کوشش آپ کو کرنا ہو گی اور اگر وہ غلطی نہیں ہے اور آپ اپنے راستے پر ٹھیک ہیں‘ دوسرا صرف اپنے نکتہ نظر سے آپ کو غلط کہہ رہا ہے تو نہ آپ اس کے بارے میں نفرت پیدا کریں اور نہ ہی اس کی پرواہ کریں۔ یہ سوچ کر مطمئن ہو جائیں کہ بڑی بڑی عظےم ہستیوں کو اس سماج نے نہیں چھوڑا تو آپ کس کھیت کی مولی ہیں۔ ہم تو ابھی آدمی بھی نہیں بنے ہم سے تو آئے دن غلطیاں ہوتی ہیں۔ آپ کوئی بھی زندگی کا نصب العین قائم کریں‘ پھر اس کی تکمیل کے لئے ٹھوس قدم بڑھائیں۔ صرف سوچ لینے یا نصب العین قائم کر لینے سے اس کی تکمیل نہیں ہو جاتی۔ نصب العین تک پہنچنے کے لئے آخر تک بیدار رہنے کی ضرورت ہے۔ اللہ نے ہمیں عقل دی ہے کہ جس سے ہم قدم قدم پر سوچ سکیں۔ اپنی قوت کے مطابق جتنا بوجھ آسانی سے اٹھایا جا سکتا ہے اتنا ہی اٹھانا عقلمندی ہے۔ جب تک آپ اپنے مقصدکے لئے دیوانے نہیں ہوں گے سمجھ لیجئے آپ کی خواہش بالکل بے جان ارادے کی سی ہے جو کسی وقت بھی شک و شبے کی آندھیوں میں دب سکتی ہے۔