Search

ایک بزرگ سے کسی نوجوان نے سوال کیا کہ مجھے اپنا کل سنوارنے کا نسخہ بتائیے؛تواُنہوں نےکہا کہ ’’اپنا آج درست کرلو ‘‘کیونکہ آج نقدہے اور کل ادھار۔جو کچھ تمہارے پاس ہے اُسے کام میں لاؤ‘کل کی فکر نہ کروکیونکہ کل کا کوئی وجود نہیں ہوتا۔جوں ہی کل پہنچنا ہے وہی آج ہے۔’’کل‘‘تیز رفتار ،بلند پرواز،کسی وحشی پرندے کی مانند ہمیشہ ہمارے قابو سے باہرہوکر فرار ہو رہا ہے۔جوںہی ہم اس کے قریب پہنچتے ہیںو ہ اپنی شکل بدل لیتا ہےاور ہم جیسے ہوس بازوںکو اپنی تلاش میںبے چین و مضطرب چھوڑ دیتا ہے۔اس طرح ہماری پوری عمرتمنااور آرزو میںگزر جاتی ہےاور ہمیشہ کل کی امید میںخیالی اور دلفریب محل تیار کر رہے ہوتےہیں۔ہمیںاس کی خبر ہی نہیں کہ مستقبل کی بنیاد ہواپر ہے وہ ہوا جس کا کوئی اعتبار نہیں کبھی گرم اور کبھی سرد،کبھی بہت تیز اور کبھی آہستہ کہ ہم خود بھی اس کو سمجھ نہیں پاتے۔زندگی کی بنیاد آج پر ہے،ماضی گزر گیا ہے،مستقبل کاکچھ بھی پتا نہیںکیا ہوگا،کب ہو گا،کچھ بھی خبر نہیں ،ان دو فانی دنوںکے درمیان ہماری کوئی پہچان نہیں ہے۔اپنا آج بہتر بنائیں۔(انتخاب: عدیل احمد‘لاہور )