نبی اکرم ﷺ عقیدے کے اختلاف کی بنا پر معاشرتی تعلقات میں بھی کوئی کمی نہیں آنے دیتے تھے چنانچہ مدینہ منورہ میں ایک یہودی کا لڑکا‘ جو آپ ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا‘ بیمار ہوا تو آپ ﷺ اس کی عیادت کیلئے اس کے گھر تشریف لے گئے‘ اسی موقع پر آپ ﷺ نے اسے اسلام کی دعوت دی تو اس نے اپنے باپ کی رضا معلوم کرکے اسلام قبول کرلیا۔ (صحیح البخاری)۔آپ ﷺ نے مدینہ منورہ میں مختلف اقوام کے مابین جو میثاق فرمایا تھا اس میں دیگر امور کے ساتھ باہمی رواداری و خیرخواہی کو ضروری قرار دیا تھا اور اس حوالےسے مسلمانوں کو ہدایت کرتے ہوئے فرمایا: یادرکھو! جس نے معاہد پر ظلم کیا‘ اس کا نقصان کیا یا اس کی طاقت سے زیادہ اس پر بوجھ ڈالا یا اُس سے کوئی چیز زبردستی لی تو میں اس کے خلاف قیامت کے دن مقدمہ لڑوں گا۔ (ابوداؤ د)