Search

اس جھنڈ میں کوئی خزانہ ہونا چاہیے: نامعلوم مجھے کیا احساس ہوا میرے دل میں ایک خیال آیا کہ اس جھنڈ میں کوئی خزانہ ہونا چاہیے اور بہت پرانا خزانہ ہونا چاہیے ‘وہ جھنڈ ایک بہت بڑے اونچے ایک ٹیلے پر تھا اور اس کے اردگرد کچھ پرانے گرے پڑے کھنڈرات کا احساس بھی تھا اور کچی ٹھیکریاں اور پکے برتنوں کے ٹکڑے بھی اس کے اردگرد میں نے دیکھے‘ میں وہاں پہنچا تو مجھے محسوس ہوا کہ یہاں پہلے سے ہی جنات کا ایک بہت بڑا گروہ رہتا ہے‘ میں نے سوچا کہ میں کیوں نہ ان سے معلوم کرلوں میں ان کے ایک بڑے بوڑھے کے پاس پہنچا‘ بڑے بوڑھے نے مجھے دور سے دیکھ کر پہچان لیا اور فوراً کہا کہ فلاں قبیلے سے ہو‘ میں حیران ہوا اور ہاں میں سر ہلایا اور ان کے قریب جاکر بیٹھ گیا بیٹھتے ہی مجھ سے کہنے لگے خزانہ کو سونگھ کر یہاں پہنچا ہے مجھے اور حیرت ہوئی‘ میری حیرت کو بھانپ گئے‘ ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ بولے حیران کیوں ہوتے ہو؟ اور پریشان کیوں ہوتے ہو؟ ساری عمر خزانہ کی تلاش میں گزاربیٹھا:میں تو خود ساری عمر اس خزانہ کی تلاش میں گزار بیٹھا ہوں لیکن مجھے خزانہ نہیں ملا‘ وہ دیکھو انگلی کا اشارہ کیا تو سامنے زمین کے نیچے میں نے بہت بڑا خزانہ دیکھا‘ کہا میں اس خزانے کو دیکھ سکتا ہوں ‘پرکھ سکتا ہوں ‘جانچ سکتا ہوں ‘اس کی تعداد حتیٰ کہ ہر چیز میرے مشاہدے میں ہے لیکن میں اس خزانے کو پانہیں سکتا‘ کچھ غیبی طاقتیں ایسی ہیں جو نہ انسان ہیں‘ نہ جن ہیں اور نہ فرشتے ہیں ‘وہ اللہ کی مخلوق کون ہے؟ وہ اللہ کے علم میں ہے‘ وہ مخلوق اس خزانہ کی حفاظت کررہی ہے اگر کوئی شخص اس خزانہ کو پانے کیلئے جبر اور زبردستی کرتا بھی ہے تو وہ ایک پل میں اس کو جلا کر راکھ کردیتی ہے‘لوگوں کو جلتے اور راکھ ہوتے دیکھا:میں نے اپنی صدیوں کی زندگی اور مشاہدے میں کئی لوگوں کو اس خزانہ کی تلاش میں جلتے اور راکھ ہوتے دیکھا ہے‘ میں نے کبھی جرأت نہیں کی ہاں اللہ کے اُس بول‘ لفظ‘ کلام اور حرف کا انتظار کررہا ہوں جس کو میں پڑھوں اور اجازت چاہوں اور وہ اجازت مجھے اس خزانے تک خودبخود لے جائے۔کیاآپ خزانہ کو ابھی تک نہیں پاسکے: میں نے ان کی بات سنی تو میں نے کہا کہ کیا آپ اس خزانے کو ابھی تک نہیں پاسکے تو وہ بوڑھا جن بولا: اگر پالیتا تو میں یہاں بیٹھا ہوتا ؟اب تک خزانہ لے کر اپنے وطن میں نہ جاچکا ہوتا۔میں ایک انتظار میں ہوں! اور ٹھنڈی آہ لے کر وہ بوڑھاجن بولا یہ تمام خیش قبیلہ میرا اپنا ہے‘ میں صدیوں سے یہاں آباد ہوں‘ میری نسل درنسل یہیں ہے میں ایک انتظار میں ہوں کہ اتنا بڑا خزانہ میں کیسے حاصل کرسکتا ہوں؟ حیرت انگیز جن بولا کہ اس بوڑھے جن نے ایک اور بات بھی کہی ۔ ہر کوئی نامراد لوٹا: اس خزانہ کی تلاش میں اب تک کئی انسان آئے مہینوں چلہ کیا‘ مہینوں وظیفے کیے اور جگہ جگہ کھدائیاں کیں لیکن نا مراد واپس لوٹے بلکہ ایک واقعہ تو ایسا ہوا ایک شخص اپنے ساتھ مزدوروں کی بہت بڑی جماعت اور طاقت ور گروہ لایا ‘ان کے ساتھ کھدائی کے سارے آلات تھے‘ وہ بہت دولت مند تھا اس نے زرکثیر خرچ کرکے اس خزانہ کو حاصل کرنا چاہا‘ دراصل اس کو کسی نےسونگھ کر بتایا کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو سونگھ کر زمین کے نیچے سے میٹھا پانی اور خزانہ بتادیتے ہیں‘ اس نے سونگھ کر بتایا کہ یہاں خزانہ موجود ہے اور اس خزانہ کو تو حاصل کرسکتا ہے حالانکہ اس نے خزانہ کا صحیح بتایا لیکن معلومات یا تو اس کے پاس ادھوری تھیں یا اس نے ادھوری دیں۔ نہ خزانہ ملا نہ جانیں بچیں: یہ شخص اپنی کھدائی کی پوری جماعت یہاں لے کر آیا‘ ہفتوں کھدائی کرنے کے بعد یہ جماعت ایک بہت بڑی سرنگ بنانے میںکامیاب ہوگئی‘ یہ آگے بڑھ رہے تھے‘ یہ تمام مجمع میں سے تین آدمی وہ خود مالدار شخص اور دو کھوجی باہر تھے ‘وہ گہری سرنگ ایک دم گری اور سب گھوڑے‘ خچر‘ مزدور‘ اوزار وہ سب پورے کا پورا قافلہ اس کے اندر دفن ہوگیا اور وہ سرنگ اتنی گہری تھی کہ لاشوں اور مشینری کو نکالنا ان کے بس میں نہ تھا‘ کئی دن وہ روتا دھوتا وہیں بیٹھا رہا‘ اس کا سارا مال‘ سرمایہ اس کی تمام دولت ہرچیز اسی میں لگ گئی اور نہ خزانہ ملا‘ نہ اس کے وفادار بچے‘ نہ ان کی جانیں‘ وہ ہر چیز کو روتا دھوتا چھوڑ کر یہاں سے چلا گیا۔ دفن شدہ لاشوں کی نشانی:پھر اس بوڑھے جن نے ایک پتھر کے بہت بڑے بنے ہوئے مینار کا بتایا ‘یہ مینار اس نے انہی دفن شدہ لوگوں کی لاشوں کے اوپر نشانی کے طور پر بنایا اور اس مینار کے اوپر لکھا ہوا تھا چونکہ وہ مینار کھجوروں کے جھنڈ میں ایسا گھرا ہوا تھا کہ کسی کو نظر نہیں آرہا تھا‘ وہ بہت لمبا تھا ‘ میںنامراد اور شکست خوردہ شخص ہوں!:مگر اونچائی میں کھجوروں سے اونچا نہیں تھا۔اس مینار پر لکھا ہوا تھا کہ میں وہ نامراد اور شکست خوردہ شخص ہوں جس نے یہاں خزانہ کی تلاش میں اپنی قوتیں‘ طاقتیں‘ افراد‘ جانور اور مال خرچ کردیا‘ میرے بیاسی سے زیادہ جان داراس کے اندر دفن ہوگئے میں ان کو نکال نہیں سکتا کیونکہ اس کے نکالنے کیلئے پھر مجھے ہفتوں کھدائی کرنی پڑتی ہے اور ہفتوں کھدائی کرنے کے بعد مجھے ان کے جسم اس حالت میں ملیں گے کہ ان کی بدبو کو میں نے سونگھ لیا تو میں بھی مر جاؤں گا اور میں ان کو کسی شکل میں نکال نہیں سکتا ‘میں نشانی کے طور پر یہ مینار بنا کر جارہا ہوں کہ کوئی خزانے کا خیال نہ کرے مجھے جس شخص نے اس خزانے کے بارے اطلاع دی تھی اس نے پوری بات نہیں بتائی تھی۔ اے کاش! میں خزانہ کی تلاش کو نہ آتا:اے کاش مجھے وہ پوری بات بتا دیتا میں اس خزانے کی تلاش کو ہرگز نہ آتا ‘مجھے اب پتہ چلا کہ خزانہ ہر شخص اپنی مرضی سے تلاش نہیں کرسکتا مجھے اب علم ہوا خزانہ ہرفرد خود حاصل نہیں کرسکتا‘ چاہے وہ انسان ہو یا جن خزانہ چاہے اس کی زمین اپنی ہو کسی کی ملکیت نہیں ہوتا‘ خزانہ اپنے مالک کا ہمیشہ انتظار کرتا رہتاہے‘ وہ ایک سال کے بعد ہو ‘وہ دس سال کے بعد ہو‘ وہ بیس سال کے بعد ہو‘ وہ سو سال کے بعد ہو یا صدیوں کے بعد ہو‘ خزانہ کو کوئی دنیا کا سیلاب‘ زلزلہ‘ طاقت‘ قوت‘ بادشاہت اور فوجیں حاصل نہیں کرسکتی اور ضائع نہیں
