Search

حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: سب سے بہتر میرا زمانہ ہے‘ پھر جو ان کے بعد ہوں گے اور پھر جو ان کے بعد ہوں گے۔ (بخاری‘ طحاوی)
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بیان کرتے ہیں کہ وہ حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوئے۔ درآں حالیکہ آپ ﷺ نے چادر بچھائی ہوئی تھی۔ پس اس پر حضور نبی اکرم ﷺ (بنفس نفیس) حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضوان اللہ علیہم اجمعین بیٹھ گئے پھر آپﷺ نے اس چادر کے کنارے پکڑے اور ان پر ڈال کر اس میں گرہ لگادی۔ پھر فرمایا:’’ اے اللہ! تو بھی ان سے راضی ہوجا، جس طرح میں ان سے راضی ہوں۔‘‘ (طبرانی)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اپنی امت میں سے سب سے پہلے جس کیلئے شفاعت کروں گا وہ میرے اہل بیت ہیں‘ پھر جو قریش میں سے میرے قریبی رشتہ دار ہیں‘ پھر انصار کی پھر ان کی جو یمن میں سے مجھ پر ایمان لائے اور میری اتباع کی‘ پھر تمام عرب کی‘ پھر عجم کی اور سب سے پہلے میں جن کی شفاعت کروں گا وہ اہل فضل ہوں گے۔ (طبرانی)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرمﷺ نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضوان اللہ علیہم اجمعین کی طرف نظرالتفات کی اور فرمایا: جو تم سے لڑے گا میں اس سے لڑوں گا جو تم سے صلح کرے گا میں اُس سے صلح کروں گا (یعنی جو تمہارا دشمن ہے وہ میرا دشمن ہے اور جو تمہارا دوست ہے وہ میرا بھی دوست ہے) (حاکم‘ احمد)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوتیں تو حضور نبی اکرم ﷺ سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو خوش آمدید کہتے‘ کھڑے ہوکر ان کا استقبال کرتے‘ ان کا ہاتھ پکڑ کر بوسہ دیتے اور انہیں اپنی نشست پر بٹھا لیتے۔ (حاکم)