Search

مندرجہ ذیل اعمال بزرگان دین اور صالحین کے آزمودہ اور منقول شدہ ہیں جن کے شائع کرنے کا مقصد مخلوق خدا کو تسبیح اور مصلے کے ساتھ غیرشرعی اعمال کے بجائے نوافل و تسبیحات کے ذریعہ جوڑنا ہے۔

فرمانِ مصطفیٰﷺ ہے!جو مجھ پر ایک مرتبہ درود پاک پڑھے اور وہ قبول ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے اسی (۸۰) برس کے گناہ مٹا دے گا

سحری کا انمول

۔فضیلت: جو شخص اس دعا کو وقت سحری سات مرتبہ پڑھے گا اس کو ہر ستارے کے بدلے میں ہزار نیکیاں ملیں گی اور اس کے ہزار گنا معاف کردیئے جائیں گے اور اتنے ہی درجے بلند کردیئے جائیں گے۔ (انیس الوعظین)۔سرکار مدینہ منورہ، سلطان مکہ مکرمہﷺ کا فرمان مشکبارہے کہ جو شخص رمضان آنے سے خوش ہوا ختم ہو جانے سے غمگین ہوا، اس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور وہ اس طرح پاک ہو جاتا ہے جیسا کہ وہ اپنی پیدائش کے دن پاک تھا۔ (تذکرۃُ الواعظین)
حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اگر اللہ تعالیٰ کوا متِ محمدیﷺ پر عذاب کرنا مقصود ہوتا تو ان کو رمضان اور سورۂ اخلاص ہرگز عنایت نہ فرماتا۔ (نزہۃ المجالس)حضرت سیدنا علی ہجویری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں روزے کی حقیقت رکنا ہے اور رکے رہنے کی بہت شرائط ہیں مثلاً معدے کو کھانے پینے سے روکے رکھنا، آنکھ کو شہوانی نظر سے روکے رکھنا، کان کو غیبت سننے، زبان کو فضول اور فتنہ انگیز باتیں کرنے اور جسم کو حکم الٰہی عزوجل کی مخالفت سے روکے رکھنے روزہ ہے۔ جب بندہ ان تمام شرائط کی پیروی کرے گا تب وہ حقیقتاً روزہ دار ہوگا۔ (کشف المحجوب) حضرت سیدنا ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ماہِ رمضان میں ایک دن کا روزہ رکھنا ایک ہزار دن کے روزوں سے افضل ہے اور ماہِ رمضان میں ایک مرتبہ تسبیح کرنا یعنی سبحان اللہ کہنا اس ماہ کے علاوہ ایک ہزار مرتبہ سبحان اللہ کہنے سے افضل ہے اور ماہِ رمضان میں ایک رکعت پڑھنا غیر رمضان کی ایک ہزار رکعتوں سے افضل ہے۔

فیضانِ لیلۃ القدر:اُم المومنین حضرت سیدنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا شبِ قدر کو رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں یعنی اکیسویں، تئیسویں، پچیسویں، ستائیسویں اور انتیسویں راتوں میں تلاش کرو جو کوئی ایمان کے ساتھ بہ نیت ثواب اس مبارک رات میں عبادت کرے اس کے تمام گزشتہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ (بخاری شریف)
نوافل شبِ قدر!:نوافل کی ادائیگی کا طریقہ جو مختلف بزرگان دین نے مختلف کتب میں درج فرمائے ہیں۔
1۔ دو رکعت نفل جس کی ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد ایک مرتبہ سورۃ قدر اور تین مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھیں اس طرح پڑھنے والے کوثواب عظیم ملے گااور اللہ تعالیٰ اسے جنت میں ایسا گھر دیں گے جو مشرق سے مغرب تک لمبا ہوگا۔2۔ جس نے شبِ قدر میں تین مرتبہ پہلا کلمہ پڑھا تو پہلی مرتبہ پڑھنے سے اللہ تعالیٰ مغفرت فرما دیتا ہے اور دوسری مرتبہ پڑھنے سے اللہ تعالیٰ جہنم سے آزاد فرما دیتا ہے۔ تیسری مرتبہ پڑھنے سے جنت میں داخل فرماتا ہے۔3۔ چار رکعت نفل جس کی ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد ایک بار سورۃ تکاثر اور تین بار سورۃ اخلاص پڑھیں ایسے پڑھنے والے پر موت کی سختی آسان ہوگی۔ عذابِ قبر اٹھ جائے گا اور اسے جنت میں چار ستون ملیں گے۔4۔ جو بندہ شبِ قدر میں نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو ایک ایک تکبیر کے بدلے میں جنت میں ایک ایسا سایہ دار درخت عطا فرمائے گا اگر چلنے والا سو سال تک اس کے سائے میں چلے تو اس درخت کا سایہ طے نہ کرسکے گا اور ہر رکعت کے بدلے میں جنت میں موتیوں کا ایک مکان عطا فرمائے گا اور سلام پھیرنے کے بدلے جنتی چادروں میں ایک چادر عطا فرمائے گا۔5۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جو کوئی شب قدر میں سورۃ قدر سات بار پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اسے ہر بلا سے محفوظ فرما دیتا ہے اور ستر ہزار فرشتے اس کے لئے جنت کی دعا کرتے ہیں اور جو کوئی سال بھر میں جب کبھی جمعہ کے روز نمازِ جمعہ سے قبل تین مرتبہ سورۃ قدر پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس روز کے تمام نماز پڑھنے والوں کی تعداد کے برابر نیکیاں لکھتا ہے۔6۔ منقول ہے جو شخص عید کے دن تین سو مرتبہ سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ پڑھے اور فوت شدہ مسلمانوں کی ارواح کو اس کا ایصال ثواب کرے تو ہر مسلمان کی قبر میں ایک ہزار انوار داخل ہوتے ہیں اور جب وہ پڑھنے والا خود مرے گا اللہ تعالیٰ اس کی قبر میں بھی ایک ہزار انوار داخل فرمائے گا۔ یہ ورد دونوں عیدین میں کیا جاسکتا ہے۔ (مکاشفۃُ القلوب)۔