Search

محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! ہمارے معاشرے میں لوگ ناک کا بڑا خیال رکھتے ہیں‘ کہیں ہماری ناک نہ کٹ جائے‘ اس لیے ہم شادی بیاہ پر یا دوسری تقریبات پر اپنی ناک بچانے کی خاطر قرض اٹھالیتے ہیں کہ معاشرے میں ہماری ناک بچ جائے۔ تو جناب گزارش ہے کہ ناک کا اتنا خیال نہ رکھا کریں ایسا نہ ہو کہ زکام لگے اور پھر ناک بہنے لگے اور کہیں آپ سے صاف ہی نہ ہوسکے اور غلاظت آپ کے منہ پر آلگے۔ اس لیے ناک جیسی بھی ہے قدرت خداوندی کا حسین تحفہ جان کر دل و جان سے قبول کیجئے۔ کہیں بھی کوئی مسئلہ ہو پہلے اپنی حیثیت دیکھیں نہ کہ ناک کو‘ ایسا نہ ہو کہ ناک بچاتے بچاتے خود کو تباہ کر بیٹھیں۔ اس لیے عزت اسی میں ہے کہ ناک چاہے جیسی بھی ہے لمبی ہے‘ چوڑی ہے‘ چپٹی ہے خداوند کریم کا حسین تحفہ اور نعمت جان کر اسے سنبھال کر رکھیں۔ ناشکرے نہ بنیں اس کا شکرادا کریں اور ہر دم خداوند کریم کےشکر گزار رہیں ۔ (فقط: برادر وکٹر الماس‘ لاہور)