Search

بنیا بولا کہ کونساروپیہ؟ چل بھاگ یہاں سے وہ روپیہ دینے سے صاف مکر گیا۔ حکیم صاحب! اس وقت خاموشی سے چلے گئے

میرے ابو کی فیکٹری میں ایک بوڑھا مزدور کام کرتاتھا اس نے واقعہ سنایا کہ جب میں چھوٹا سا تھا تو ہمارے گاؤں میں ایک حکیم تھا اس کے بہت سے واقعات مشہور ہیں جن میں سے ایک میں آج آپ کو سناتا ہوں:۔ہمارے گاؤں میں ایک ہندو بنیا تھااور ہندو بنیے سے پیسے نکلوانا کوئی آسان کام نہیں تھا‘ وہ بیمار ہوگیا تو حکیم صاحب کو لایا گیا۔ حکیم صاحب بولے بنیا جی آپ صحت مند تو ہوجائیں گے مگرمیںفیس ایک روپیہ لونگا(اس دور میں ایک روپیہ بھی آج کے ایک لاکھ کے برابر تھا) کیونکہ یہ آنے دو آنے کا ٹائم تھا ۔ کیونکہ بنیے کا کافی دن سے چھوٹا پیشاب بند تھا تو وہ بولا ٹھیک ہے میں تمہیں ایک روپیہ دوں گا مگر تب دوں گا جب مجھے پیشاب آجائے گا تو حکیم صاحب نے ان کے بیٹوں سے کہا کہ ستو لیکر آؤ جب وہ ستو لائے تو حکیم صاحب نے ایک خوراک دی کہ اس کا پھکا مار کر پانی پیو۔ وہ ستو کا پھکا مارنے کی دیر تھی کہ کچھ دیر میں کافی دنوں کا رکا ہوا پیشاب جاری ہوگیا جب بنیا مطمئن ہوگیا تو حکیم صاحب بولے میرا روپیہ۔ تو بنیا بولا کہ کونساروپیہ؟ چل بھاگ یہاں سے وہ روپیہ دینے سے صاف مکر گیا۔ حکیم صاحب! اس وقت خاموشی سے چلے گئے کیونکہ ہندوؤں سے اور خاص کر ہندو بنیے سے ٹکر لینا آسان نہ تھا۔ کچھ مہینے گزرے تو پھر اس کا پیشاب بند ہوگیا تو اس نے پچھلی ترکیب کے مطابق پھر ستو کھالیے مگر اس کی طبیعت اور بگڑگئی اور اتنی بگڑی کہ غشی کے دورے شروع ہوگئے۔ پھر بیٹے حکیم صاحب کو لیکر گئے تو حکیم صاحب بولے میں علاج نہیں کرونگا کہ آپ فیس نہیں دیتے‘ بیٹوں نے کہا ہمارے باپ کو بچالو جتنا تم کہو گے ہم دیں گے تو حکیم صاحب بولے آج میں دس روپے لوں گا اور علاج سے پہلے لوں گا تو اس کےبیٹوں نے دس روپے دئیے پھر حکیم صاحب بولے کہ ستو لاؤ۔ جب بیٹے ستو لائے اور ایک خوراک باپ کے منہ میں ڈالنے لگے تو حکیم صاحب بولے رکو۔ جب گرمی تھی تب ایسے ہی دیتے ہیں اب ٹھنڈ ہے ان کو ہلکا گرم کرو اور ہلکے گرم پانی سے دو۔ انہوں نے اسی ترکیب سے دئیے تو بنیے کا پھر پیشاب جاری ہوگیا۔ اس کے ہوش میں آنے سے پہلے حکیم صاحب چلے گئے۔ بنیا جب ہوش میں آیا تو اس نے اپنے بیٹوں سے پوچھا کہ میں کیسے ٹھیک ہوا تو انہوں نے کہا کہ حکیم صاحب نے آپ کو علاج کیا ہے اور اس بار پہلے دس روپے فیس رکھوا کر علاج کیا ہے۔ جب بنیے نے دس روپے سنے تو پھر بے ہوش ہوگیا۔