محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! ہم عبقری رسالہ بہت شوق سے پڑھتے ہیں۔اس رسالے کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ عبقری قارئین کیلئے ایک تحریر بھیج رہا ہوں ضرور شائع کیجئے گا۔ایک بار ایک نابینا شخص آپ ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا میں جنت میں داخل ہوسکوں گا؟ آپ ؍ﷺ نے فرمایا نہیں بھائی!!! کوئی اندھا جنت میں نہ جائے گا‘ نابینا شخص رونے لگا: آپ ﷺ مسکرائے اور فرمایا: بھائی کوئی اندھا اندھا ہونے کی حالت میں جنت میں داخل نہ ہوگا بلکہ سب کی آنکھیں روشن ہوں گی یہ سن کر وہ خوش ہوگیا۔ایک مرتبہ ایک بوڑھی صحابیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی اور آپ ﷺ سے درخواست کی کہ میرے لیے جنت کی دعا کریں‘ آپ ﷺ نے فرمایا: کوئی بوڑھی جنت میں نہ جائے گی‘ وہ رونے لگیں۔ آپ ﷺ نے مسکرا کر فرمایا: بوڑھی عورتیں جنت میں نہ جائیں گی بلکہ جوان ہوکر جائیں گی‘ اس پر وہ خوش ہوگئیں۔ ایک بارحضرت ام ایمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئیں۔ حضرت ام ایمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ ﷺ سے اونٹ مانگا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں اونٹ کا بچہ دوں گا۔ انہوں نے عرض کیا: میں اونٹ کا بچہ لے کر کیا کروں گی؟ آپﷺ نے فرمایا: میں تواونٹ کا بچہ ہی دوں گا‘ اس پر وہ غمزدہ ہوگئیں‘ آپ ﷺ نے ایک خادم کو اشارہ کیا‘ انہوں نے ایک جوان اونٹ لاکر حضرت ام ایمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سپرد کردیا۔ اب آپ ﷺ نے مسکرا کر فرمایا: کیا یہ اونٹ کا بچہ نہیں؟ ہر اونٹ اونٹ کا بچہ ہی تو ہوتا ہے۔ یہ سن کر وہ بھی مسکرا دیں۔
استاد کی قدرو منزلت:ایک بار خلیفہ ہارون الرشید کے بیٹے اپنے استاد کو وضو کروا رہے تھے اور ان کے پاؤں پر پانی ڈال رہے تھے‘ اچانک خلیفہ ہارون الرشید وہاں تشریف لے آئے‘ جب یہ سب کچھ دیکھا تو بہت برہم ہوئے اور شہزادے کوڈانٹا‘ استاد نے کہا نماز کا وقت ہورہا تھا اس لیےشہزادے کو زحمت دی‘ خلیفہ نے کہا: میں نے شہزادے کو اس لیے ڈانٹا ہے کہ اس کا ایک ہاتھ خالی تھا اور اس خالی ہاتھ سے شہزادے نے آپ کے پاؤں نہیں دھوئے۔