کرسکتی جس طاقت اور قوت نے اس خزانہ کو محفوظ کیا ہوتا ہے وہ طاقت اور قوت اپنی مخلوق پانی کی شکل‘ زلزلہ کی شکل‘ افواج کی شکل میں ہے یا بادشاہت کی شکل میں اپنی مخلوق کو اپنے امر سے سنبھالے رکھتی ہے اور اس کی مخلوق اس کے امر کا انتظار کرتی ہے اور خزانہ کبھی بھی اس کے امر کے بغیر نہ آگے بڑھتا ہے نہ پیچھے‘ مینار پر یہ تحریر لکھی ہوئی تھی۔محمود غزنوی کا وہ سارا واقعہ اور قرآن کی آیت: حیرت انگیز جن کہنے لگا جب مجھے بابے نے یہ تحریر پڑھائی تو مجھے جھرجھری بھی آئی اور حیرت بھی لیکن اس سارے معاملے کے بعد اچانک مجھے محمود غزنوی کا وہ سارا واقعہ اور قرآن کی آیت وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ کا سارا منظر سامنے آگیا۔ وہ وقت آن پہنچا جب خزانہ مل کر رہے گا:جب وہ سارا منظر میرے سامنے آیا تو میں اپنی حیرت کو نہ روک سکا میں نے اس بابے سے کہا: بابا وہ وقت آن پہنچا ہے جب خزانہ مل کر رہے گا‘ آپ کے مقدر میں کتنا ہے‘ میرے نصیب میں کتنا ہے‘ اس کی مجھے خبر نہیں لیکن میرے پاس ایک ایسا لفظ اور بول ہے‘ میں نے اس لفظ اور بول کو بے شمار کو بتایا‘ ہاں جس کے مقدر کا تھا اس کو ضرور ملا جس کے مقدرمیں نہیںتھایا تو ملا نہیں یا پھر اس کوخواب میں اشارہ مل گیا اس کام کو چھوڑ جا اور اس مقصد سے ہٹ یا پھر جاگتے ہوئے کسی آواز نے رہبری کردی یا پھر اس سے وظیفہ لے لیا گیا‘ وظیفے کے دوران اسے اونگھ آجاتی تھی اور وہ وظیفہ نہیں پڑھ سکتا تھا یا پھر زندگی میں ایسا موڑ آتا اور آیا کہ وہ اس عمل کو پورا نہ کرسکتا۔ عمل کو صرف وہی شخص پورا کرسکے گا جو اس وظیفے کو پڑھتا پڑھتا اور مسلسل پڑھتا چلا جائے گا۔ کیا میں یہ خزانہ حاصل کرسکتا ہوں؟:بوڑھا جن میری بات سے ایک دم ہشاش بشاش ہوگیا جیسے کہ پرانی جوانی اس کے اندر داخل ہوگئی ہو اور اپنی پرانی جوانی کو پھر سے آواز دے بیٹھا ہو‘ بوڑھا جن بولا :بیٹا! یہ کیسے ممکن ہے؟ کیا میں یہ خزانہ حاصل کرسکتا ہوں‘ اور میں اس خزانہ کو لےسکتا ہوں میری تو صدیوں کی امیدیں ختم ہوگئیں اور میری صدیوں کی آسیں ختم ہوگئیں میں اپنی ہر آس ااور امید کو گنوا بیٹھا ہوں اور میں اپنی آس اور ہر امید کو فراموش کربیٹھا ہوں‘ میں مایوس ہوگیا اور میری مایوسی کی انتہا ختم ہوگئی کیا واقعی ایسا ممکن ہے؟ میں اس خزانے کو حاصل کرلوں۔بے شمار خزانوں کے منہ کھلتے دیکھے: حیرت انگیز جن کہنے لگا: بابا جی میں دعویٰ تو نہیں کرتا لیکن میں نے اس کلام اور آیت سے بے شمار خزانوں کے دروازے اور بے شمار خزانوں کے منہ کھلتے دیکھے اور بے شمار خزانوں کےراستے ہموار ہوتے دیکھے‘ میں نے بابا جی کو یہ آیت بتادی ‘باباجی میری طرف حیرت سے دیکھتے رہے اور کہنے لگے: بظاہر تو سمجھ نہیں آتی لیکن میں اللہ کے کلام کا انکار نہیں کرتا‘ اللہ نے اپنے اس کلام میں کیا کیا خزانے کیا کیا راز اور کیا کیا زیر زبر پوشیدہ رکھی ہے مجھے علم نہیں اللہ سچا ہے اللہ کا کلام سچا ہے اور اللہ کے کلام کے وعدے سچے ہیں ‘میں حق کہتا ہوں‘ میں شک نہیں کرتا‘ لیکن یہ ہوگا کیسے؟یہاں تو بے شمار آئے نامراد لوٹ گئے: یہاں تو بے شمار آئے اپنی طاقتیں اور قوتیں اور اپنے گُر آزما کر‘ دیکھ کر‘ نا مراد واپس چلے گئے یہاں بے شمار ایسے آئے جو خوشحالی پانے کی امید میں اپنی دولت‘ اپنا مال‘ اپنی چیزیں ہر چیز گنوا کر چلے گئے‘ یہاں تو بے شمار ایسے آئے‘ جوجانیں بھی کھو بیٹھے ‘اپنےسر بھی نہ بچا سکے اور اپنی زندگیاں بھی یہیں قربان کرکے گئے۔ یہ وسیع و عریض ٹیلہ میرا صدیوں کی گواہیوں سے بھرا ہوا ہے میں نے یہاں کئی قدم دیکھے‘ میں نے یہاں کئی انسان اور جنات دیکھے کئی جنات جو اپنی پوری طاقت اور قوت کے ساتھ آئے لیکن جل کر راکھ ہوگئے۔ اپنے خاندان اور نسلوں کو جلا بیٹھے‘ میری ان بوڑھی نظروں نے بے شمار مشاہدات دیکھے‘ میں نے تو یہاں تک بھی دیکھا کہ کچھ انسان ایسے آئے جنہوں نے اس کے اردگرد ایک بہت بڑی دیوار کرنا چاہی تاکہ وہ لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ رہے لیکن کوئی طاقت ایسی تھی وہ دیوار کرکے جاتے تھے صبح دیوار مٹی کا ڈھیر بن جاتی چند بار ایسا کیا اور وہ چلے گئے پھرصدیوں بارش اور طوفانوں نے ان پتھروں کو بھی مٹی کے اندر دفن کردیا۔قدرت کو ویرانہ منظور تھا: ایک ایسا بادشاہ بھی آیا جسےخبر ملی کہ یہاں خزانہ ہے‘ اس نےاپنی نگری یہاں بسانا چاہی پر قدرت کو ویرانہ منظور تھا‘ قدرت نے ویرانےکو ویرانہ ہی رہنے دیا ‘اس نے یہاں فوجوں کے ذریعے قلعہ بنانا چاہا ۔بے شک وہ ھُو ہے اورھُو چاہتا ہے اور جب ھُو چاہتا ہے ھُو کرکے دکھاتا ہے وہ بوڑھا جن مسلسل بولے جارہا تھا۔ حیرت انگیز جن کہنے لگا وہ مجھے بولنےکا موقع ہی نہیں دے رہا تھا‘ میں کیا بولتا‘ شاید محسوس ہورہا تھا کہ اسے کلام الٰہی پر تو یقین ہے لیکن مجھ پریقین نہیں آرہا تھا یہاں تو اس نے کئی کئی مناظر دیکھے کئی کئی کمالا ت دیکھے ہر شخص یہاں سےناکام دیکھا۔