محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! پاک فوج کا اللہ کے ہاں رتبہ‘ کیا ہی کہنے ! اس کا مشاہدہ میں نے اپنی آنکھوں سے کیا ہے۔ قرآن مجید میںاللہ جل شانہٗ نے فرمایا کہ شہید زندہ ہوتا ہے‘ اسے مردہ مت کہو‘ اللہ جل شانہٗ اس کو رزق دیتے ہیں‘ آپ کو شعور نہ ہے۔ اس کی مثال میں نے 1967ء میں دیکھی جب میری پہلی تقرری بطور ٹیچر گورنمنٹ ہائی سکول راجہ ضلع گوجرانوالہ میں ہوئی تھی۔ ایک دن ایک 1965ء کے شہید کی میت چھنب جوڑیاں سیکٹر سے آئی۔ وہاں لوگوں کا جم غفیر جمع ہوگیا۔ میں بھی پاک فوج کے شہید کے جنازہ میں شرکت کا اعزا ز حاصل کرنے وہاں پہنچ گیا۔شہید کی ہمشیرہ بھی وہاں موجود تھی اور اس کا مطالبہ تھا کہ وہ اپنے شہید بھائی کا دیدار ضرور کرے گی‘ سب لوگ پریشان تھے ایک بزرگ نے کہا کہ اس کی بہن کی خواہش پوری کی جائے۔ جب چہرہ سے صندوق ہٹایا گیا تو میت بالکل تروتازہ تھی جیسے یہ جوان ابھی ابھی شہید ہوا اور ابھی اس کو صندوق میں رکھا گیا تھا‘ اس کے چہرہ پر سبز ہلالی پرچم پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا تھا۔ جب جھنڈا ہٹایا گیا تو شہید کی پیشانی کے دائیں طرف تھوڑی سی مٹی لگی ہوئی تھی بہن سے برداشت نہ ہوا۔ اپنے ڈوپٹہ کے پلو سے چہرہ صاف کردیا۔ اللہ کریم کی قدرت ملاحظہ فرمائیں کہ اس جگہ سے خون رسنا شروع ہوگیا۔ وہاں موجود سب لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرنے لگے۔دو سال پہلے سے شہید پاک فوج کے جوان کا اتنا رتبہ دیکھ کر ہر کوئی عش عش کررہا تھا۔ اللہ جل شانہٗ ہم سب پر اپنا فضل