محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میرے والد محترم (مرحوم) اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے وہ عبقری رسالہ پڑھتےتھے‘ تسبیح خانہ سے روحانی نسبت تھی۔13 ربیع الاوّل بروز پیر کو رات 11:30 بجے کے وقت ان کو دل کا دورہ پڑا اور ان کی زبان پر آخری الفاظ یہ تھے اللہ اکبر۔ اللہ۔ اللہ۔اور اسی وقت ان کی آنکھیں خودبخود بندہوگئیں‘ چہرہ دائیں جانب ہوگیا اور منہ بھی خود ہی بند ہوگیا۔ان کا خاتمہ میری آنکھوں کے سامنے تھا۔اس کی وجہ جو میں نے ساری زندگی مشاہدہ کیا وہ یہ تھا کہ میرے والد صاحب کو قرآن پاک سے بہت لگائو تھا‘ عرصہ پینتالیس سال سے خود بھی اپنی منزل پڑھتے تھے اور بہت سے لوگوں کو قرآن مجید پڑھایا اور بہت سے حفاظ کو منزلیں یاد کروائیں اور ان کا معمول تھا کہ رات کو جب بھی اٹھتے وضو کرتے اور دو نفل پڑھتے اور دعا کرتے ۔ اس روز بھی دو نفل پڑھے‘ دعا مانگی اور بیٹھے تسبیح پڑھ رہے تھے کہ اللہ کا حکم آگیا۔قرآن سے محبت‘ لگن‘ احترام اور ادب ہی تھا کہ ان کو اللہ نے اتنا خوبصورت خاتمہ سے نوازا بے شک قرآن اپنے پڑھنے والوں کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑتا ‘ خاتمہ کے وقت‘ قبر میں اور حشر میں بھی گواہی دے گا۔ ان شاء اللہ۔ (بیٹا، محمد صدیق شاہد )