میں کبھی بھی ناامید نہ ہوا: بوڑھا جن کہنے لگا جب لوگوں کےا نجام دیکھے کوئی وظیفہ کوئی منتر پڑھنے کی جرأت نہ ہوئی ‘کوئی بول یا کوئی ایسی چیز جس سے مجھے پتہ چلے کہ خزانہ نکل سکتا ہے ‘ہرگز میں نے اس کونہ پڑھا ‘میں ہمیشہ ایک انتظار میں رہا ‘ہاں میرا انتظار اور میرا مشاہدہ کبھی بھی ناامید نہ رہا اور میں نے ہمیشہ اس کو یعنی اپنے سہارے اور حوصلے کو پرامید پایا۔ شاید تو قسمت کا سکندر ہے:بوڑھا جن اپنی پھٹی پھٹی نظروں سے حیرت انگیز جن کو مخاطب کرکے کہنے لگا :آج جوان میں تجھے دیکھ رہا ہوں‘ شاید تو قسمت کا سکندر ہے تو رازوں کا بھیدی ہے ‘تو قدرت کے ان رازوں کو پاچکا ہے جن کو میں صدیوں نہیں پاسکا‘ میں نے بوڑھے جن سے ایک بات کرنے کی اجازت چاہی پھر میں نے اسے سارا واقعہ محمود غزنوی کا‘ ایبک کی دعاؤں کا‘ مرزا کے ساتھ کا اور ایاز کی محنت کا اور وزیراعظم کی نگرانی اور محمود غزنوی کامانگنا‘ گڑگڑانا‘ بھکاری بننا ‘اشک بہانا (قارئین! محمود غزنوی کا تمام قصہ گزشتہ شمارہ میں بیان ہوچکا ہے)اور پھر اس خزانے کے بعد محمود غزنوی کومدد اور قوت ایسی ملی کہ اس نے برصغیر کو اپنے قبضہ میں لےلیا اور پھر وہ جگہ جگہ انوکھی حیرت انگیز تعمیرات کرائیں جو کہ برصغیر کےآخر سےلےکر کابل تک وہ تعمیرات اب تک موجود ہیں جو محمود غزنوی نےاس خزانے سے کرائیں۔آپ کے سچ پر خوشی ہے!: جب میں نے یہ سارا واقعہ اس بوڑھے جن کو سنایا تو بوڑھا جن میری بات کو سن کر بہت مسرور ہوا اور مطمئن ہوا اور کہنے لگا کہ آپ اگر سچ کہتے ہیں تو مجھے آپ کے سچ پر خوشی ہے اور مجھے آپ کے سچ پر اطمینان ہے اورمیں آپ کے اس سچ پر کمربستہ ہوں۔ بوڑھا ایک دم اٹھ کھڑا ہوا‘ اس نے آواز دی‘ اس کے آواز دیتےہی ایک دم بہت ساری عورتیں‘ مرد‘جوان‘ بوڑھے‘ بچے جمع ہوگئے اور کہا: یہ ہمارا مہمان جن ہے‘ اس کیلئے کوئی کھانا پینا لاؤ ۔یہاں تو منظر ہی کچھ اور ہے: حیرت انگیز جن کہنے لگا :میں بھی حیران ہوا میں جاکہاں رہا تھا‘ اچانک میری نظر اس کھجور کے جھنڈ پر پڑی‘ پھر نیچے اترا یہاں تو منظر ہی کچھ اور تھا‘ داستان اور کہانی بھی کچھ اور ہی تھی جو میرے خیال‘ گمان‘ احساس اور ادراک میں بھی نہیں تھا۔ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ کیا ایسا ممکن بھی ہے کہ یہاں اتنا بڑا خزانہ‘ اتنا بڑا خاندان‘ اتنے لوگوں کی قسمت آزمائی اور اتنے لوگوں کا حشر ان کی زندگیوں کا نمونہ عبرت ہونا ‘ان کی ویرانی جان اور مال کا گنوانا‘ بس مجھے وہ سارا منظریاد آیا تھوڑی ہی دیر میں میرے لیے کھانا لایا گیا اور مختلف چیزیں طرح طرح کی بہت پرلطف‘ ایسا احساس تھا جیسے میری دعوت کا انتظام انہوں نےپہلے سےکیا ہو۔ شاید خزانہ میرے مقدر میں نہیں: بابا سے اظہار کیا :کہا نہیں قدرت نے مجھے اپنی برکت کے خزانوں سےکچھ حصہ عطا فرمایا ہے اور میں اللہ سے مانگتا ہوں اور وہ میری ضرورت پوری کردیتا ہے‘ اللہ سے سب کچھ مانگا اللہ نے مجھے ہر چیز دی‘ اللہ سےخزانہ مانگا ہے شاید خزانہ میرے مقدر میں نہیں۔ ایک دفعہ میں نے ایک خواب دیکھاتھا کہ اس خزانہ کے ادرگرد پراسرار سی مخلوق ہے جو پہرہ دے رہی ہے میں نے ان سےجاکر پوچھا: آپ کون ہیں؟یہاں کیا کررہے ہیں؟ بس ہمیں تو اتنا ہی یاد ہے:کہنے لگے: ہم اللہ کی مخلوق ہیں اور اللہ کے حکم سے یہاں ایک خزانہ دفن ہے‘ اس کا پہرہ دے رہے ہیں۔ کہا آپ کتنے عرصہ سے ہیں؟ کہا ہمیں خود یاد نہیں: بس اتنا یاد ہے کئی حکومتیںکئی بادشاہ آئے اور صدیوں حکومتیں چلیں‘ پھر ویران ہوگئیں ‘ہاں اتنا یاد ہے کہ یہاں اس مخلوق نے اپنے بائیں طرف اشارہ کرکے کہا ایک بہت بڑا گھنا جنگل تھا پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہاں ایک شہر آباد ہوا ‘صدیوں وہ شہر رہا‘ پھر شہر ویران ہوا حتیٰ کہ قدرت نے اس شہرا ور شہر والوں کو ختم کردیا‘ وہ شہرکھنڈر بنا‘ پھر وہ صدیوں کھنڈر رہا‘ پھر گردش ایام نے اس کھنڈر کومٹا دیا۔ آج اس کھنڈر کانشان بھی نہیں ہے بس ہمیںتو اتنا ہی یاد ہے۔ ہمیں کوئی اوقات دن سال مہینے کچھ یاد نہیں۔ ہماری ذمہ داری ہے‘ ہماری ڈیوٹی ہے ہم یہاں کھڑے ہیں۔ہم کچھ کھاپی نہیں سکتے: بوڑھا جن کہنے لگا میں نے خواب میں پوچھا: کیا آپ کچھ کھاتے پیتے نہیںہیں‘ وہ میری طرف دیکھ کر مسکرائے اور کہا کھانا پینا انسانوں اور جنات کے ساتھ لگا ہوا ہے ہم کچھ کھا پی نہیں سکتے‘ نہ ہمیں ضرورت ہے ۔ اس خزانہ کو بس انتظار ہے کسی کا: پھر میں نے اس پراسرار مخلوق سے پوچھا یہ خزانہ کون نکالے گا؟ تو پراسرار مخلوق کہنے لگی کہ اس خزانہ کو بس انتظار ہے کسی کا؟ وہ آئے گا اور خزانہ نکال لے گا۔ میں نے ان سے پوچھا وہ کب آئے گا؟ کہا کہ بس ہمیں اتنا پتہ ہے باقی اللہ کے علم میں ہے اور میرا خواب ٹوٹ گیا ۔وہ بوڑھا کہنے لگا :شاید آج وہ اللہ کاامر پورا ہورہا اور جوان تم اس خزانہ کو حاصل کرنے میں ضرور میرا ساتھ دو گے یا تو خزانہ پاجائیں گے یا تیری وجہ سے خزانہ کے دروازے کھل جائیں گے یا پھر خزانہ کسی نہ کسی شکل میں مل جائے گا۔خزانہ نکلنے کی بھرپور توقع: یہ تمام گفتگو اس بوڑھے جن اور پراسرار جن کی ہورہی تھی کہ اچانک ایک جن تھال میں کچھ میوے لے کر آیا اس نے میرے سامنے وہ میوے رکھے۔ میں میوؤں کو دیکھتا تھا اور اس بوڑھے بابے جن کو دیکھتا تھا ‘شاید اس کی وجہ یہ تھی کہ بابے کو آج خزانہ نکلنے کی بھرپور توقع تھی اور بابے نے بھی مجھے پرکھ لیا تھا کہ میرے پاس کوئی ایسا گُر یا ایسا کلام یا ایسی چیز ہے کہ جو بابے کو جاکر دل پر لگی ہے اس لیے بابا مسلسل میرے لیے میوے‘ کھانے کی چیزیں انعام اور اکرام منگوا رہا تھا‘ مجھے نہ کھانوں سے دلچسپی تھی اورنہ بابے کے میوؤں سے جو وہ بار بار منگوا رہا تھا۔ یہ بات کہتے ہوئے حیرت انگیز جن خلاؤں میں گھورنے لگا اور وہ خاموش ہوگیا پھر اپنی خاموشی کو خود ہی توڑتے ہوئے بولا۔ بابے کیلئے ترس اور رحمدلی:دراصل بات یہ ہے کہ میرے جی میں بابے کیلئے ترس اور رحمدلی کا احساس شروع ہوگیا اور میرا من کہنے لگا کہ بابا واقعی ایسا ہے کہ اس کے ساتھ رحمدلی محبت اور پیار کیا جائے کیونکہ یہ شخص صدیوں سے اتار چڑھاؤ کو دیکھ رہا تھا اور اس بات کو پرکھ رہا تھا کہ شاید مجھے کہیں سے اس خزانے کا کوئی راستہ مل جائے اور پھر اس نے لوگوں کا انجام بھی دیکھا کتنی کہانیاں دیکھیں‘ کتنے فرد دیکھے‘ کتنے لوگ دیکھے‘ چھوٹے بھی‘ بڑے بھی‘ بادشاہ بھی‘ فقیر بھی‘ سب اس خزانےکی تلاش میں آئے یا تو اپنی موت پاگئےیا پھر ناکامی کے راستے۔میں حیرت انگیز جادوگر بھی ہوں! حیرت انگیز جن کہنے لگا :یہ مسلسل سوچیں تھیںجو میرے دل میں آرہی تھیں اور اس کی وجہ سے میرے دل میں اس بابے کیلئے رحمدلی کا سچا جذبہ بار بار امڈ رہا تھا اور میرا دل کہہ رہا تھا کہ بابے کا کوئی بھلا کیا جائے اور بھلائی کے ساتھ رحم کیا جائےاور بابا یقیناً ایسا ہے کہ اس کو ایسے چھوڑنا نہیں چاہیے‘ میں انہی سوچوں میں غلطاںو پیچاں تھا کہ ایک دم بابے کی آواز سنسناتی ہوئی میرے کانوں میں داخل ہوئی۔ بابا کہنے لگا آپ کو پتہ ہے؟ میں حیرت انگیز جادوگر بھی ہوں‘ اس کی آواز میں سنسناہٹ ترشی اور لہجے کے بدلنے نے مجھے حیران کردیا‘ میں چونک پڑا میں نے بابے کی آنکھوں میں دیکھا تو اس میں شعلے تھے اور تیزی تھی اور سرسراہٹ تھی‘ حیرت انگیز جن کہنے لگا میں نے کہا: میں سمجھا نہیں آپ کیا کہنا چاہتے ہیں‘ کہا کہ میں بہت بڑے بڑے جادو کرسکتا ہوں اور میرے تابع بڑے بڑے سخت قسم کے مؤکلات ہیں اور میں جب چاہوں وہ مؤکلات کسی پر بھی مسلط کردوں۔ میرا خیال اور گمان ٹوٹ گیا: مجھے ایک دم گھبراہٹ سی ہونے لگی۔ حیرت انگیز جن نے اپنی زبان اور ہونٹ کاٹتے ہوئے یہ بات کہی اور کہا کہ اس سے پہلے جو میرا گمان اور خیال اس بابے کے بارے میں تھا یکایک ٹوٹ گیا اور میں نے کہا یہ تو مال کی ہوس رکھنے والا شخص ہے اور اس ہوس میں شاید یہ صدیوں سے کسی شکار کا انتظار کررہا تھا اور اس کی نظر اب مجھ پر پڑگئی ہے اور اس کا بس نہیں چلتا یہ مجھے کچا کھاجائے یا مجھے برباد کردے‘ بوڑھے جن کی گزشتہ باتیں جب میرے ذہن میں آئیں تو میں سمجھا کہ شاید میں غلط سمجھ رہا ہوں میں نے ایک بار پھر بابے سے کہا بابا جی میں آپ کی بات سمجھانہیں براہ کرم مجھے پھر وضاحت کیجئے! بابے نے پہلو بدلا اور بپھرے ہوئے لہجے سے اور سخت الفاظ سے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مخاطب ہوا ۔کالی طاقتیں اور کالی قوتیں: کہنے لگا جوان میری بات غور سے سنو! میرے پاس بہت کالی طاقتیں اور کالی قوتیں ہیں‘ میں ان کالی طاقتوںاور کالی قوتوں سے سب کچھ پتہ کرلیتا ہوں اور مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ وہ کالی طاقتیں اور کالی قوتیں مجھے خزانے تک پہنچاتو چکی ہیں لیکن میں خزانے کو اب تک نکال نہیں سکا تو ان کالی طاقتوں اور کالی قوتوں نے تومجھے جب تو آیا تھا تب ہی یہ بتادیا کہ اس شخص کے پاس ایک ایساعلم ہے جو اس کو محمود غزنوی کے ذریعے ملا‘ اگر یہ چاہے تو یہ خزانہ نکال سکتا ہے لیکن یہ آدھا خزانہ چاہے گا‘ اس کو آدھا خزانہ تو کیا خزانہ نکالنے کے بعد اس کو فوراً قتل کردیا جائے اور میری کالی طاقتوں اور کالی قوتوں نے میری بھرپور مدد کرنے کا وعدہ کیا ہے تم میرے قیدی ہو!: اب تم یہاں سے جا نہیں سکتے تم میرے قیدی ہو ‘یہ جو کچھ میوے چیزیں میں نے تمہیں کھلائی ہیں یہ سب چیزیں وہ ہیں جن پر کالا جادو کیا ہوا تھا اور یہ سب چیزیں وہ ہیں جن پر سخت قسم کا اثر تھا اور اس کو کھانے کے بعد جن کے اندر کے تمام علوم جو میرے کالے جادو کا مقابلہ کرسکتے ہیں‘ ختم ہوجاتے ہیں ۔ وہ تمام قوتیں اس کے اندر مرجاتی ہیں جو میرے کالے جادو کو توڑ سکے۔مکار بوڑھا جن فاتحانہ انداز سے کھڑا ہوا: یہ کہتے ہوئے وہ بوڑھا جن فاتحانہ انداز میں کھڑا ہوا اور پھر اس نے ’’میں ‘‘کہا اور ہوا میں ہاتھ پھیلائے اور ایک زور دار قہقہہ لگایا‘ اتنا زور دار کہ تمام وادی میںمیلوں تک اس کے قہقہے کی آواز پھیلتی چلی گئی اور اس کے قہقہے کے ساتھ ہی ہرکونے سے مسلح جنات نکلے اور انہوں نے مجھے اردگرد سےگھیرلیا‘ میرے وہم و گمان میں نہیں تھا کہ یہ بوڑھا جن بادشاہ ہے‘ فقیر ہے‘ غریب ہے‘ کون ہے؟ مجھے تو اپنے اس بیٹھنے کا بھی افسوس ہوا جب میں کھجوروں کا جھنڈ دیکھ کر یہاں متوجہ ہوا تھا۔ میں نے تمہارا علم باندھ دیا ہے: ان سب کے ہاتھ میں خطرناک قسم کا اسلحہ تھا اور وہ تمام اس خطرناک اسلحہ کو اس انداز سے لہرا رہے تھے کہ ایک پل میں میرے جسم کو ریزہ ریزہ کردیں گے جب تمام فوجیں میرے اردگرد پھیل گئیں تو اس شخص نے یعنی اس بوڑھے جن نے ایک بار پھر قہقہہ لگایا اور قہقہہ لگاتے ہوئے کہنے لگا: اب تمہیں اپنے علم کو استعمال کرکے مجھے اس خزانے تک پہنچانا بھی ہے‘ خزانہ دلوانا بھی ہے‘ میں نے اس علم کے علاوہ باقی تمام تمہارے علم باندھ دئیے ہیں اور میں نے تمہاری ہر چیز کو تالے لگادئیے ہیں‘ تمہارے تمام علوم چھین لیے ہیں اور تمہارے علوم کیے ہوئے عمل‘ ملے ہوئے عمل اور تمام طاقتیں ختم کردی ہیں اگر تمہیں تجربہ نہیں تو کرکے دیکھو کہ میں واقعی جو کہہ رہا ہوں یہ سچ ہے یا غلط ہے۔ آہ! یہ میں نے کیا کردیا: میں حیران ہوا اس کی بات سن کر مجھے غصہ بھی آرہا تھا اور شدت سے احساس بھی ہورہا تھا کہ میں کہاں آبیٹھا اور میں نے کیا کیا؟ اور پھر اس مکار بوڑھے کو میں بار بار دیکھتا میری ملی جلی کیفیات اس میں خوف بھی تھا‘ اس میں فرار ہونے کی تدبیروں کا احساس بھی تھا‘ اس پر اس کے بڑھاپے پر افسوس بھی تھا لیکن میرے مشاہدے نے مجھے کہا میں جو کچھ سوچ رہا ہوں وہ غلط سوچ رہا ہوں‘اب مجھے کچھ کرنا ہوگا: اب مجھے کچھ سوچنا ہوگا کچھ کرنا ہوگا پھر میرے پاس جتنے بھی علم تھے طاقتور سے طاقتور میں نے وہ سب آزما لیے واقعتاً میرا کوئی علم چلتا ہی نہیں تھا اور میرا ہر علم ختم ہوجاتا تھا اور میں مایوس ہوا‘ بہت پریشان ہوا اور مجھے حیرت ہوئی کہ میرے ساتھ کیا ہوا؟ اور میں کیا کربیٹھا ہوں؟ اچانک بیٹھے بیٹھے میرے دل میں ایک خیال آیا کہ جس وظیفے کی وجہ سے اتنا طاقتور خزانہ مل سکتا ہے اور اتنے طاقتور خزانے کے دروازے کھل سکتے ہیں اس وظیفے سے مجھے آخر بڑی بڑی قوتیں اور بڑی بڑی طاقتیں کیا حاصل نہیں ہوسکتیں؟ کیا اس وظیفے سے میں ان مکار لوگوں سے نجات اور فرار حاصل نہیں کر سکتا؟ میں نے دل ہی دل میںوَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَپڑھنا شروع کیا میں نے ابھی پڑھنا ہی شروع کیا تھا تو بوڑھا مکار جن کہنے لگا: یہ تم کیا پڑھ رہے ہو‘ کیوں پڑھ رہے ہو‘ یہ تو اس وقت پڑھا جاتا ہے جب خزانے کے اوپر جاتے ہیں اور پھر زور سے قہقہہ لگایا اور قہقہہ لگا کر کہنے لگا کہ جتنا پڑھنا ہے پڑھ لو‘ اور جتنا مزید کچھ کرنا ہے کرلو‘ تمہارا کچھ بھی نہیں ہوگا لیکن مجھے اس کے اس انداز سے ایک احساس ہوا مجھے اس پڑھنے سے یقیناً فائدہ ہوگا اور ہوسکتا ہے۔ اس کی زبان بند کردو:میں یہی سوچتا ہوا پھر پڑھنے لگا اس نے پھر مجھے ڈانٹا تم کیوں پڑھ رہے ہو‘ یکایک اس کے دل میں پتہ نہیں کیا جذبہ پیدا ہوا‘ اس نے تین طاقتور جن بلوائے جن کے منہ سے شعلے نکل رہے تھے‘ ناک سے تیز گرم بھاپ نکل رہی تھی‘ کانوں سے گرم گرم شعلے اور بھاپ نکل رہی تھی‘ ان کے جسم ایسے محسوس ہوتے تھے جیسے کہ تپتے ہوئے انگارے یا گرم سرخ لوہا‘ ان کو کہنے لگا: اس کی زبان کو اس وقت تک باندھ کر رکھو جب تک کہ یہ خزانے کے قریب نہ پہنچ جائے اور اس کے ہاتھوں کو‘ باندھ کر رکھو اور یہ تمہارے ذمے ہے ‘انہوں نے مجھے ایسا بُری طرح جکڑا کہ میرے جسم کا انگ انگ دکھنے لگا اور میرا جسم ایسے محسوس ہوا کہ شاید ابھی مٹی مٹی ہوجائے گا یا بھوسہ بن جائے گا۔جنات نے میری زبان کوجکڑ دیا: لیکن ان کے دل میں کوئی احساس نہیں تھا کوئی ترس نہیں تھا آج مجھے پہلی دفعہ یہ احساس ہوا کہ اس دنیا میں ایسے لوگ بھی رہتے ہیں جن کے اندر بے حسی ہے اور جن کے اندر ظلم اور ستم کا مزاج ہے اور جن کا مقصد دولت ہے اور اس دولت میں کسی کا لحاظ اور خیال نہیں کرتے۔ اسے زندہ رکھنا ضروری ہے:میں جکڑا ہوا تھا جنات نے میری زبان کو جکڑا ہوا تھا‘ اسی جکڑن میں مجھے تین دن، تین راتیں گزر گئیں ۔میرا احساس بیدار‘ میری آنکھیں بیدار‘ میرا دل سوچ رہا تھا لیکن میری زبان حرکت نہیں کرپارہی تھی‘ انہیں اس بات کا احساس تھا کہ اسے زندہ رکھنا ہےکیونکہ اگر یہ زندہ رہا تو ہمیں دولت ملے گی اگر یہ زندہ نہ رہا تو خزانہ کہاں سے حاصل کریں گے۔ یہ بات کہتے ہوئے حیرت انگیز جن رو پڑا اور اس کے دکھ بھرے آنسو اتنے کہ ہم بھی اپنا دکھ اور اپنا غم اور اپنے آنسو ضبط نہ کرسکے۔ میرے ساتھ بیٹھے جن نے اسے تسلی دی اور کہنے لگا کہ آپ کا جذبہ اچھا ہے‘ آپ کی نیت اچھی ہے‘ آپ کا خلوص بہت مخلص ہے‘ آپ کو کسی غم کسی پریشانی اور کسی تکلیف کی کوئی ضرورت نہیں آپ اطمینان سے اپنی داستان سنائیں اور اپنے مشاہدے بتائیں۔ آپ پریشان نہ ہوں! ورنہ آپ کی پریشانی سے ہمیں اور زیادہ پریشانی گھیرلے گی۔ اس کو تسلی ہوئی اس نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا میرے منہ میں پھلوں کا کوئی ایسا حیرت انگیز رس ڈالتے تھے جس کے چند قطرے میرے سارے دن کی پیاس اور بھوک سے مجھے نجات دے دیتے تھے لیکن ہر سانس‘ ہر لمحہ‘ ہر لحظہ‘ ہر گھڑی‘ ہر وقت میرے اردگرد جنات تھے اور جنات نے مجھے گھیرا ہوا تھا اب ان کا اصرار تھا کہ میں آگے چلوں اور اس جگہ تک پہنچوں جس جگہ وہ خزانہ دفن ہے اور وہ کلام جو مجھے ملا ہے میں پڑھوں‘ ان تین دنوں میں میرے اوپر ایک انوکھا انکشاف ہوا یہ بوڑھا جن مسلمان نہیں بلکہ مکار تھا اس نے مجھے پڑھنےا ور پرکھنے اور میرے اندر جھانکنے کیلئے سب کچھ کیا تھا؟ اور اس نے اپنے علم سے پڑھ لیا تھا میں جو کچھ بیان کررہا ہوں سچ کہ رہا تھا اور میرے پاس جو علم ہے وہ سچا ہے لہٰذا اپنے علم کی بنیاد پر اس نے میرے سارے علوم کو بند کردیا اور پھر آخری علم میرے پاس آیۃ الکرسی کی یہ آیت تھی۔آخر کروں تو کیا کروں: اس آیت کو بھی اس نے نہیں پڑھنے دیا اور میری زبان میرے جسم کو اس نے جنات کے ذریعے جکڑا ہوا تھا میں دل ہی دل میں تدبیر سوچ رہا تھا کہ آخر کروں تو کیا کروں یہ جنات مجھ سے طاقتور‘ ان کے اسلحہ بہت زیادہ سخت ان کا مزاج بہت ظالم ان کی طبیعت میں ایک فیصد بھی ایک پل بھی رحم کا ذرہ نہیں‘ شفقت اور محبت ان کے قریب سے نہیں گزری مزاج میں نرمی ان کے ساتھ بالکل نہیں۔