محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اس امید کے ساتھ آپ بخیروعافیت مخلوق خدا کی خدمت میں سرگرم عمل ہوں گے‘ دلی اور مخلصانہ دعاؤں کو سمیٹ رہے ہونگے‘ آپ کی محنت‘ کاوشیں آخرت میں اجر کی مستحق ہیں‘ دنیا میں ان کا اجر نہیں دیا جاسکتا اور عبقری کو جتنے سلام کیے جائیں کم ہیں۔ ان کے سرپرست کی خدمتوں کو جتنا سراہا جائے وہ کم ہے‘ اللہ تعالیٰ آپ کو دنیا و آخرت میں اس کی جزائے خیر عطا کرے اور عبقری کے چشمہ کو سدا ہم پر جاری و ساری رکھے۔بقول میری ایک عزیز ہمسائی کے ان کے معاشی حالات بہت خراب تھے اور بچی کی شادی کے معاملات میں اسباب نہ ہونے کے برابر تھے اورعبقری کے توسط سے ان کی ملاقات آپ سے ہوئی اور آپ نے ان کو سورۂ کوثر اور اکیس درس میں شامل ہونے کو کہا۔ خیر! جس طرح کرکے انہوں نے درس میں آنا شروع کیا اور پہلے چند درس سنے ہی تھے کہ ان کا پہلا مسئلہ ان کے شوہر کے روزگار کا تھا وہ ان کو ملا‘ پھر کچھ مسائل بھی آئے‘ درس سننے کےدوران کہ درس میں جانے کا مسئلہ‘ مگر انہوں نے درس سنا اور باقاعدہ سنا اور درس کی برکت سے ان کی بیٹی کی شادی کے اسباب بھی بنے اور پہلےرکشہ کرائے پر کسی نے دیا مگر پھر بعد میں نے انہوں نے خود ہی خرید لیا۔۔۔ حضرت حکیم صاحب! یہ سب صرف اور صرف آپ کی بے لوث دعاؤں اور درس میں برکت سے ممکن ہوا۔ دوسرا مشاہدہ انہوں نے مجھے یہ بتایا کہ ان کی ایک عزیزہ کی بیٹی کے ہاں دس سال سے اولاد نہ تھی اور انہوں نے دل ہی دل میں یہ منت مان لی کہ مالک اگر تو میری بیٹی کو اولاد کی نعمت دے تو میں حضرت حکیم صاحب کے تین درس میں شرکت کروں گی۔ ابھی کچھ دن ہی گزرے کہ ان کی بیٹی کا انگلینڈ سے فون آیا کہ وہ امید سے ہے۔ اس لیے درس میں حاضری سے قبل انہوں نے مجھے اپنا یہ مشاہدہ بتایا کہ عبقری کی زینت ضرور بنے۔ (کرن ربانی)۔