Search

بحیثیت مسلمان ہم جس بااخلا ق نبیﷺ کے پیرو کا ر ہیںانکا غیر مسلموں سے کیا مثالی سلوک تھا‘ آپ نے سابقہ اقساط میں پڑھا اب ان کے غلاموں کی روشن زندگی کو پڑھیں۔ سوچیں! فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے

اولیاء کرام کے پاکیزہ نفوس بلاتفریق مذہب و فرقہ رنگ و نسل‘ قومیت و لسانیت انسانیت کی خدمت کو اولین ترجیح سمجھتے ہیں اور غیرمسلموں کے ساتھ حسن سلوک کی تکمیل کو ان ارشاد میں بیان فرماتے ہیں۔جس طرح مشارکت قرابت یا اسلام سے بہت حقوق ثابت ہوتے ہیں اسی طرح بعض حقوق محض مشارکت نوعی کی وجہ سے ثابت ہوجاتے ہیں نیز صرف انسان ہونے کی وجہ سے ان کی رعایت واجب ہوتی ہے گو وہ مسلمان نہ ہوں مثلاً مشرکہ ماں کے ساتھ بھی حسن سلوک کرو۔ والدین کی فرمانبرداری تمام ان چیزوں میں جو شرعاً حرام نہ ہوں اہتمام کیساتھ کرتے رہنا چاہیے جیسا کہ بخاری و مسلم میں حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں کہ میری ماں میرے پاس ایسے حال میں آئیں کہ وہ مشرکہ تھیں معاہدہ قریش کے زمانہ میں (یعنی صلح حدیبیہ والے معاہدے کے زمانہ میں) میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ میری ماں میرے پاس آئی ہے اور وہ مجھ سے کچھ امیدوار ہے تو کیا میں اس کے ساتھ حسن سلوک کروں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہاں اس کے ساتھ بھی حسن سلوک کرو۔