معزز قارئین کرام! ’’ كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِ‘‘ ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے موت برحق ہے اور جو رات اللہ تعالیٰ نے لکھ دی ہے رات قبر میں ہی گزرانی ہے۔ اس سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا۔ جو بنا سے وہ فنا ہے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے کا ذکر ہے جس سے آپ حضرات کو صدقہ کی اہمیت معلوم ہو جائے گی ایک روز حضرت عیسیٰؑ کا گزر کسی گھر کے سامنے سے ہوا بہت سے لوگ جمع تھے اور شادی کی تقریب منعقد ہورہی تھی۔ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے کہا آج اس گھر میں شادی ہے ہر شخص خوش‘ کل یہی گھر ماتم کدہ بنا ہوگا یہ کہہ کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام آگے بڑھ گئے ان کی زبان مبارک کے الفاظ سن کر سب لوگ پریشان ہوگئے۔ سب لوگ کہنے لگے حضرت عیسیٰ علیہ السلام وقت کے نبی ہیں‘ جھوٹ تو بول نہیں سکتے۔ یہ سوچ کر تمام لوگوں کے چہرے اتر گئے۔ دوسرے دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا گزر اسی گھر سے ہوا تو لوگوں نے روک کر پوچھا یا نبی اللہ! آپ علیہ السلام نے کل ارشاد فرمایا تھا کہ اس گھر میں ماتم برپا ہوگا مگر ہم لوگ تو سب خوش ہیں اور شادی کی تقریب اختتام پاچکی ہے ہم لوگ دلہن کو گھر لے آئے ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: میں دلہن کے کمرہ میں جانا چاہتا ہوں۔ صاحب خانہ سے اجازت لو اور پرد ہ کا بندوبست کرو۔ دلہن کا کمرہ خالی کرایا گیا حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام دلہن کے کمرہ میں تشریف لے گئے اور بستر کا تکیہ اٹھایا تو اس کے نیچے سیاہ ناگ مردہ حالت میں پڑا تھا۔ دیکھنے والےحیران رہ گئے۔ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دلہن سے پوچھا آپ نے کل کوئی نیک کام کیا تھا۔ دلہن نے جواب دیا۔ یا نبی اللہ جب سب لوگ سو گئے تو ایک فقیر نے باہر آواز لگائی کہ میں بھوکا ہوں‘ ہائے کوئی اللہ کے نام پر مجھے کھانا کھلا دے میں اٹھ کر باورچی خانہ میں گئی اور جو کھانا بچا ہوا تھا اس فقیر کو دے دیا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نےفرمایا: یہی وجہ ہے کہ تم زندہ بچ گئی تم نے فقیر کو کھانا دیا وہ تمہاری جان کا صدقہ تھا اور صدقہ رد بلا ہے۔