Search

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں اس ذات کی قسم جس کا میں حلف اٹھاتی ہوں حضرت علی رضی اللہ عنہٗ لوگوں میں حضور نبی اکرم ﷺ کے ساتھ عہد کے اعتبار سے سب سے زیادہ قریب تھے۔ وہ بیان کرتی ہیں کہ ہم نے آئے روز حضور نبی اکرم ﷺ کی عیادت کی‘ آپ ﷺ فرماتے کہ علی(رضی اللہ عنہٗ )(میری عیادت کے لیے) بہت مرتبہ آیا ہے۔ آپ بیان کرتی ہیں کہ میرا خیال ہے آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہٗ کو کسی ضروری کام سے بھیجا تھا۔ اس کے بعد جب حضرت علی رضی اللہ عنہٗ تشریف لائے تو میں نے سمجھا انہیں شاید حضور نبی اکرم ﷺ کے ساتھ کوئی کام ہوگا سوہم باہر آگئے اور دوازے کے قریب بیٹھ گئے اور میں ان سب سے زیادہ دروازے کے قریب تھی پس حضرت علی رضی اللہ عنہٗ حضور نبی اکرم ﷺ پر جھک گئے اور آپ ﷺ سے سرگوشی کرنے لگے پھر اس دن کے بعد حضور اکرم ﷺ وصال فرماگئے پس حضرت علی رضی اللہ عنہٗ سب لوگوں سے زیادہ عہد کے اعتبار سے حضور نبی اکرم ﷺ کے قریب تھے۔‘‘ (امام احمد‘ امام حاکم)
حضرت علی رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ابوبکر(رضی اللہ عنہٗ) پر رحم فرمائے اس نے اپنی بیٹی میرے نکاح میں دی اور مجھے دارالھجرہ لے کر آئے اور بلال (رضی اللہ عنہٗ)کو بھی انہوں نے اپنے مال سے آزاد کرایا۔ اللہ تعالیٰ عمر(رضی اللہ عنہٗ) پر رحم فرمائے یہ ہمیشہ حق بات کرتے ہیں اگرچہ وہ کڑوی ہو اسی لیے وہ اس حال میں ہیں کہ ان کا کوئی دوست نہیں۔ اللہ تعالیٰ عثمان (رضی اللہ عنہٗ)پر رحم فرمائے۔ اس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ علی (رضی اللہ عنہٗ)پر رحم فرمائے۔ اے اللہ! یہ جہاں کہیں بھی ہو حق اس کے ساتھ رہے۔‘‘ (امام ترمذی‘ امام حاکم‘ امام طبرانی)
حضرت ابورافع رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہٗ کو ایک جگہ بھیجا‘ جب وہ واپس تشریف لائے تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا:اللہ تعالیٰ‘ اس کا رسول ﷺ اور جبرائیل تم سے راضی ہیں‘‘ (طبرانی)