Search

 

یہ واقعہ آج بھی اسی طرح ذہن پر نقش ہے جیسے پیش آیا تھا میرا معمول تھا رمضان المبارک میں جمعرات کو عصر کے وقت حضرت شاہ صاحب کی خانقاہ شریف میں پہنچ جاتا حسب معمول اوکاڑہ سے لاہور پہنچا تو لاہور کی حدود میں داخل ہوا تو دو اجنبی ملے انہوں نے کھجوریں مجھے افطاری کیلئے دیں میں نے کہا کہ میں تو روزہ حضرت شاہ جی کی خانقاہ میں افطار کرونگا تو وہ مسکراکر کہنے لگے اسے رکھ لو! تو میں نے جیب میں رکھ لیں جس وقت رکشہ میں خانقاہ شریف پہنچا تو وہاں تالا لگا ہوا تھا اور افطاری کا وقت قریب تھا وہاں پر تیز آندھی آئی میں نے قریب مسجد میں نے ان کھجوروں سے جو مجھے انہوں نے دی تھیں اس سے روزہ افطار کیا مجھے اب سمجھ آئی کہ وہ کیوں مسکرائے تھے۔ نماز کے بعد وہاں بچے کھیل رہے تھے انہوں نے بتایا کہ حضرت جی بڑی خانقاہ جو کہ لاہور کے قریب گائوں میں تھی وہاں پر گئے ہوئے ہیں۔

وہاں پر رات کو جانا بڑا خطرناک تھا‘ کیونکہ اس وقت راوی پار باغات اور گائوں بڑے پراسرار ہوتے تھے۔ اس لیے اس وقت رات کو وہاں جانے کو کوئی تیار نہیں تھا۔ میں اپنے ساتھیوںکے پاس پہنچا وہاں پر قریبی مسجد میںنماز عشاءتراویح پڑھی ساتھیوں سے ملا تو زیادہ ساتھی مشورہ دینے لگے کہ راستہ بہت خطرناک ہے صبح آرام کرکے چلے جانا میں نے کہا کہ آج جمعرات کی شب ہے میں یہ سعادت حضرت شاہ جی کے پاس گزاروں گا۔ پھر ایک ساتھی تیار ہوا اس نے کہا کہ معراج الدین بڑی دور اوکاڑہ سے آیا ہے اس لیے میں اللہ کا نام لے کر اس کو اپنی موٹرسائیکل پر لے جاتا ہوں۔ اس نے موٹی چادر اوڑھی کیونکہ ان دنوں شدید سردی تھی اور دھند بھی تھی رات 10 بجے کا وقت تھا اور جانا بھی راوی کے پار جنگلات میں تھا۔ اس وقت وہاں آبادی نہ تھی جس وقت ہم روانہ ہوئے شہر میں تو دھند نہ تھی راوی کے قریب شدید دھند شروع ہوئی جو راستے کا نقشہ ہمیں بتایاتھا ہم اس پر اس گائوں میں داخل ہوئے تو وہاں پر کوئی پکا راستہ نہ تھا۔ فصلوں کے اندر سے باغات کے اندر کچے راستے تھے گائوں کے اندر جاکر راستہ بھول گئے وہاں پر اب واپسی کا راستہ بھی پتہ نہیں تھا قریب کسی ڈیرہ دار نے موٹرسائیکل کی آواز پر فائر کھول دیا ہم گھبراہٹ میں کھڑے ہوئے اور مایوس ہوگئے کہ اب شاید زندہ واپس نہ ہی جاسکیں گے پھر اللہ پاک سے رو کر گڑگڑا کر درود پاک ابراہیمی پڑھتے ہوئے دعا کی کہ تیرے پیارے بندے کی صحبت میں آئے ہیں تو ہی مدد فرما حفاظت فرما تو کچھ منٹ بھی نہ گزرے تھے کہ اچانک موٹرسائیکل پر سوار دو آدمی جنہوں نے چادروں سے اپنے آپ کو اوڑھ رکھا تھا چہرے بھی نظر نہیں آرہے تھے تو انہوں نے اشارے سے کہا کہ ہمارے پیچھے آئو ہم کیونکہ پہلے ہی عجیب کیفیت میں تھے تو زندگی کی آخری امید پر ان کے پیچھے چل پڑے آدھے گھنٹہ کے بعد الٹے سیدھے راستوں پر چلتے ہوئے ہم خانقاہ شریف جو کہ ابھی زیرتعمیر تھی۔ اس کے دروازے پر پہنچے وہاں پر ساتھی لکڑیاں جلا کر ذکر واذکار میں مشغول تھے تو انہوں نے اشارہ سے اندر مسجد میں جانے کو کہا تو ہم نے پیچھے دیکھا تو وہ موٹرسائیکل سوار غائب تھے اور موٹرسائیکل بھی نہ تھی یہ بات ذہن میں تھی اندر مسجد میں دعا ہورہی تھی ہم دعا میں شامل ہوگئے اور خانقاہ شریف کے جو معمولات تھے اس میں مشغول ہوگئے حضرت شاہ صاحب صبح چاشت کے بعد خانقاہ شریف کے صحن میں مجلس فرمارہے تھے تو میں نے رات والا واقعہ عرض کیا تو حضرت شاہ جی مسکرائے اور فرمایا کہ(اشارہ کیا) بیٹھ جائو تم کو یہاں پہنچنا تھا تم پہنچ گئے تم ان آدمیوں کو اللہ کی غیبی مدد سمجھو وہ جو بھی تھے اللہ کی طرف سے تھے۔ میں خاموشی سے بیٹھ گیا یہ واقعہ آج بھی مجھے اسی طرح ذہن نشین ہے اللہ پاک حضرت شاہ صاحب پر بے انتہا رحمتیں نازل فرمائے ان کے درجات بلند فرمائے۔(آمین)