Search

حضورنبی کریمﷺ ازواج مطہرات کے ساتھ نہایت خوش مزاجی اور خندہ پیشانی سے پیش آتے۔ کئی مرتبہ تو اس میں مزاح اور ظرافت کی چاشنی بھی شامل ہو جاتی۔ ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہؓ نے حریرہ پکاکر رسول اکرمﷺ کے سامنے رکھا۔ اس وقت حضرت عائشہؓ نے حضرت سودہؓ سے کہا ’’آپؓ بھی کھائیں‘‘ وہ انکار کرنے لگیں تو حضرت عائشہؓ نے کہا ’’اگر آپ نہیں کھائیں گی تو یہ حریرہ میں آپ کے منہ پر مل دوں گی‘‘۔ انہوں نے پھر بھی نہ کھایا تو حضرت عائشہؓ اٹھیں اور دیکھتے ہی دیکھتے حریرہ حضرت سودہؓ کے چہرے پر مل دیا۔ رسول اللہﷺ نے یہ دیکھا تو ہنسنے لگے۔ پھر آپﷺ نے حضرت سودہؓ سے فرمایا ’’اب تم بھی یہ حریرہ عائشہ کے منہ پر ملو‘‘۔ یہ کہہ کر حضور اکرمﷺ نے حضرت عائشہؓ کو پکڑلیا اور حضرت سودہؓ نے اٹھ کر حریرہ کا لیب حضرت عائشہؓ کے منہ پر کردیا۔حضور پاکﷺ فرماتے ہیں ’’تم میں بہترین انسان وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے حق میں بہترین ہو۔ مجھے دیکھو میں اپنے گھر والوں میں بہترین ہوں‘‘۔دیکھئے جناب! رسول اللہﷺ کے بیوی سے حسن سلوک کے جتنے بھی گزشتہ واقعات تحریر کئے ہیں اسی کے مطابق شوہروں کو چلنے کا حکم ہے۔ شوہروں کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے کہ وہ بھی اسی اسوہ کے مطابق بیوی کے ساتھ رہیں۔حضورﷺ فرماتے ہیں ’’صالح بیوی وہ ہے کہ جب تم اسے دیکھو تو تمہیں خوشی محسوس ہو، اسے کوئی حکم دو تو وہ مان لے اور جب گھر سے دور ہوتو گھر بار اور ناموس کی حفاظت کرے‘‘۔