Search

حضرت بختیار کاکیؒ کے ملفوظات فوائد السالکین میںلکھا ہے کہ سلطان التمش کی طرف سے عام اجازت تھی کہ جولوگ بھی فاقہ کرتے ہوں اس کے پاس لائے جائیں اورجب وہ آتے تو ان میں سے ہر ایک کو کچھ نہ کچھ دیتا اور ان کو قسمیں دے کرتلقین کرتا کہ جب ان کے پاس کھانے پینے کو کچھ نہ رہے یا ان پر کوئی ظلم کرے تو وہ یہاں آکر عدل وانصاف کی زنجیر جوباہر لٹکی ہوئی ہے ہلائیں تاکہ وہ ان کے ساتھ انصاف کرسکے،ورنہ قیامت کے روز ان کی فریاد کا بار اس کی طاقت برداشت نہ کرسکے گی۔سلطان التمش کے اس حسن سلوک سے مسلم اور غیر مسلم دونوں بلا تفریق مستفید ہوتے تھے۔
ہندوموٴرخین لکھتے ہیں کہ یوپی(ہندوستان کی ریاست) چھ سوسال تک مسلمانوں کے زیر نگیں رہی،لیکن یہاں مسلمان صرف چودہ فیصدی ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندو مذہب محفوظ رہا اورجبری اشاعتِ اسلام نہیں ہوئی اور نہ ہی ہندوؤں کوزبوں حال بنایاگیا ،کیونکہ وہاں کےمسلم بادشاہ وقت اسلامی اصولوں کے پیش نظر اور نبی کریمﷺ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے غیر مسلموں سے حسن سلوک کی اعلیٰ مثالیں پیش کرتے رہے۔وہاں کے لوگوں کے مذہبی اور معاشرتی نظام میں مداخلت نہ کی ۔اگر ان میں واقعی یہ خوبیاں نہ ہوتیں تو خون سے ہولی کھیلنے والے ،اپنے سینوں کو نوک شمشیر اور نوک سنان سے چھلنی کرنے والے راجپوتوں کی سرزمین میں ان کا اور ان کے ہم مذہبوں کا قدم جمنا آسان نہ تھا۔اس لیے یہ تسلیم کرنا پڑے گاکہ مسلمانوں کی حکومت کے دور عروج میں اچھے اور مخلص حکمران گزرے۔