Search

انسان نے جب سے شعور سنبھالا ہے اس وقت سے ہی وہ مختلف ذہنی الجھنوں کا شکار رہا ہے۔ ان سے نجات کے طریقے بھی اختیار بھی کئے گئے۔ انسان جوں جوں ترقی کرتا گیا نئی نئی ذہنی بیماریاں بھی دریافت ہوتی رہیں اور ان سے نجات کیلئے بھی نئے نئے طریقے دریافت ہوتے رہے۔ بیشتر تکالیف انسان کی اپنی پیدا کردہ ہیں اور ذہنی الجھنوں کے سلسلے میں تو یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ اس سے نجات حاصل کرنے کے معاملے میں انسان کی اپنی قوت ارادی بڑا اہم کردار ادا کرتی ہے۔ چنانچہ اگر ذہنی الجھنوں سے نکلنے کیلئے قوت ارادی نہ استعمال کی جائے تو جدید ترین طریقہ علاج بھی کارگر ثابت نہیں ہوسکتا۔ جذباتی اضطراب اور ذہنی الجھن کا علاج خود انسان کی نفسیات میں پوشیدہ ہے اور جذباتی الجھنیں تو ایسی ہیں کہ انسان کسی مدد کے بغیر خود بھی ان پر قابوپاسکتا ہے۔ لیکن بعض کیلئے نفسیاتی ماہرین کی خدمات حاصل کرنی پڑتی ہیں جو اپنے مخصوص طریقوں سے ان کی نفسیاتی گرہیں کھول کر اسے اس تکلیف سے نجات دلا دیتے ہیں۔ خوف، غصہ، دل شکستگی اور پست ہمتی بھی دراصل ایسی ہی الجھنیں ہیں جن کا تعلق براہ راست جذبات سے ہوتا ہےعام طور پر خوف، غصہ اور تند مزاجی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی اور لوگ اس کے علاج کی طرف بھی توجہ نہیں دیتے لیکن جہاں تک دل شکستگی افسردگی اور پست ہمتی کا سوال ہے تو لوگ اب اسے بیماری سمجھتے ہوئے اس کے علاج کی طرف بھی توجہ دینے لگے ہیں۔ ان جذباتی الجھنوں سے نجات کیلئے اب عام طور پر نفسیات کے ماہرین سے ہی رجوع کیا جاتا ہے۔ اس کے باوجود یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ پست ہمتی اور افسردگی کو اب بھی پوری طرح نہیں سمجھا گیا۔ ایسے لوگوں کے بارے میں یہ سمجھنے کی کوشش نہیں کی جاتی کہ ان پر دل شکستگی آخر کیوں طاری ہوئی تھی۔ وہ کیا وجوہ تھیں جن کے سبب وہ شخص پست ہمتی اور افسردگی کا شکار ہوا تھا۔ وہ زمانہ اب گزر گیا جب مایوسی کا شکار کوئی شخص زندگی سے ہی مایوس ہوجایا کرتا تھا اب ماہرین نفسیات ایسے نئے طریقے دریافت کرچکے ہیں کہ اس قسم کے جذباتی اضطراب میں مبتلا کوئی بھی شخص ان تکالیف سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نجات حاصل کرسکتا ہے۔ اگر صحیح مشورہ دیا جائے تو کم سے کم وقت میں ایسے مریضوں کا کامیاب علاج ہوسکتا ہے۔ بہرحال خلاصہ یہ ہے کہ جب تک ہم اپنے اندر قوت ارادی پیدا نہیں کریں گے‘ ہماری نفسیاتی بیماریاں ختم نہیں ہوسکتی اور اپنی نفسیاتی بیماریاں معلوم کرنے کیلئے محاسبہ زندگی پر عمل ہوتے رہنا ضروری ہے۔