Search

جب آپ کسی کام میں اپنی دلچسپی اور شوق سے کام نہ لیں تو اس سے بہتر ہے کہ آپ وہ کام کرنا ہی بند کردیں کیونکہ کسی کام میں دل چسپی اور لگن کا مظاہرہ نہ کرنے سے وہ کام نہ تو تسلی بخش طور پر انجام پاسکے گا اور نہ ہی مطلوبہ مفید نتائج برآمد ہوں گے‘ ایسا کام کرتے ہوئے آپ کا دل و دماغ بھی ایک عجیب سی الجھن کا شکار رہے گا جبکہ کسی کام میں دلچسپی اور شوق کا دخل ہوگا۔ اس کے انجام دینے میں کام کرنے والا بھی خوش و خرم نظر آتا ہے اور کام بھی بہتر طور پر تکمیل کی طرف جاری و ساری رہتا ہے‘ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ سرکاری و غیرسرکاری دفاتر اور اداروں میں کام کرنے والے کارکن اپنی ذمہ داریوں کو بے کار سمجھ کر انجام دیتے ہیں اور ہروقت ایسے ہتھکنڈے سوچتے رہتے ہیں کہ کام کن طریقوں سے کم کیا جاسکتا ہے‘ ان کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ صرف اتنا کام انجام دیا جائے جتنی تنخواہ وصول کرتے ہیں‘ ایسا رویہ اختیار کرکے وہ کام چور بن جاتے ہیں اور ان میں آج کا کام کل پر ڈالنے کی عادت بد پیدا ہوجاتی ہے۔ پھر کام سے خلاصی حاصل کرنے کیلئے اپنے دفاتر یا اداروں میں آنے والے سائلین کو بھی ٹرخانا شروع کردیتے ہیں۔ ان کے اس رویہ سے جہاں ان کے اداروں کو نقصان پہنچتا ہے وہاں ترقی کی راہ میں بھی رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہےجو ترقی کیلئے زہر ثابت ہوتی ہے اور رزق حرام کی وجہ سے نسلوں میں بھی بگاڑ پیدا ہوجاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ کوئی بھی کام کرتے ہوں اسے شوق اور لگن سے انجام دیجئے۔ پھر دیکھئے برکات کیسے آپ کا دروازہ توڑ کر آپ کے گھر داخل ہوتی ہیں۔