امام عبد الرحمان بن عمرو اوزاعیؒ عظیم امامِ فقہ تھے، دمشق میں پیدا ہوئے اور زندگی کا بڑا حصہ وہیں گزارا، وفات بیروت میں پائی۔ان کے علمی مقام کا اندازہ اسی سے کیا جاسکتا ہے کہ امام مالک ؒنے ایک موقع پر اپنے فتوے کے مقابلے میں ان کے فتوے کو ترجیح دی اور ارشاد فرمایا: ’’اوزاعی کی رائے صحیح ہے۔‘‘ آپؒ نبی کریمﷺ کی تعلیمات کے پر عمل کرتے ہوئے غیر مسلموں کے حقوق کا بھر پور خیال رکھتے ۔
ابن ابی حاتمؒ نے اپنی کتاب ’الجرح والتعدیل ‘‘ میں امام اوزاعیؒ کی زندگی کے ایک خاص گوشے پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا ہے کہ انھوں نے متعدد مواقع پر لبنان کے اہلِ ذمہ (غیر مسلم آبادی) کو حکمرانوں سے انصاف دلانے میں نہایت اہم کردار ادا کیا، اسی لیے ان کی وفات پر جب اپنے اس امامِ عالی مقام کا جنازہ لے کر مسلمان نکلے تو ایک جانب عیسائیوں کی بڑی تعداد تھی، دوسری طرف یہودی تھے اور تیسری طرف قبطیوں کی ایک جماعت بھی اس جنازہ کے ہم رکاب تھی۔یعنی ان کی وفات پر متعدد غیر مسلم سوگوار اور اشک بار تھے کہ ان کو حقوق دلانے والی ہستی اس دنیا فانی سے کوچ کر گئی۔