حضرت معاذ بن انَس جھنی رضی اللہ عنہٗ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ جو شخص کسی مسلمان (کی عزت و آبرو) کو منافق کے شر سے بچاتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ایک فرشتہ مقرر فرمائیں گے جو اس کےگوشت یعنی جسم کو دوزخ کی آگ سے بچائے گا اور جو کسی مسلمان کو بدنام کرنے کے لیے اس پر کوئی الزام لگاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم کے پل پر قید کریں گے یہاں تک کہ (سزا پاکر) اپنے الزام (کے گناہ کی گندگی) سے پاک صاف ہوجائے۔ (ابوداؤد) ۔٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ایک دوسرے سے حسد نہ کرو‘ خریدو فروخت میں خریداری کی نیت کے بغیر محض دھوکہ دینے کیلئے بولی میں اضافہ نہ کرو‘ ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو‘ ایک دوسرے سے بے رخی اختیار نہ کرو اور تم میں سے کوئی دوسرے کے سودے پر سودا نہ کرے۔ اللہ کے بندےبن کر بھائی بھائی بن جاؤ۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے‘ نہ اس پر زیادتی کرتا ہے اور(اگر کوئی دوسرا اس پر زیادتی کرے تو) اس کو بے یارو مددگار نہیں چھوڑتا اور نہ اس کو حقیر سمجھتا ہے ‘ اس موقع پر رسول اللہ ﷺ نے اپنے سینہ مبارک کی طرف اشارہ کرکے تین مرتبہ ارشاد فرمایا: تقویٰ یہاں ہوتا ہے‘ انسان کے برا ہونے کیلئے اتنا کافی ہے کہ وہ اپنےمسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔ مسلمان کاخون‘ اس کا مال‘ اس کی عزت و آبرو دوسرے مسلمان کے لیے حرام ہے۔ (مسلم)۔٭حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ رمضان کی رات میں ایک مؤمن بندہ نماز پڑھتا ہے جس نماز کے ہر سجدہ پر اس کیلئے ڈیڑھ ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اُس کیلئے جنت میں سرخ یا قوت کا ایک اتنا بڑا گھربنایا جاتا ہے جس کے ساٹھ ہزار دروازے ہوتے ہیں اور ہر دروازے پر سونے کا ایک محل ہے۔ (یعنی گویا ساٹھ ہزار محل بنائے جاتے ہیں) اور پورے ماہ رمضان میں کسی بھی وقت خواہ رات ہو خواہ دن اگر سجدہ کرے تو اس کو ایک اتنا بڑا درخت ملتا ہے جس کے سائے میں سوار پانچ سوسال تک دوڑتا ہے۔ (الترغیب والترہیب جلد۲ صفحہ ۹۳)