Search

دنیا کی صحبت‘ بُرائی کی جڑ
ہر ماہ توحید و رسالت سے مزین مشہور عالم کتاب کشف المحجوب سبقاً حضرت حکیم صاحب مدظلہٗ پڑھاتے ہیں‘ قارئین کی کثیرتعداد اس محفل میں شرکت کرتی ہے۔ تقریباًدو گھنٹے کے اس درس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔

 

پیر علی ہجویری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کشف المحجوب کے باب صوفی اور فقیر میں آپ کا سمجھانا اور آپ کا مطلوب یہ ہے فقیر وہ نہیں جس کا ہاتھ سازو سامان دنیاوی سے خالی ہو بلکہ فقیر وہ ہے جس کی طبیعت مراد سے خالی ہو اور اس بات کی وضاحت بھی حضرت علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے خود ہی کی ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر اللہ جل شانہٗ اس کو مال دے اور اس کی مراد و چاہت مال کی حفاظت ہے تو بھی یہ شخص اللہ کے یہاں غنی ہے اسی طرح اگر اللہ نے اس کو صحت دی ہے تو وہ اس صحت کو عطا ربانی جان کر اس کی حفاظت کرے اور اگر اس کو اللہ نے صحت کی نعمت تو عطا کی اور اس نے اس نعمت کی قدر نہ کی تو اس نے اللہ جل شانہٗ کا شکر ادا نہ کیا قیامت کے دن تجھ سے اس نعمت کے بارے میں پوچھ ہوگی کہ تو نے ہماری نعمت کا شکر ادا کیوں نہیں کیا اسی طرح مال بھی اللہ پاک کی نعمت ہے اور مال کی حفاظت بھی ان نعمتوں میں شامل ہے اور جو مال کی حفاظت کرے گا وہ ایسے ہے جیسے اس نے اللہ کی نعمتوں کی حفاظت کی اور وہ اللہ کے حکم کی حفاظت کررہا ہے۔
یہاں ایک نکتہ یاد رکھیں اس شخص کی مراد مال نہیں بلکہ اس نعمت کی حفاظت ہے جو اللہ پاک نے اس کو دی ہے اور اگر اس کی نیت صاف ہے تو یہ حفاظت کرنے والا شخص قیامت کے دن اپنی نیت کےبقدر خوب نیکی اور انعام پائے گا اور دوسری صورت یہ ہے کہ کسی کو اللہ پاک نے مال دیا اور اس نے وہ مال راہ خدا میں صرف کردیا اور خرچ کردیا تو ایسا شخص بھی غنی ہے کیونکہ کبھی کچھ لے کر قرب پایا جاتا ہے اور کبھی کبھی کچھ دے کر قرب پایا جاتا ہے لیکن ایک چیز بڑی احتیاط طلب ہے کہ لیکر ایک بات کا بہت زیادہ خطرہ ہوتا ہے کہ انسان اس چیز میں کھو ہی نہ جائے مثلاً ایک شخص کو مال ملا اب اس بات کا خطرہ ہے کہ یہ انسان اس مال میں مشغول ہوکر اللہ ہی سے نہ غافل ہوجائے کیونکہ دنیا کی صحبت ہی برائی کی جڑ ہے۔