بحیثیت مسلمان ہم جس بااخلا ق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیرو کا ر ہیںانکا غیر مسلموں سے کیا مثالی سلوک تھا‘ آپ نے سابقہ اقساط میں پڑھا اب ان کے غلاموں کی روشن زندگی کو پڑھیں۔ سوچیں! فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے
خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمة اللہ علیہ حقیقت میں سلطان الہند اور ایک سرآمد روزگار بزرگ گزرے ہیں آپ ہی نے کفرستان ہند میں روشنی اسلام پھیلائی اور اشاعت دین قیم کیلئے چپہ چپہ پر اپنے خلفاءاور علمائے باطنی کا ایک جال پھیلا دیا جو غیرمسلموں کو لوائے اسلام کے سائے میں لانے لگے۔ آپ محض ایک جلیل القدر ولی ہی نہ تھے بلکہ آپ ہندوستان کے سب سے بڑے اور سب سے پہلے اسلامی قائد تھے جن کی مساعی گرامی سے نہ صرف یہ کہ ارض ہند کے تاریک اور کفر پرور گوشوں میں اسلامی شعاعیں جگمگایں بلکہ سلطنت اسلامی بھی قائم ہوگئی۔
جس وقت حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمة اللہ علیہ پہلے پہل دہلی آئے ایک شخص بغل میں چھڑی دبائے ہوئے حملہ کی نیت سے سامنے آیا۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمة اللہ علیہ نے بڑے پیار اور حسن سلوک سے فرمایاکہ آیا ہے تو اپنا کام کر.... کافر یہ الفاظ سنتے ہی تھرتھر کانپنے لگا۔ قدموں پر گرا اور اسی وقت مسلمان ہوگیا۔ یہ کرامت دیکھتے ہی بہت سے اور افراد بھی مسلمان ہوگئے۔