اللہ رب العزت کا فرمان ہے: ’’اگر تم شکر ادا کروگے تو ہم اپنی نعمتیں ضرور بالضرور اور زیادہ عطا کریں گے۔ گویا شکر ایک ایسا عمل ہے کہ جس کی وجہ سے نعمتیں باقی بھی رہتی ہیں اور بڑھتی بھی چلی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیشہ مانگنے والوں کو اپنے مانگنے میں کمی کا شکوہ رہا جبکہ دینے والے کے خزانہ بہت زیادہ ہیں اور مانگنے والوں کے دامن چھوٹے ہیں وہ جلدی بھر جاتے ہیں۔ حضرت رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ علیہا کی عجیب نصیحت: رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ علیہا ایک مرتبہ کہیں کھڑی تھیں۔ ان کےقریب سے ایک نوجوان گزرا‘ اس نے اپنے سر پر پٹی باندھی ہوئی تھی۔ انہوں نے پوچھا بیٹا کیا ہوا ہے؟ اس نے کہا اماں میرے سر میں درد ہے جس کی وجہ سے پٹی باندھی ہوئی ہے پہلے تو کبھی درد نہیں ہوا۔ انہوں نے پوچھا بیٹا آپ کی عمر کتنی ہے۔وہ کہنے لگے: جی میری عمر تیس سال ہے۔ یہ سن کروہ فرمانے لگیں بیٹا! تیرے سر میں تیس سال تک درد نہیں ہوا تو نے شکر کی پٹی تو کبھی نہیں باندھی تجھے پہلی دفعہ درد ہوا ہے تو تو نے شکوے کی پٹی فوراً باندھ لی ہے۔ ہمارا حال بھی یہی ہے کہ ہم سالہا سال اس کی نعمتیں اور سکون کی زندگی گزارتے ہیں ہم اس کا شکر ادا نہیں کرتے اور جب ذرا سی تکلیف پہنچتی ہے تو فوراً شکوے کرنا شروع کردیتے ہیں۔ (والدہ محمد فیصل)