Search

اکبری دور میں خان خانان عبدالرحیم خان نے نظام الملک اور قطب الملک کے خلاف لشکر کشی کی تو آشنی کے پاس ایک جنگ ہوئی۔ اس موقع پر عبدالرحیم نے حیرت انگیز بہادری کا ثبوت دیا وہ رات بھر گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھ کر فوج کی نگرانی میں لگا رہتا، ایک موقع پر غنیم کے پچیس ہزار سوار عبدالرحیم کے پانچ ہزار سواروں پر اچانک ٹوٹ پڑے عبدالرحیم کے تمام ساتھیوں کی ہمت جواب دے گئی اس کے ایک ساتھی دولت خان لودھی نے اس کو جنگ کرنے سے روکا اور کہا کہ اس جماعت سے مقابلہ کرنا اپنے کو ہلاک کرنا ہے۔عبدالرحیم کی غیرت جوش میں آگئی اور وہ بولا کہ تم یہ کہہ کر دہلی کا نام برباد کرنا چاہتے ہو۔ چند بہادروں نے یہ صورتحال دیکھی تو آگے بڑھے اور کہنے لگے ’’دولت خان! ہم ہندوستانی (مغلیہ دور‘مسلمانوں کی حکومت) ہیں لڑکر مر جانا ہمارا شیوہ ہے‘‘۔ دولت خان نے جھلا کر عبدالرحیم سے کہا کہ ٹھیک ہے یہی بات صحیح ہے لیکن یہ بتائیں کہ جنگ کے بعد ہم لوگ کہاں ملیں گے؟عبدالرحیم مردانگی اور بہادری کے پندار میں بولا: ’’لاشوں کے ڈھیر کے نیچے ‘‘۔ یہ سن کر سارے لشکریوں میں ایک نئی غیرت اور ہمت پیدا ہوگئی اور وہ سربکف ہوکر اس طرح لڑے کے دشمن کی کثیر تعداد تتربتر ہوگئی۔ (بزم رفتہ کی سچی کہانیاں، ص ۹۲)