نفرت سختی شدت حکم آرڈر اور خزانہ!:اور ہر لمحہ ہر لحظہ ان کو بس ایک چیز نظر آرہی ہے کہ بس وہ ہے نفرت سختی شدت حکم آرڈر اور خزانہ! چند دن مجھے ایسے رکھا آخر مجھے دھکیل کر آگے لے گئے اور اس جگہ لے گئے جہاں بوڑھے جن کو پتہ تھا کہ یہیں خزانہ ہے‘ یہاں پہنچ کر بوڑھےجن نے مجھے وارننگ دی کہ یہ لفظ تونے صرف خزانہ کیلئے پڑھنا ہے اور کسی چیز کیلئے نہیں پڑھنا‘ ابھی میں کچھ دیر تجھے سوچنے کاموقع دیتا ہوں نامعلوم اتنے دن شاید اس نے اپنے علم کی بنیاد پر دل دماغ اور سوچیں بھی باندھ دی تھیں اور مجھے اس بات کا احساس نہ ہوا کہ مجھے اپنا کچھ نہ ہو تو دل سے تو پڑھ سکتا ہوں اور کچھ بھی نہ ہو تو زبان بند ہے دل تو بند نہیں جب انہوں نے یہ کہا ہم تمہیں سوچنے کا موقع دے رہے تو میں ایک دم جیسے کوئی جاگ اٹھتا ہے۔ بندشیں ٹوٹ رہی ہیں: شاید اس بوڑھے جن نے اپنا کالاجادو اور اس کے کالے اثرات مجھ سے ہٹائے تھے کیونکہ اسے علم تھا کہ اگر کالا جادو اور کالے اثرات ہونگے تو کبھی بھی یہ شخص مجھے خزانہ نکال کر نہیں دے سکتا‘ بس ان کے اثرات ہٹتے ہی میرا دماغ اور دل بیدار ہوا لیکن میری زبان ابھی تک جکڑی ہوئی تھی مجھے احساس ہوا کہ میری زبان جکڑی گئی لیکن میرا دل تو ابھی بول سکتا ہے بس یہی آیت میں نے نامعلوم کس جذبے‘ کس وجدان‘ کس کیفیت‘ کس درد اور کس انداز سے پڑھنا شروع کردی‘ میں پڑھ رہا تھا اور مجھے احساس ہورہا تھالوہے کی کچھ زنجیریں جو میرے اردگرد بندشوں کی صورت میں ٹوٹتی چلی جارہی ہیں اور کچھ اردگرد چیزیں ہیں جن سے میں خلاصی پاتا چلا جارہا ہوں اور میں پڑھ رہا تھا اور میرے دل کا اور جسم کا ذرہ ـذرہ کھلتا چلا جارہا تھا اور میرا اندر کہہ رہا تھا کہ میں آزاد ہوجاؤں گا۔ طاقتور فرشتوں کی مخلوق:ایک چیز میں نے واضح محسوس کی کہ جب میں یہ آیت پڑھ رہا تھا تو مجھے آنکھوں سےا یک انوکھا منظر نظر آیا میری نظر سے لے کر تا حد آسمان کچھ عجیب وغریب روحانی اور نورانی شکلوں والے لوگ ہیں جنہوں نے سفید اور سیاہ پگڑیاں باندھی ہوئی ہیں اور ان کے ہاتھوں میں تلواریں جن کی چمک اور جھلک دور دور سے نظر آرہی تھی وہ اتر رہے ہیں اور مجھے ایک بات کا احساس ہورہا ہے کہ اس آیت کے ساتھ اتنے طاقتور فرشتوں کی مخلوق ہے جو یقیناً میری مدد کو پہنچ رہی ہے۔ بوڑھا جادوگر اور اس کی بے بسی: میں انہی سوچوں میں مصروف تھا اور میں دل کی طاقت اور گہرائیوں سے مسلسل وہ لفظ پڑھ رہا تھا اور میں پڑھتے پڑھتے ایک دم رکا تو میں نے دیکھا کہ اس بوڑھے جن کی آنکھوں سے شعلے اور انگارے نکل رہے ہیں وہ تھر تھر کانپ رہا ہے اور غصے سے بول نہیں پارہا ‘اپنی مٹھیاں بھینچ کر اور اشاروں سے مجھے حکم دے رہا کہ جو کچھ دل میں پڑھ رہا اس کو نہ پڑھ جب میں نے اس کی یہ حالت دیکھی تو مجھے بجائے خوف کے خوشی محسوس ہوئی اور میں اپنی خوشی کو سنبھالتے ہوئے اور زیادہ پڑھنا شروع ہوگیا میرا دل اندر سے ان لفظوں کو اُگل رہا تھا اور میرامن کہہ رہا تھا‘ یہ لفظ نہیں حقیقت ہیں‘ ان لفظوں سے سچائی خلوص باہر آئے گی اور یہ مردود اور نامراد سوفیصد ختم ہوجائیں گے۔ میری عمر ڈھل گئی‘ میری نسلیں تو مالدار ہوجائیں:میں انہی سوچوں میں تھا کہ ایک دم اس شخص نے میرے دل کو پکڑ لیا اور چیخ چیخ کر کہنے لگا دل سے کیوں پڑھ رہا؟ پھر اپنا سر زور زور سے درخت کے ساتھ مارنے لگااور کہنے لگا: میں صدیوں سے انتظار کررہا تھا چلو میری عمر ڈھل گئی‘ پر میری نسلیں تو مالدار ہوجائیں کیوں؟ آخر توکیوں ایسا کررہا ؟ اور زور زور سے کہنے لگا ہے کوئی اس کے دل کو روک دے‘ ایک شخص خنجر لے کر آگے بڑھا اور میرے دل کے اوپر خنجر مارنے ہی لگا تھا کہ بابازور سے چیخا اور اس کا ہاتھ پکڑلیا‘ خیال کرو اگر اس کے دل پر خنجر مارا تو یہ مرجائے گا۔ میں نے تو اس سے خزانہ لینا ہے کیا کررہے ہو تم؟ اس کا ہاتھ اچانک رک گیا اور مجھے زہریلی نظروں سے دیکھنے لگا۔ مکار بوڑھے نے میرے سینے پر ہاتھ مار مار کر مجھے زخمی کردیا اور پھر زور سے کہنے لگا اس کی زبان چھوڑ دو ‘ میری زبان چھوڑی تو مجھے احساس ہوا کہ میرے زبان سے تالے ہٹ گئے ہیں۔ مکار بوڑھے کی طاقت ختم‘ جادو ٹوٹ گیا: میں پڑھنے کے قابل بھی ہوں ‘میں بولنے کے قابل بھی ہوں لیکن اچانک میرے دل میں ایک آواز آئی یہ اس کی چال ہے کیونکہ جو دل سے پڑھا ہواہوتا ہے‘ زبان سے پڑھا وہ نہیں ہوتا۔ جو دل سے پڑھے کی طاقت اور تاثیر ہوتی ہے زبان سے پڑھے کی طاقت اور تاثیر وہ نہیں ہوتی۔ لہٰذا یہ اس کا بہت بڑا دھوکہ ہے اور فریب ہے‘مجھے اس دھوکے اورفریب سے بچنا ہے‘ میں نے اپنی زبان کو پھر بھی حرکت نہ دی اور آیۃ الکرسی کے الفاظ پورے یقین‘ دھیان‘ طاقت اور توجہ سے دل میں ہی پڑھتا رہا۔ میں پڑھتے پڑھتے ایک ایسی کیفیت پر پہنچا جب میں نے محسوس کیا کہ بوڑھے کی طاقت ختم ہوگئی ہے اور اس کے اندر کی جان نکل رہی ہے اور اس کا اپنا کالا علم ٹوٹ رہا ہے اور مجھے حیرت ہوئی کہ یہ آیت واقعی کالے علم کیلئے‘ جادو کیلئے اور ان مکار جنات کی طاقت کو توڑنے کیلئے بہت حیرت انگیز ہے۔ سب سے پہلے بوڑھا مکار جن گرا پھر۔۔۔ بس اب کیا تھا؟ میں نے اپنی زبان کو کوئی حرکت نہیں دی‘ میں دل ہی دل میں مسلسل یہی آیت دھراتا جارہا تھا سب سے پہلے بوڑھا گرا‘ پھر وہ تین طاقتور جن جنہوں نے مجھے کئی دنوں سے جکڑا ہوا تھا وہ گرے اور آہستہ آہستہ ان کی فوجیں ایسے گرتی جارہی تھیں جیسے خستہ دیواریں یادرختوں کے سوکھے پتے اور وہ اپنی جان ختم کیے جارہے تھے اور ان کے اندر مردنی چھائی جارہی تھی‘ میں خوش ہوا مجھے حیرت ہوئی‘ میں پڑھتا رہا۔ میرے علوم مجھے واپس مل گئے:نامعلوم کتنے گھنٹے میں پڑھتا رہا‘ اس کے بعد میں نے ہوش کی نظر سے دیکھا اور احساس ہوا کہ وہ ساری چیزیں تو ختم ہوگئیں اور میں تنہا ہوں اور میں اکیلا ہوں اور میں بالکل فرار حاصل کرسکتا ہوں اور میرے اندر کوئی جکڑن نہیں‘ نہ میرا جسم جکڑا ہوا‘ نہ میری زبان جکڑی ہوئی‘ وہ جتنے علوم انہوں نے چھینے تھے وہ سب علوم مجھے واپس مل گئے۔ میں حیرت سے انہیں دیکھ رہا تھا‘ وہ سب بیہوش پڑے تھے‘ ان کی آنکھیں کھلی تھیں لیکن ان کی زبانیں جکڑی ہوئی تھیں اور وہ سب ایسے پڑے تھے جیسے کسی طاقت نے آکر انہیں جکڑ دیا‘ ان کے جسم کی جان کو نکال دیا‘ وہ مردہ نہیں تھے لیکن زندہ بھی نہیں تھے۔ جیسے کوئی نیم مردہ ہوتا ہے اور ان کے اندر سب کچھ ختم ہوچکا تھا اور ان کے اندر ہرچیز ہر طاقت بالکل بے جان ہوگئی تھی۔ یہ سب دیکھ کرمجھے بہت خوشی ہوئی اور میری طبیعت باغ باغ ہوگئی اور میں حیران ہوا اور میرے دل سے ایک آواز آئی کہ علم علم ہوتا ہے اور سچائی سچائی ہوتی ہے اور کبھی بھی سچا علم ضائع نہیں ہوتا اور سچا علم اپنی طاقت اور تاثیر دکھا کر ہی رہتا ہے۔
وہ بوڑھا مکار جن اگر صبر کرتا تو خزانہ اسے مل جاتا: حیرت انگیز جن اپنی تمام باتیں بتارہا تھا اور خود ہم حیرت سے اس کی باتیں سن رہے تھے اور سنتے سنتے ہمیں حیرت ہورہی تھی کہ کیا دنیا میں ایسے بھی لوگ ہیں جن کا کردار یہی ہے اور جن کا مزاج یہی ہے‘ کیا دنیا میں ایسے لوگ ابھی تک بھی موجود ہیں جن کے اندر لوگوں کی خیرخواہی نہیں‘ صرف اپنی غرض ہے میں سوچنے لگا کہ وہ بوڑھا مکار جن اگر تھوڑا سا صبر کرلیتا اور اس کو اپنا علم استعمال کرنے دیتا‘ شاید اس کے مقدر میں کچھ ایسا نکل آتا کہ خزانہ مل جاتا اور وہ خزانہ وہ بوڑھا خود بھی استعمال کرتا اور کچھ اس کو بھی دے دیتا اگر بانٹ کر کھاتا تو کیا اچھا تھا اس نے سب کچھ اپنے اندر ہضم کرنے کا پروگرام بنالیا اور یوں وہ سب کچھ جو کچھ اس نے پانا تھا وہ اس سے لٹ گیا اور ختم ہوگیا۔جادو انسانوں میں زیادہ ہوتا ہے یا جنات میں؟ : ابھی یہ باتیں ہوہی رہی تھیں میرے دل میں ایک بات آئی‘ میں نے حیرت انگیز جن سے پوچھا ‘یہ بتائیں کہ جادو انسانوں میں زیادہ ہوتا ہے یا جنات میں؟ میرا سوال کیا تھا‘ حیرت انگیز جن نے اپنی پوری کی پوری معلومات اور کہانی شروع کردی۔ وہ کہنے لگے دراصل جن اور جادو دونوں ’’ج‘‘ سے نکلے ہیں۔ جنابت کا تعلق بھی ’’ج‘‘ سے ہے یعنی ناپاکی‘ ایسی ناپاکی جو کے انسان ازدواجی تعلقات کے بعدپاتا ہے ‘اس ناپاکی کو جنابت کہتے ہیں۔ کہنے لگے یہ تین ’’ج‘‘ جن، جادو، اور جنابت یہ انسان کیلئے ایسے زہر ہیں کہ جیسے خنجر بجھا ہوا‘ اور ایسا سم قاتل ہے کہ اس کا ڈسا پانی نہیں مانگتا‘ پھر اس نے وضاحت کی۔ ناپاک انسان سے خاص بُو:حیرت انگیزجن کہنے لگا کہ انسان جب ناپاک ہوتا ہے اور نہاتا نہیں اور ناپاک ہی رہتا ہے تو ہمارے جنات کی دو قسمیں ہیں ایک وہ ہے جو نیک اور صالح ہے وہ ایسے بندے سے دور ہوجاتے ہیں کیونکہ ناپاک انسان سے ایک خاص قسم کی بو ہوتی ہے‘ اس بُو کو سمجھانے کیلئے حیرت انگیز جن نے مجھے مثال دی‘ کہا: ایک بکرا وہ ہوتا ہے جو خصی ہوتا ہے اور ایک وہ جو خصی نہیں اب اس کے اندر جو بُو نکلتی ہے وہ ایسی ہے کہ جسے آپ سونگھ سکتے ہیں ناپاک جسم اور وہ شخص جس کو حالت جنابت ہو اس کے جسم سے ایسی بو نکلتی ہے جو نیک فرشتوں اور نیک جنات کو دور کردیتی ہے بدکار جنات انتظار میں ہوتے ہیں:نیک جنات اور نیک فرشتے جب اس سے دور ہوتے ہیں تو بدکار جنات اس انتظار میں ہوتے ہیں کہ اس انسان کو شکار بنائیں اور اس کے قریب آئیں پھر اس کے قریب آکر اس کو طرح طرح کی تکالیف دیں اور طرح طرح کے روگوں میں‘ مصائب میں‘ تکالیف میں‘ مشکلات اور مسائل میں اسے مبتلا کریں۔ حیرت ہےجنابت کو لوگ کچھ نہیں سمجھتے! حیرت انگیز جن کہنے لگا: لوگ جادو کو بہت طاقتور وار سمجھتے ہیں‘ جنات کو بہت طاقتور مخلوق سمجھتے ہیں لیکن جنابت کو کچھ بھی نہیں سمجھتے حالانکہ جنابت ایک ایسی چیز ہے جو انسان کو فرشتوں کی مدد‘ حفاظت اور حصار سے دور کردیتی ہےا ور جنابت ایک ایسی چیز ہے جو کہ فرشتوں کو جہاں دور کرتی ہے وہاں نیک جنات کو بھی اس شخص سے دور کردیتی ہے۔ کیا نیک جنات انسان سے دورہوں تو فرق پڑتا ہے؟میں نے حیرت انگیز جن سے سوال کیا نیک جنات انسان سے دور ہوں یا قریب ہوں اس کا فرق کیا پڑتا ہے؟ کہنےلگے: آپ سوچ نہیں سکتے کہ اس کا کیا فرق پڑتا ہے اور پھر خود ہی کہا کہ دراصل انسان جب ناپاک ہوتا ہے تو اس کے اندر ایک ایسی بو ہوتی ہے ‘جو دور دور تک پھیلتی ہے نیک جن تو دور ہوجاتے ہیں بدکار جن اس بو کو سونگھ کر ایسے کھچے چلے آتے ہیں جیسے گندگی کی بو پر گندی مکھیاں دور دور سے کھچ کر چلی آتی ہیں اور پھر اس کا جو نقصان ہوتا ہے وہ آپ سوچ نہیں سکتے جو شخص حالت جنابت میں بارہ گھنٹے سے زیادہ وقت گزار لے اس کو بیاسی(82) نقصان ہوتے ہیں۔
حالت جنابت میں رہنے کے بیاسی نقصانات:پہلا نقصان: اس سے فرشتوں کی حفاظت ہٹ جاتی ہے۔ دوسرا نقصان: نیک جنات اس سے دور ہوجاتے ہیں۔ تیسرا نقصان: بدکار جنات اس کو تلاش کرتے ہیں۔ چوتھانقصان: مکار جنات کا لقمہ بن جاتا ہے۔ پانچواں نقصان: بدکار لوگ اس پر نظر ڈالتے ہیں۔ چھٹا نقصان: گندی چیزیں اس کے ساتھ لگ جاتی ہیں۔ ساتواں نقصان: نیک روحیں اس سے دور ہوجاتی ہیں۔ آٹھواں نقصان: دعائیں اس کے قریب آکر آگے نکل جاتی ہیں۔ نواں نقصان: بددعائیں اس کے قریب آکر اس کے جسم میں چلی جاتی ہیں۔ دسواں نقصان: اس کی دعاؤں پر فرشتے آمین نہیںکہتے۔ گیارہواں نقصان: اس کا دل سیاہ ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ بارہواںنقصان: اس کے جسم کا انگ انگ مردہ ہوجاتا ہے۔ تیرہواںنقصان: اس کا وجود ختم ہوجاتا ہے۔ چودھواںنقصان: اس کی روح میں پاکیزگی ڈھلنا شروع ہوجاتی ہے۔ پندرھواںنقصان: اس
