محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! شاہی قلعہ لاہور میں موجود موتی مسجد میں نوافل کی ادائیگی کیلئے گئی تو اس دن لاہور قلعہ کا گیٹ بند تھا‘ ہم وہاں میدان میں جاکر بنچ کے اوپر بیٹھ گئیں‘ وہاں ایک عورت مجھے پوچھتی ہے آپ نے قلعہ کے اندر مندر دیکھنے جانا ہے‘ میں نے کہا نہیں‘ میں نے مسجد میں جانا ہے‘ کہنےلگی: بس‘ مسجد دیکھنے آئی ہو؟ میں نے کہا: دیکھنے نہیں آئی اس کے اندر نوافل پڑھنے آئی ہوں‘ وہ عورت کہتی ہے بس نفل‘ اس سے کیا ہوگا؟ میں نے کہا او اللہ کی بندی! تم کیا جانو ان نوافل کی اور موتی مسجد کی کیا فضیلت ہے‘ یہاں نفل پڑھنے سے اللہ رب العزت راضی ہوجاتے ہیں‘ ہر مصیبت دور ہوجاتی ہے‘ مشکلات آسان ہوجاتی ہیں‘ہر آفت سے نجات ملتی ہے‘ رحمت الٰہی جوش میں آجاتی ہے‘ میرے بندے مانگ کیا مانگتا ہے‘ رب کعبہ کی قسم! مسجد میں آکر صلوٰۃ الحاجت کے نفل پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے جو مانگو ان شاء اللہ ضرور ملتا ہے۔
میں اب تک گیارہ مرتبہ یہاں آچکی ہوں۔ جب پہلی مرتبہ آئی تھی تو میری کیفیت ہی کچھ اور تھی‘ مجھے لگا اللہ نے مجھے قبول نہیں کیا‘ بہت روئی‘ اللہ کے آگے گڑ گڑا کر روئی‘ یااللہ میں گنہگار ضرور ہوں‘ گندی ہوں‘مندی ہوں‘ سیاہ کار ہوں‘ بدکار ہوں لیکن بندی تو تیری ہوں‘ اے اللہ! مجھے معاف کردے‘ میرا رونا ایسے تھا کہ جسم کانپنے لگ گیا‘ جیسے ابھی میرے جسم سے روح پرواز ہوجائے گی اے اللہ میں تیرے گھر میں آئی ہوں‘ مجھے خالی نہ لوٹا‘ میں نے آج خالی نہیں جانا‘ اے اللہ اپنی نافرمان بندی کو معاف کردے اور میرے سارے مسائل حل کردے میں تیرے گھر‘ تیری مہمان بندی ہوں‘ مجھے خالی نہ لٹا‘ میری جھولی بھردے! اے اللہ میں حضور نبی کریم ﷺ کے وسیلے سے تیری بارگاہ میں دعائیں کرتی ہوں میری دعا قبول فرما۔ خدا کی قسم کھا کر کہتی ہوں اللہ کریم نے میرے تمام مسائل حل ایسے کیے ہیں جیسے ہوا بادلوں کو اڑا لے جاتی ہے۔ آج میں پرسکون اور خوشحال ہوں۔