عطاء ارزق کو ان کی بیوی نے دو درہم دئیے کہ اس کا آٹا خرید کر لائیں جب آپ بازار چلے تو راستہ میں ایک غلام کو دیکھا کہ کھڑا رو رہا ہے جب اس سے وجہ پوچھی تو اس نے کہا مجھے مالک نےدو درہم سودے کیلئے دئیے تھے‘ وہ کھوگئے‘ اب وہ مجھے مارے گا۔ حضرت نے دونوں درہم اسے دے دئیے اور شام تک نماز میں مشغول رہے اور منتظر تھے کہ کچھ ملے مگر کچھ میسرنہ ہوا۔ جب شام ہوئی تو اپنے ایک دوست بڑھئی کی دکان پر بیٹھ گئے۔ اس نے کہا یہ کھورا لے جاؤ تندور گرم کرنے کی ضرورت ہو تو کام آئے گا اور کچھ میرے پاس نہیں جو آپ کی خدمت کروں‘ آپ وہ کھورا ایک تھیلے میں ڈال کر گھر تشریف لے گئے اور دروازے ہی سے تھیلا گھر میں پھینک کرمسجد تشریف لے گئے اور نماز پڑھ کر بہت دیر تک بیٹھے رہے تاکہ گھر والے سوجائیں اور ان سے جھگڑا نہ کریں۔ پھر گھر آئے تو دیکھا کہ وہ لوگ روٹی پکارہے تھے‘ فرمایا: تمہیں آٹا کہاں سےملا؟ کہنے لگے: وہ ہے جو آپ تھیلے میں لائے تھے‘ ہمیشہ اسی شخص سے خرید کر لایا کیجئے جس سے آج خریدا ہے‘ فرمایا: انشاء اللہ میں ایسا ہی کروں گا۔ (روض الریاحین صفحہ .260)۔