کے احساسات ماند پڑ جاتے ہیں۔ سولہواںنقصان: وہ بیماریوں کی طرف بڑھتا ہے۔ سترہواںنقصان: اس سے نماز کی توفیق چھنتی ہے۔ اٹھارواںنقصان: اسے روزہ بھاری معلوم ہوتا ہے۔انیسواںنقصان: صدقہ دینا ختم ہوجاتا ہے۔ بیسواںنقصان: خیر کے کام کی طرف اٹھنے والے قدم رک جاتے ہیں۔ اکیسواںنقصان: وہ مایوس رہتا ہے۔ بائیسواںنقصان: اس کے دل کا سکون اٹھ جاتا ہے۔ تئیسواںنقصان:خواہشات بڑھ جاتی ہیں۔ چوبیسواں نقصان: ضرورتیں کم ہوجاتی ہیں۔ پچیسواںنقصان: طبیعت میں نڈھالی رہتی ہے۔ چھبیسواں نقصان: چستی اور پھرتی اس سے ختم ہوجاتی ہے۔ ستائیسواں نقصان: اس کا جسم ہروقت بے چین رہتا ہے۔ اٹھائیسواںنقصان: روح کی بیداری ختم ہوجاتی ہے۔ انتیسواںنقصان: جادو جلدی اثر کرتا ہے۔ تیسواں نقصان: کالے مکار اور گندے جنات گھیر لیتے ہیں۔ اکتیسواںنقصان: جنات کا جادو بہت جلد اسے جکڑ لیتا ہے۔ بتیسواں نقصان: ہرطرف ویرانی ہی ویرانی اسے نظر آتی ہے۔ تینتیسواں نقصان: مزاج میں اندیشے اور وساوس بڑھ جاتے ہیں۔ چونتیسواں نقصان: طبیعت میں بے چینی اکتاہٹ اور گھبراہٹ زیادہ ہوجاتی ہے۔ پینتیسواںنقصان: اس کا اثر اس کے گھر پر پڑتا ہے۔ چھتیسواں نقصان: اس ناپاکی کا اثر اس کی نسلوں پر پڑتا ہے۔ سینتیسواںنقصان: اس ناپاکی کا اثر اس کے رزق پر پڑتا ہے۔ اڑتیسواں نقصان: اس ناپاکی کا اثر اتنا منحوس ہوتا ہے کہ خزانے ختم ہوجاتے ہیں۔ انتالیسواں نقصان: اس ناپاکی سے طبیعت مردہ ہوجاتی ہے۔ چالیسواں نقصان: انسانوں کی نظر بہت جلد لگتی ہے۔ اکتالیسواںنقصان: جنات کی نظر کے تیر اس کو چیر دیتے ہیں۔ بتالیسواںنقصان: جتنی دیر سو لے پرسکون نہیں اٹھتا۔ تینتالیسواںنقصان: انجانا خوف اس کو جکڑے رکھتا ہے۔ چوالیسواں نقصان: بات کی تاثیر ختم ہوجاتی ہے۔ پینتالیسواں نقصان: گفتگو کا جذبہ اس سے چھن جاتا ہے۔ چھیالیسواں نقصان: طبیعت میں غصہ بڑھ جاتاہے۔ سینتالیسواںنقصان: حلیمی اور کریمی اس سے دور ہوجاتی ہے۔ اڑتالیسواں نقصان: ہروقت گہری سوچوں میں رہتا ہے۔ انچاسواں نقصان: فیصلوں کی استقامت ختم ہوجاتی ہے۔ پچاسواں نقصان: اس کی نسلوں میں برکت چھن جاتی ہے۔ اکاونواں نقصان: اس کی نسلوں سے خیریں دور ہوجاتی ہیں۔ باونواں نقصان: اس کے گھر میں بیماریاں تکالیف بڑھ جاتی ہیں۔ ترپنواںنقصان: میاں بیوی میں محبت کم ہوجاتی ہے۔ چونواں نقصان: میاں بیوی کے درمیان اعتراض کی راہیں نکلتی ہیں۔ پچپنواں نقصان: سوچتا کیا ہے کرتا کیا ہے۔ چھپنواں نقصان: مقدر نصیب اس سے دور ہوجاتے ہیں۔ ستاونواں نقصان: اس کا جسم ہروقت تنہائی اور اندھیرا ڈھونڈتا ہے۔ اٹھاونواں نقصان: وہ بزدل ہوجاتا ہے۔ انسٹھواں نقصان: وہ بظاہر صلح جولیکن اندر سے کینہ پرور بن جاتا ہے۔ ساٹھواں نقصان: اس کے حالات گردش میں آجاتے ہیں۔ اکسٹھواں نقصان: جو مقدر کا دھنی تھا اس کا وہ تاج چھن جاتا ہے۔ باسٹھواں نقصان: صحت کمزور رہنے لگتی ہے۔ ترسٹھواں نقصان: اولاد میں نافرمانی کے عناصر بڑھتے ہیں۔ چونسٹھواں نقصان: پڑوسیوں کی نظر میں بُرا ہوجاتا ہے۔ پینسٹھواں نقصان: معاشرے میں گرا گرا رہتا ہے اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا۔ چھیاسٹھواں نقصان: نیک اولیاء صالحین کی دعاؤں سے محروم ہوجاتا ہے۔ سرسٹھواں نقصان: فرشتوں کی حفاظت کی نظر اس سے ہٹ جاتی ہے۔ اٹھاسٹھواں نقصان: اس بدبو سے نورانی مخلوق اس کے گھر سے چلی جاتی ہے۔ انہترواں نقصان: اس بدبو سے نورانی مخلوق اس کے کاروبار کی حفاظت کرنا چھوڑ دیتی ہے۔ سترواں نقصان: اگر یہی شخص کھیتوں میں رہے تو کھیت ویران ہوجاتےہیں۔ اکتہرواں نقصان: خودکشی کے رجحانات بڑھ جاتے ہیں۔ بہترواں نقصان: ایک تکلیف ختم نہیں ہوتی دوسری شروع ہوجاتی ہے۔ تہترواں نقصان: ایک مشکل سے نکلتا ہے دوسری میں اٹک جاتا ہے۔ چوہترواں نقصان: ہروقت بے چینی بے قراری اور الجھنیں اس کو گھیر لیتی ہیں۔ پچہترواں نقصان: اس کے پڑوس میں ہونے والی عبادت کے فیض سے بھی وہ محروم ہوجاتا ہے۔ چھہترواں نقصان: اچھی عادات آہستہ آہستہ چھننا شروع ہوجاتی ہیں۔ ستترواں نقصان: طبیعت میں بُرا پن بڑھ جاتا ہے۔ اٹھہترواں نقصان: سردرد رہنے لگے گا۔ اناسیواں نقصان: جسم جکڑا ہوا رہنے لگے گا۔ اسیواں نقصان: جو بھی کام کاروبار کرے گا اس سے برکت ہٹ جائے گی۔ اکیاسیواں نقصان: وہ شخص اللہ کی نظر سے دور ہوجاتا ہے۔ بیاسیواں نقصان: آسمان سے جب رحمت اترتی ہے سب پر پڑتی ہے اس کی بدبو اتنی تیز ہوتی ہے کہ رحمت اس سے دور جاتی ہے۔
کیا جنات بھی جادو کرتے ہیں؟میں یہ تمام باتیں حیرت انگیز جن سے سن رہا تھا اور میرا سوال وہی تھا کہ کیا جنات بھی جادو کرتے ہیں؟ اور جنات بھی جادوگر ہوتے ہیں؟ کیا جنات کے جادو کا زندگی پر خود جنات پر اثر پڑتا ہے یا انسانوں پر بھی اثر پڑتا ہے۔ میں نے اپنا سوال ایک بار پھر دہرایا میرے سوال پر کہنے لگے ہاں جنات جادو کرتے ہیں اور جنات کا جادو بہت طاقتور اور ظالم ہوتا ہے۔
جادوگر ماموں کی بربادیاں:اس کا ایک واقعہ سنایا حیرت انگیز جن کہنے لگا میرا ایک ماموں بہت بڑا جادوگر تھا‘ وہ شاید اس بوڑھے مکار جادوگر سے بھی زیادہ طاقتور جادوگر تھا جو شخص اس کے مزاج کے خلاف کوئی بات کرتا تو وہ فوراً اس پر ایسا طاقتور و