Search

محترم قارئین عبقری السلام علیکم! اس مضمون کو غور اور توجہ سے پڑھیں ‘ ضرب مثل مشہور ہے ’’ضرورت ایجاد کی ماں ہے‘‘ متعلقہ مقام پر نہ پہنچنے سے دیر سے پہنچنا بہت بہتر ہے۔ قارئین! ابھی (وقت تحریر سے)کچھ دیر پہلےایک اٹھارہ سالہ خوبصورت نوجوان لڑکے کی نماز جنازہ پڑھ کر آیا ہوں جو کہ تیز رفتاری (روڈ ایکسیڈنٹ) کی وجہ سے انتقال کرگیا۔ اسی طرح چند ہفتے پہلے چار دوست ٹیوب ویل پر نہانے کیلئے گئےتھے واپسی پر ون ویلنگ کرتے ہوئے گرے اور موقع پر ہی چاروں دوست انتقال کرگئے۔ کیا اس میں ماں باپ اور گھر کے بڑے افراد کی غلطی ہے جو کہ بعد میں صرف پچھتاتے ہیں‘ کیا کبھی انہوں نے سنجیدگی سے بچوں کو تیزرفتاری سے اجتناب کرنے‘ ہیلمٹ استعمال کرنے کی تلقین کی‘ اسی فیصد جواب نہیں میں ہوگا۔ مگر لاتعداد کو تو معلوم بھی نہ ہوگا کہ ان کا بچہ گھر سے باہر نکل کر کیسے کیسے ’’شغلوں‘‘ میں پڑا ہوا ہے۔ والدین کی بے جا آزادی کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے لڑکے موٹرسائیکل چلاتے ہیں ‘ بعض کو تو میں نے خود دیکھا کہ ان کے ابھی پاؤں بھی زمین پر نہیں لگتے اور وہ موٹرسائیکل چلارہے ہیں اور ان کی والدہ دو مزید بچوں کے ساتھ ان کے پیچھے بیٹھی ہوتی ہیں۔ خدارا اپنے بچوں پر ترس کھائیں اور بچوں سے بھی گزارش ہے اپنے والدین پر ترس کھاؤ‘ زندگی بہت قیمتی ہے‘ اس کی قدر کرو‘ تیزرفتاری سے اجتناب کرو‘ ہیلمٹ کا استعمال لازمی کریں‘ کیونکہ موٹرسائیکل سوار جب گرتا ہے تو اکثر موت سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ سب کے بچوں کی حفاظت فرمائے‘ اللہ کسی کو بھی اولاد کا دکھ نہ دکھائے۔ آمین! (ایم اے قریشی‘ ملتان)