Search

محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!یہ 1977-78کی بات ہے ‘ ہمارے دفتر واپڈا ہائوس میں سفید ریش سید سراج الحق تیسرے سکیل کے ملازم تھے ۔کافی دن دفتر میں نظر نہ آئے‘ ایک دن آئے‘ میں نے سلام کیا اور حال احوال پوچھا توکہنے لگے: میں اور میری بیوی عمرہ کرکے آئےہیں‘ بڑی خوشی ہوئی‘ پوچھا کہ آپ نے کسی کو بتایا ہی نہیں‘ کہنے لگے: بس اللہ نے سبب بنایا‘نہ جاتے وقت کسی کو بتایا اور نہ ہی آتے وقت کہا۔میں نے حیران ہوکر پوچھا:شاہ جی میں اونچے سکیل کا بندہ ہوں مجھ میں ہمت نہیں کہ عمرہ کر آئوں‘ آپ تیسرے سکیل کے بندے ہیں تو آپ نے کہاں سے پیسے لیے اور عمرہ کر آئے۔ فرمانے لگے: بائوجی! میں دو سپارے روزانہ پڑھتا ہوں کبھی تین بھی پڑھ لیتا ہوں۔ بس اسی کی برکت سے مالک نے اسباب پیدا فرمائے اور ہم عمرہ کر آئے۔یقین جانیے اس سیّد کی بات نے مجھ پر اتنا اثر کیا کہ میں نے بھی ٹھان لی کہ آج کے بعد قرآن پاک کی تلاوت روزانہ کیا کروں گا اور شروع کردی۔(باقی صفحہ نمبر56 پر)
(بقیہ:قرآن پاک نے مجھے حج وعمرے کرائے)
1978ء سے ہی مگر صرف آدھا سپارہ پڑھتا ہوں۔ تین عمرے رمضان شریف میں اور ایک حج مبارک قرآن پاک کی برکت سے مالک نے مجھے بھی کرادیئے۔ آپ بھی پڑھیں قرآن پاک کسی کو مایوس نہیں کرتا۔